سیاست نہیں ریاست بچاؤ

Pakistan Awami Tehreek Rally

Pakistan Awami Tehreek Rally

تحریر : عتیق الرحمٰن
دسمبر 2012 پاکستان میں ہر سو ایک ہی لیڈر اور اسکی جماعت زیر موضوع تھی ہر خاص و عام اس سوچ میں گم تھے کہ وہ شخص جس کا اس پارلیمانی سیاست میں کوئی حصہ نہیں اس نے پاکستانی عوام اور میڈیا کی توجہ حاصل کی ہوئی ہے وہ ایسا کیا کرنے جا رہا ہے جسکے لیے ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے? 23 دسمبر کو ہر قافلہ لاہور کی جانب گامزن ہے. مینار پاکستان جسے کوئی جماعت یا جماعتیں مل کر بھی عوام کو کرسیوں پر بیٹھا کر نہیں بھرسکیں پاکستان عوامی تحریک بغیر کرسیوں کے تن تنہا جلسہ کر رہی ہے اور نہ صرف مینار پاکستان بلکہ اس کے اطراف کی تمام سڑکوں پر کئی کلومیڑ تک ساؤنڈ سسٹم اور لائیٹس کا انتظام کیا گیا ہے.

کیا ڈاکٹر طاہرالقادری کی جماعت اتنے افراد لاسکے گی کہ مینار پاکستان میں کوئی قابل ذکر تعداد نظر آئے. اور وہ ایسا کیا کرنے جارہے ہیں جسکےلئے ایسے انتظامات کئے جارہے ہیں. 23 دسمبر 2012 طاہرالقادری صاحب ایئرپورٹ سے سیدھا مینارپاکستان جلسہ گاہ میں پہنچے، مینار پاکستان اور اسکے اطراف میں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ایک جانب داتا دربار اور دوسری طرف شاہدرہ تک افراد ہی افراد کا ہجوم ہے کوئی گاڑی اب آگے نہیں جاسکتی اس لیے اعلان کر دیا گیا کہ جو جہاں ہے وہی بیٹھ جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادی طویل عرصہ کی سیاسی غیرحاضری کے بعد پاکستانی سیاست میں انڑی دے رہے تھےاور دیگر جماعتوں اور میڈیا کے افراد وہاں موجود تھے میڈیا پر بس ایک ہی خبر تھی کہ پاکستان عوامی نے وہ کر دیکھایا جو دوسرے تصور بھی نہیں کر سکتے تھے، لیکن لاہور کے جلسے میں ہونے کیاجارہا تھا؟

“چہرے نہیں نظام بدلو” کے نعرہ کے تحت طاہرالقادی اس نظام اور اس سے فوائد حاصل کرنے والوں کو چیلنج کیا وہ نظام جس نے پاکستانی غریب عوام کو سوائے بھوک، افلاس، ناانصافی، بے روزگاری، دہشت گردی اور عدم تحفظ کے سوا کچھ نہیں دیاـ ڈاکٹر صاحب اس نظام کو ہی تمام خرابیوں کی وجہ قرار دے رہے ہیں انکے مطابق، اگر چہرے تبدیل بھی کر دیئے جائیں اور یہ نظام برقرار رہے تو عوام کی حالت زار میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ اِنصاف مقتدر طبقات کی لونڈی ہے، جمہوریت ان کی عیاشی ہے، اِنتخاب اِن کا کاروبار ہے اور عوام ان کے غلام ہیں اور ایسے میں چہرے کی تبدیلی سے کبھی مسائل حل نہیں ہونگے اور پاکستان بنانے کے مقاصد حاصل نہیں ہوسکتے۔ ڈاکٹرصاحب کےمطابق یہ نظام نااہل اور کرپٹ حکمران پیدا کرتا ہے جس میں پڑھے لکھے شریف النفس اور باصلاحیت لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہر جماعت کوچاہے وہ جتنا بھی تبدیلی کا نعرہ لگالیں ان ہی جاگیرداروں، سرمایہ داروں، چوروں اور جیتنے والے گھڑوں کی ضرورت رہے گی. ایسے لوگ اس نظام کو اور یہ نظام ایسے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں، تعلیم یافتہ اچھی شہرت کے حامل افراد جوعوام اور ملک کی بہتری چاہتے ہیں وہ اس نظام کے لیے نااہل ہیں، ڈاکٹر صاحب کے اس نعرہ کو گو کہ ملک کے پڑھے لکھے طبقہ میں بے حد پزیرائی ملی لیکن وہ تمام طبقات اور جماعتیں جن کے مفادات اس نظام سے وابسطہ ہیں انکے خلاف یک زبان ہوگئے حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ جماعتیں جو ملک کے نظام کے خلاف باتیں کرتی ہیں بشمول عمران خان صاحب کے جو کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والے تھے ان کا ساتھ نہیں دیا۔

پاکستان عوامی تحری نے جنوری 2013 میں دھرنا دینے کا فیصلہ کیا اور تحریک انصاف سمیت تمام تبدیلی کی علمبردار جماعتوں کو بھی دعوت دی کہ وہ اصلاحات قبل از انتخابات کے لیے باہر نکلیں، لیکن کوئی جماعت بھی عملی طور پر میدان میں نکلنے کے لیے تیار نہ ہوئی گوکہ عمران خان صاحب پر تبدیلی کے خواہش مند تحریک انصاف کے کارکنوں کا بے حد دباؤ تھا لیکن انکی خواہش پر جیتنے والے گھوڑے بازی لے گئے اور خان صاحب کو باہر نکلنے کا فیصلہ نہ کرنے دیا اور الیکشن کے مکر میں آگئے، ڈاکٹر صاحب کی جماعت نے ایک تاریخی دھرنا دیا اور عوام اور تمام جماعتوں کو انتباہ کی کہ اگر اصلاحات کے بغیر اور حکومت و اپوزیشن کی بنائے ہوئے الیکشن کمیشن کے تحت الیکشن ہوئے تو وہی طبقہ اقتدار میں آجائے گا اور تبدیلی کے خواہش مند روئیں گے لیکن عمران خان صاحب اغیار کی مکر کی چالوں میں اگئے اور سامراجیت جیت گئی.
وقت نے ثابت کیا کہ عمران خان صاحب اور زندگی کے تمام گوشوں سے تعلق رکھنے والےافراد نےاس بات کا اعتراف کیا کہ طاہرالقادری صاحب نے ٹھیک کہا تھا اور انکی بات نہ مان کر بہت بڑی غلطی ہوئی اور آج قوم اس غلطی کا خمیازہ ادا کر رہے ہیں اور پتا نہیں کتنے عرصہ تک کرتے رہیں گے.

اس دھرنے کے دوران عوام نے یہ نظارہ بھی دیکھا کہ وہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں جو ہمیشہ اس نظام اور حکمرانوں کو برا بہلا کہتی ہیں سب نے استعمار کے ہاتھ مضبوط کئے اور رائیونڈ میں نواز شریف کے ہاتھ پر بیت کی۔ وہ تمام یک زبان ہوکر ڈاکٹر طاہرالقادری اور انکی جماعت جو کہ عوام کے حقوق کے لیے نکلے تھے پر فتنوں اور گالیوں کی تیر چلا دیئے۔ خیر الیکشن ہوئے اور سوائے پاکستان عوامی تحریک کے تمام جماعتوں نے اس میں حصہ لیا، مسلم لیگ نون نے مرکز، پنجاب اور بلوچستان میں حکومت بنائی، پیپلز پارٹی کو سندھ میں حسب توقع اقتدار ملا اور پی ٹی آئی خیبر پختون خواہ میں اقتدار حاصل کرپائی تمام جماعتوں کو کسی نہ کسی صورت اسمبلی اور اقتدار میں شامل کیا گیا۔

وہ تمام افراد جو کہ الیکشن کے ذریعے تبدیلی کے خواہ تھے اب ڈاکٹر صاحب کی طرح سڑکوں پر ہیں.

ان لوگوں پر جنہوں نے اس نظام کی تبدیلی کے لیے سڑکوں پر جان، مال اور ہر قسم کی قربانی دی ان پر فتوی کیوں لگائے گئے؟
دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہوجا
سراسر موم یا پھر سنگ ہوجا

اس استحصالی نظام سے نجاد کے لیے تمام مثبت سوچ کی حامل قوتوں کو اس نظام سے باہر آکر جدوجہد کرنی ہوگی ورنہ اغیار کی علامت نواز شریف مکر کے حربے استعمال کرتے ہوئے اور انقلاب و تبدیلی کا نعرہ لگا کر ایک بار پھر عوام کو مات دے دیں گے
مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایادار
انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات

ATIQ-UR-REHMAN RASHEED

ATIQ-UR-REHMAN RASHEED

تحریر : عتیق الرحمٰن
Email ID: atique.rasheed@gmail.com

N.I.C: 42000-3763632-7

Phone No: 00968 95087548, 0092 331 2246141

Facebook ID: https://www.facebook.com/atiq.urrehman.9028194

Twitter ID: @AtiqRehmanpat