”سیاست، بَبُول کے کانٹے”

Politics Pakistan

Politics Pakistan

آج قوم کو جمہوریت اور بجٹ کے نام پر جس طرح بے وقوف بنایا جا رہا ہے، اِس سے تو سیاستدانوں کے چہروں پر چڑھے اِن کے عوام دوست اور محب وطنی کے نقاب بھی اُتررہے ہیں، کیوں کہ ماہ رواں میں پیش کئے جانے والے وفاقی بجٹ نے اتنا کچھ عیاں کر دیا ہے کہ اَب قوم اِس بات کو اچھی طرح سے سمجھنے لگی ہے کہ سیاستدان، حکمران اور اِن سب کو چلانے والے بیوروکریٹس قوم کو کس طرح بے وقوف بنا رہے ہیں اور اپنے اپنے مفادات کا لحاظ کرتے ہوئے اِنہیں تحفظ فراہم کر کے قوم کو مہنگائی اور ٹیکسوں کے شکنجے میں جکڑ رہے ہیں۔

گویا پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ جمہوری حکومت نے غیر متوازن بجٹ2013-14 پیش کر کے قوم کو پائے(لات) مارنے کا جو نیا ریکارڈ قائم کرنا چاہا تھا اَب وہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے ازخود نوٹس کے عمل کے بعد جہاں تھم گیاہے تو وہیں ٹوٹ کر چکناچور بھی ہو گیا ہے۔ اگرچہ آج اگر زمینی حقائق کو مدِنظر رکھا جائے۔

تو یہ بات میرے ہم وطنو کو ضرور تسلیم کرنی پڑے گی کہ اِس سال جون کا مہینہ اپنی موسمی خصوصیات کے علاوہ اپنے اندرونی اور بیرونی حالاتِ حاضر ہ اورسیاسی وسماجی اُکھاڑ پچھاڑ اور دہشت گردی سمیت اور دیگر کئی حوالوں سے جتنا گرم رہا ہے اِس کی مثال میرے مُلک کی 65 سالہ تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ہے، آج میرے مُلک کے طول ُ ارض کا موسم اتنا گرم ہے کہ اِنسان تو انسا ن چرند و پرند بھی گرمی سے بیزار ہیں۔

ایک طرف تو گرمی نے جانداروں کو ہلکان کر رکھا ہے تو وہیں گرمی کی ماری میری قوم کا ہر فرد اِس ماہ کی بارہ تاریخ کوبھی کافی عرصے تک نہیں بھول پائے گا کیوں کہ اِس روز رواں جمہوری حکومت کے ماہر معیشت دان اور وفاقی وزیر خزانہ مسٹر، جناب محترم المقام اسحاق ڈار نے وفاقی بجٹ 2013-14 کچھ اِس انداز سے پیش کیا کہ اِس بجٹ میں مُلک کے غریبوں کو ملنے والی ریلیف اسکیموں کو دیدہ و دانستہ نظر انداز کیا گیا اور اِس طرح غریبوں کے گلوں پر تیز دھاری چھری پھیر کر مُلک کے امراء کے ایک خاص طبقے کو نوازنے کے لئے قومی خزانے کا منہ کھول دیا گیا۔

Utility store

Utility store

مگر وہیں دوسری جانب مُلک کے 95 فیصد طبقے سے تعلق رکھنے والے غریبوں کی روزمرہ کی اشیاء( دال، آٹا، چینی، چاول، چائے کی پتی، سمیت اور دیگر اجناس پر) ٹیکسوں کے سانپوں کوپھن پھولا کر کچھ اِس طرح سے بھی بیٹھا دیا گیا ہے کہ مُلک کا بیچارہ ہر غریب اِن کے خوف سے ہی جیتے جی مرنے لگا ہے، یہ ہماری ایک جمہوری حکومت کا ایسا بجٹ تصور کیا جا رہا ہے کہ جس میں آئندہ غریب کے منہ سے خشک روٹی کا لقمہ بھی چھین لیا جائے گا اور اِس کی زندگی کا گلا دبا نے کا جابجا ایک ایسا ہولناک منظر بھی عوام الناس کو دیکھنے کو ملے گا، جس سے انسانیت بھی تھررا اُٹھے گی اور اُمراء کا وقار بھی بلند سے بلند تر ہوتا جائے گا۔

مگر اَب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جمہوری حکومت جس کو غریبوں نے اپنا مسیحا جانا تھا او ر اِسے اپنا نجات دھندہ سمجھا تھا یہ اپنے اِس منصوبے میں کتنی کامیاب ہوتی ہے اور کتنی نہیں … ؟بہر کیف ..!اَب یہ تو آنے والے دن ہی بتائیں گے..؟ کہ موجودہ بجٹ کیا اور کیسا گُل کھلائے گا…؟آج مگراِس ساری صورت حال میں مجبوریوں سے ماری، میر ی مفلوک الحال قوم کو اِس بات کا پورایقین ضرور ہو چلا ہے کہ اِس حکومت نے اپنے پہلے ہی بجٹ میں مُلک سے غربت کے بجائے غریبوں کوہی ختم کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تو اِس سے آئندہ کس طرح خیر کی اُمید رکھی جا سکتی ہے۔

جبکہ آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اِس پی ایم ایل ن کی رواں جمہوری حکومت نے اپنے پہلے ہی بجٹ میں جس طرح اُلٹ پھیر کی ہے اِس سے تو اِس حکومت کے اگلے غریب دُشمن منصوبوں اور اقدامات کابھی اندازہ باآسانی لگایا جا سکتا ہے، کیوں کہ جب اِس حکومت کے وزیر خزانہ نے اپنے پہلے ہی بجٹ کے بعد مُلکی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے جس طرح غریبوں کو کڑوی گولی نگلنے کا مشورہ دے کر امراء کو نواز نے کا سامان کیا ہے۔

اِس سے یہ بھی بخوبی اندازہ ہوتاہے کہ آئندہ اِس حکومت سے خیر کی اُمید رکھنا فضول ہو گا اور اگر اِس کے باوجود بھی کسی نے حکومت سے فلاح کی آس لگائی تو پھر اِس شخص کی ذہنی کیفیت پر شک کیا جانا بجا ہو گا ماہِ رواں جو اپنی خصلت کے اعتبار سے کیا پہلے ہی کچھ گرم تھا کہ حکومت نے ماہِ جون میں بجٹ پیش کر کے اِس کی تمازت میں اور اضافہ کر دیا ہے، ا گرچہ اِس بجٹ میں حکومت نے مُلک کے غریب لوگوں کو کسی قسم کا ریلیف نہ دے کر اِن کی مشکلات اور پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے تو وہیں اِنہیں یہ عندیہ بھی دے دیا ہے۔

Budget

Budget

کہ اِس مُلک میں اِنہیں زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یقیناَ میری مظلوم قوم کے ساتھ ہمیشہ سے یہی ظلم ہوتا رہا ہے کہ اِسے ہر بجٹ میں اِس کے حقوق سے محروم رکھا گیا اورہر مرتبہ بجٹ کے ظالم باٹوں کے درمیان پیس کر امراء کے مفادات کا خیال رکھا گیا۔ موجودہ بجٹ میں معاشی حالت کو ٹھیک کرنے کے لئے جی ایس ٹی پر ایک فیصد اضافے کا کیا اعلان ہو گیا گویا کہ جی ایس ٹی فوراََ سولہ سے بڑھ کر سترہ ہو گیا اور مہنگائی کا گراف آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگا۔

اگر اِس گراف کو نیچے لانے اور اِسے زمین بوس کرنے میں چیف جسٹس آف پاکستان افتحار محمد چوہدری نوٹس لیتے ہوئے اپنا فعل کردار ادانہ کرتے تو ہمارے حکمرانوں کو کوئی فکر نہ تھی کہ یہ مہنگائی کے بے گام گھوڑے کو لگام دیتے اور غریبوں کو ریلیف دینے میں اپنا کوئی رول ادا کرتے …یہ کریڈٹ صرف ہمارے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو ہی جاتا ہے کہ اُنہوں نے مُلک میں مہنگائی کے بے لگام گھوڑے کو لگام دینے کے لئے جو ریمارکس دیئے ہیں اِس کا اثر یہ ہوا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں جو من مانا اضافہ کیا گیا تھا وہ واپس لے لیا گیا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتیں اپنی یکم جون والی سطح پر آگئیں ہیں مُلک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے از خود نوٹس لئے جانے اور ریمارکس کے بعد مُلک کے غریب اور مفلوک الحال عوام پر مہنگائی کا پہاڑ ڈھانے والے ادارے ایف بی آر نے روزمرہ استعمال کی بنیادی ضروریات اور کھانے پینے کی اشیاء پرسے سیل ٹیکس نہ بڑھانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے آج قوم کو ایف بی آر کے اِس ایکشن سے یہ اُمید ضرور ہوچلی ہے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کے بے لگام گھوڑے کو لگام دے دی جائے گی۔

آئندہ اِسے چابک مارکر غریبوں پر چڑھ دوڑنے کی ہرگزہرگز اجازت بھی نہیں دی جائے گی اور یوں آئندہ ہمارے حکمران بھی وفاقی اور منی بجٹوں میں اپنی مفلو ک الحال غریب عوام کو مہنگائی اور ٹیکسوں کی چکی میں پیسنے کے گھناؤ نے فعل سے بھی اجتناب برتیں گے اور یوں یہ اپنے غریب لوگوں کواپنے پائے(لات) مار نے کا فعلِ شنیع بھی بندکردیں گے۔(ختم شُد)

تحریر: محمدسمعیداعظم naa.asn@gmail.com
03312233463