سیاسی جماعتوں کا انتخابی مقابلے سے پہلے شکست کا واویلا کیوں

Election

Election

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

یہ توسب ہی جانتے ہیں کہ ارضِ مقدس میں ہونے والے عام انتخابا ت میں کب دھاندلی نہیں ہوئی ہے، اورشکست خوردہ عناصرکب نہیں روئے ہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ مملکتِ پاکستان میں تو سترسال سے ہر الیکشن کے بعد شکست خوردہ عناصر دھاندلی کاہی رونا روتے آئے ہیں، اِنہیں الیکشن کے بعد ایسا کرنے سے نہ تو کوئی خاموش کراسکاہے؛ اور نہ ہی کوئی جیتنے والے کی جیت کو روک سکا ہے۔

جبکہ کل کی طرح آج بھی اہلِ نظر کو معلوم ہے کہ دھاندلی الیکشن والے روز یا بعد میں نہیں کی جاتی ہے؛ بلکہ یہ سارے کام تو الیکشن سے پہلے ہی قال قال کرلئے جاتے ہیں ۔وہ بھی ایسے اور اتنی نہیں ہوتی ہے جتنی کہ اِن دِنوں رونے والے دھاندلی کا رونا رورہے ہیں۔آہو فغاں کرتے سرپر خاک ڈالتے اور گریبان چاک کرتے پھر رہے ہیں۔حالاںکہ ایسا ہرگز نہیں ہے؛ جس کا وقت سے پہلے اقتدار کے پچاری مایوس عناصر کر رہے ہیں۔

جبکہ یقینی طور پر الیکشن سوفیصد صاف اور شفاف اور نئی پرانی دھاندلیوں سے پاک ہونے جارہے ہیں۔مگر پھر بھی حیرت انگیز طور پراِس مرتبہ تو حد ہی ہوگئی ہے؛ آج مُلک کی پانچ بڑی جماعتوں نے انتخابی مقابلے سے پہلے ہی الیکشن والے روزکی جانے والی دھاندلی کارونا روتے ہوئے اپنی شکست کا واویلا کرنا شروع کردیاہے۔

بات دراصل یہ ہے کہ آج جو جماعتیں قبل ازوقت انتخابی نتائج دھاندلی اوراپنی شکست کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہیں؛ اِنہوں نے خود سے بھی اپنا احتسا بی عمل شروع کردیاہے ،اَب جنہیں پوری طرح اندازہ ہوگیاہے کہ ووٹرز اِنہیں ووٹ نہیں دیںگے۔ اَب اِن کی شکست یقینی ہے اِسی لئے اِنہوں نے انتخابی معرکہ شروع ہونے سے پہلے ہی اپنی شکست کا واویلا کرنا شروع کردیاہے؛ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ دس سال کے دوران جن جماعتوں نے باریاں لگا کر جمہوریت کا لبادہ اُڑھ کر اقتدار حاصل کیا تھا اِنہوں نے ہی مُلک ، عوام اور معاشی ڈھانچے کو زمین بوس کیاہے اورروپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر کو بے لگام چھوڑا ہے اورمُلک کو چھ ہزار ارب کا مقروض بنا دیا ہے۔

اِس سے اِنکار نہیں کہ وطن عزیز میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات پشاور، بنوں اور مستونگ میں پیش آئے دہشت گردی کے واقعات سے بھرے پڑے ہیں۔ اِن مقاما ت پرمحبِ وطن اُمیدواران کی انتخابی مہم کے دوران مُ ´لک دُشمن عناصر نے جیسی خون کی ہولی کھیلی ہے؛ آج بھی پاکستانی قوم غم و غصے سے نڈھال ہے ۔

مگریہاں یہ امر قابلِ حوصلہ اور لائقِ صد احترام ہے کہ آج بھی مشکلات اور پریشانیوں سے نبر د آزمارہنے والی پاکستانی قوم کا بچہ بچہ بڑا باہمت اور حوصلے والاہے کہ اِس نے دُشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانے کا ارادہ کررکھاہے؛ نہ صرف یہ بلکہ وطنِ عزیز پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی قائم کرانے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے والے سیکیورٹی کے چاک وچوبند ادارے بشمول افواج پاک بھی تن دہی سے مُلک میں 25جولائی کو عام انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لئے پُر عزم ہیں؛اِس حوالے سے حکومتی مشینری کی انتخابی تیاریاں حتمی مراحل میں پہنچ کر مکمل ہونے کو ہیں۔

آج جہاں ایک طرف توپورے مُلک میں الیکشن کی گہماگہمی عروج پر ہے ،انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے انتخابی نشان اور منشوروں پر مبنی نغمات سے مُلک کا چپہ چپہ گونچ رہا ہے؛ تو وہیں شہرِکراچی بھی ہے ؛ جہاں شہرِ خموشاں، جنگل اور ریگستان والا سناٹاکیوں ہے؟ ۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایک ہی مُلک ہے اور ایک ہی قانون ہے؛ مگر مُلک کے تمام صوبوں کے تمام شہروں میں تو الیکشن کے جشن کا سماں ہے؛ مگر ایک بیچارہ شہر کراچی ہے کہ جس میں نگراں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سیاسی جماعتوں کے لگے جھنڈے اور بینرزتک نکال کر پورے شہر کو شامِ غریباں والی صورتِ حال سے دوچار کررکھاہے۔ جبکہ الیکشن ہونے میں 100گھنٹے سے بھی کم کا وقت رہ گیاہے مگردور دور تک الیکشن کا کہیں بھی جشن ہوتا دِکھائی نہیں دے رہاہے۔ آخر یہاں بھی رہنے والے محبِ وطن پاکستا نی ہیں؛ اِس موقع پر راقم الحرف کو یہ کہنے اور باور کرانے میں کوئی عار محسوس نہیں ہورہی ہے کہ اِس شہر کے باسیوں یعنی کہ اہلیانِ کراچی کا بھی مُلک کی بنیادوں ، سرحدوں اور آئین اور قانون میں اِتنا ہی(بلکہ دوسروں سے زیادہ)حق ہے۔ جتنا کہ دیگر صوبوں اور شہروں میں رہنے والے پاکستانیوں کا ہے؛ لیکن پھر بھی اہلیانِ کراچی کی حب الوطنی پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت شک کے ساتھ سوالیہ نشان لگایاجانا کچھ سمجھ سے بالاتر ہے۔

بہر کیف، یہ سارے نکات اپنی جگہہ جواب طلب ضرور ہیں ۔مگر اَب بس، الیکشن والے روز اپنا مذہبی ، قومی اور اخلافی فریضہ سمجھتے ہوئے حقیقی معنوں میںنئے خودمختاراور جدید پاکستان کے خاطر،صحیح معنوں میں روٹی ، کپڑااور مکان کے حصول کے خاطر، جدید و یکساں اور سستے نظامِ تعلیم اور علاج و معالج کے بہتر مراکزکے حصول کے خاطر، ستر سال سے مٹھی بھر اشرافیہ کے ہاتھوں غضب اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے خاطر، کرپشن سے پاک پاکستان کے خاظر، پانی اور توانا ئی کے بحرانوں سے نجات کے خاطر، مہنگائی ، بھوک و افلاس اوردہشت گردی اور پریشانیوں سے چھٹکارے کے خاطرپاکستانی قوم سِول سوسائٹی (عوام ، شہری اور ووٹرز کو اپنا فیصلہ کُن اور فعال کردار ادا کرناہوگا سب ) اپنے ووٹ کا درست استعمال کرنے کے لئے گھروں سے ضرور نکلے؛ تو جیسے حوصلہ افزا نتائج آئیں گے؛ وہ بھی سب کے سا منے ہوں گے۔

پھر تب قوم خود دیکھے گی کہ کرپٹ عناصر سے پاک اور ایماندار ، نڈر اور بے باگ قیادت کے ساتھ ایک نیا پاکستان نئی تبدیلی لئے مُلک اور قوم کو اُوجِ ثریا سے بھی آگے لے جانے کے لئے ہاتھ پھیلائے اور دامن پسارے خوش آمدید کہنے کو کھڑی ہو گی۔ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam


تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com