سیاسی مخالفین جھوٹے الزامات لگا کر نہ صرف اپنا سیاسی وجود تباہ کر رہے ہیں، حاجی ملک عمر فاروق

Media talk Malik Umar Farooq

Media talk Malik Umar Farooq

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) ضمنی الیکشن پی پی سات میں مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار حاجی ملک عمر فاروق نے کہا ہے کہ سیاسی مخالفین بے بنیاد جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگا کر نہ صرف اپنا سیاسی وجود تباہ کر رہے ہیں بلکہ ضمنی الیکشن میں شکست دیکھ کر حوا س باختہ ہوگئے ہیں، انکی کشتی آخری ہچکولے کھا رہی ہے،جو کنارے پر لگنے کی بجائے بیچ منجھدار میں ڈوب جائے گی پی ٹی آئی اپنی عوامی مقبولیت کھو چکی ، پی پی سات کاضمنی الیکشن عوام کی تائید سے بھاری اکثریت سے جیتیں گے۔

ہمارے سیاسی مخالفین شکست کے خوف سے نت نئے پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں ہمارے بینرز اتارے جارہے ہیں ، ہمار ے حامیوں کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے ہم جمہوری لوگ ہیں الیکشن کو الیکشن کی طرح لڑنا چاہتے ہیں ، رائل سن ہوٹل ٹیکسلا میںتحصیل پریس کلب کے اعزاز میںدیئے گئے ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے حاجی ملک عمر فاروق کا کہنا تھا کہ بے بنیاد الزام تراشی کی سیاست پی ٹی آئی کا شروع دن سے وطیرہ رہا ہے، عوام سے کچھ پوشیدہ نہیں لیکن ہم نے الیکشن کمپین میں جعلی ڈگری کا تذکرہ بھی نہیں کیا تاہم میڈیا آزاد ہے ، اس پر ہم پابندی نہیں لگا سکتے،فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور جو فیصلہ عوام کریں گے ہمیں قبول ہوگا ، کیونکہ عوام بہترین منصف ہیں۔

انھوں نے پی ٹی آئی کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جو وہ چاہیں اور جس طرح چاہیں الیکشن کی بابت ہمیں منظور ہے،ہمیں قوی یقین ہے کہ مسلم لیگ ن اپنی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل کرے گی ، انھوں نے کہا کہ ہمیں امید سے زیادہ لوگوں کی جانب سے پذیرائی ملی ، سید وسیم شاہ ، سید واجد شاہ ، سید نوید عباس ، ملک سعید صدیقی جیسے لوگ ہماری صفوں میں شامل ہوئے جبکہ حاجی دلدار جیسے زیریک سیاستدان ہمارے انتخابی مہم میں پیش پیش ہیں جو لوگ کل تک پی ٹی آئی کا دم بھرتے تھے آج الحمد وللہ ہمارے ساتھ ہیں۔

انھوں نے ٹیکسلاکے معروف قانون دان سید اکرار شاہ کی کاوشوں کو بھی سراہاجو پارٹی کی فعالیت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،اس موقع پر ملک سعید صدیقی ، شیخ صوفیان مسعود ، سلطان شاہ کاظمی بھی موجود تھے،تحصیل پریس کلب کے اراکین سے خصوصی گفتگو کے دوران انکا کہنا تھا کہ میڈیا مثبت صحافت کو اپنا نصب العین بنائے ،قلم کی حرمت اور اس مقدس پیشہ کے تقدس کو پامال نہ ہونے دے، حق اور سچ کو اجاگر کرے پسند نہ پسند کی بنیاد پر زرد صحافت کو فروغ دینے والوں کا بلا تفریق احتساب کرے،کیونکہ صحافی معاشرے کی آنکھ ہیںاور انھیں قلم کے زریعے جہاد کرنا ہے۔