سیاسی حالات میں بہتری

State Bank

State Bank

تحریر : سید توقیر زیدی
سٹیٹ بنک پاکستان نے گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی کی جائزہ رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ سرمایہ کاری کی پست شرح، برآمدات میں مسلسل کمی، ترسیلات زر کی سست روی اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے حکومتی ہنگامی اقدامات کے باوجودٹیکس کی کمزور اساس معیشت کو درپیش اہم دشواریاں ہیں جنہیں ساختی اصلاحات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مہنگائی کی رفتار گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف رہ گئی ہے۔ معاشی رپورٹ کوئی زیادہ حوصلہ افزا یا خوش کن نہیں۔ معیشت کو، کھڑا کرنے یا بہتر بنانے کے لیے جن لوازمات کی ضرورت ہے

اس میں کوئی بھی پورا نہیں ہوا۔ سرمایہ کاری ہوتی ضرور رہی، لیکن اس کی شرح پست رہی، اس میں تیز رفتاری کیوں نہیں آئی، اس کے محرکات پر حکومت کو غور کرکے ،اسباب دورکرنے کے لیے دوررس اقدامات کرنا ہوں گے۔ کراچی کے حالات اور دہشت گردی کی جنگ کے باوجود ملک میں امن و امان کی صورت حال بھی اتنی خراب نہیں کہ سرمایہ کاری میں ترغیب میں کمی کا باعث بنتی۔ کیا اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ غیرملکی سرمایہ کار کو حکومتی فیصلوں پر زیادہ اعتماد نہیں۔

برآمدات میںاضافہ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کپاس کی فصل خراب ہوئی اور اندازے کے مطابق پیداوار نہ دے سکی۔ عالمی منڈیوں میں اجناس کے نرخ گرنے سے؛ پاکستان میں گندم اور چاول کے ڈھیر گوداموں میں پڑے رہ گئے۔ اور برآمد نہ ہوسکے۔ یہ اس لئے بھی ہوا کہ ہمارے ہاں کوئی مربوط زرعی پالیسی نہیں ہے۔ جہاں تک ترسیلات زر کا تعلق ہے۔ اس کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر انحصار ہے۔ بظاہر تو کوئی وجہ نظر نہیں آتی، کہ لوگوں نے ترسیلات روک لی ہوں ،تاہم حکومت کو اس کمی کے پس منظر کا بھی جائزہ لیناچاہیے۔

Tax

Tax

اگر ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا ہوتا رہے، تو دوسری مشکلات معیشت کے لیے مسئلہ نہیں بنتیں۔ ٹیکس سسٹم میں اصلاح کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ٹیکس دہندگان کے مقابلے میں ایسے قابل ٹیکس لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے، جو ٹیکس نہیںدیتے۔ حکومت کوشش کرے، کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس دائرے میں آئیں۔ اگر کسی وجہ سے لوگ ٹیکس کے دائرے میں آنے سے خائف ہیں تو ان کا یہ خوف دور کیا جائے۔ ٹیکس کے محکمے میں کرپٹ اور بدعنوان لوگوں کو نکال باہر کیا جائے۔ جب تک ٹیکس کے نظام اور ٹیکس کے شعبے میں اصلاحات نہیں کی جائیں گی۔ معیشت مشکلات سے دوچار رہے گی۔بی این پی کے مطابق مہنگائی کی رفتار گزشتہ کئی سال کے مقابلے میں نصف رہ گئی ہے۔

اس دعوے کا ثبوت، مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ اور کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں کو دیکھ کر ہی ہوجاتا ہے۔ کون سی چیز سستی ہوئی ہے، سبزیاں، دالیں، گوشت، دودھ اور ادویات سب کچھ مہنگا ہوا ہے۔ اگر پٹرولیم کی مصنوعات سستی ہوئی ہیں۔۔ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں، تو یہاں بھی قیمت کم کرنا پڑی۔ بی این پی کے مطابق حکومت نے آہستہ آہستہ قدم بہ قدم قیمتیں پہلی سطح پر لے جانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ ملک کا امن وامان اور سیاسی حالات معیشت پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ملکی امن وامان میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔

لیکن سیاسی حالات کوئی زیادہ خوشگوار نہیں ہیں۔ جو بڑی وجہ برآمدات میں کمی کی ہے۔ہم سمجھتے ہیں حزب اختلاف اور حکومتی جماعت کو ملکی سیاسی حالات کو معمول پر لانا ہوگا۔ بصورت دیگر پاکستان کے معاشی حالت ابتر سے ابتر ہوتی چلے جائے گی ۔سیاسی حالات میںبہتر ی لاکرمعیشت کی بڑی مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے

Syed Tauqeer Zaidi

Syed Tauqeer Zaidi

تحریر : سید توقیر زیدی