لاکھ سے زائد کی آبادی رکھنے والا ضلع بدین مختلف مسائل کا شکار ہو گیا

Badin

Badin

بدین (عمران عباس) 17 لاکھ سے زائد کی آبادی رکھنے والا ضلع بدین مختلف مسائل کا شکار ہو گیا، ضلع بھر کی پانچ تحاصیل پانی، بجلی، اسکول اور صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم، پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ کہلوانے والا ضلع بدین پیپلز پارٹی کی قیادت کی آنکھوں سے اوجھل ہوچکا ہے ،

بدین جو کہ 17 لاکھ کی زائد سے آبادی رکھنے والا ضلع ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ بھی کہلواتا ہے کیوں کہ یہاں شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دورسے ہونے والی الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی ہی جیتتی آئی ہے لیکن گزشتہ کئی برسوں سے ضلع بدین کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، ضلع کی پانچ تحاصیل ٹنڈو باگو، گولارچی، تلہار، ماتلی اور بدین ہر طرح کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے ، جہاں پر نا تو پینے کے لیئے صاف پانی مہیا کیا جاتا ہے ، ناتو کوئی ایسا سرکاری اسکولز اور کالجز ہیں جن میں بچے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں اور اکثر دیہات بجلی اور گیس جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،بدین میں ریلوے اسٹیشن ہونے کے باوجود یہاں پر ٹرینیں چلائی نہیں جاتی،جبکہ انگریزوں کے دور میں بنایا جانےوالا ریلوے اسٹیشن بھی خستہ حالی کا شکار ہوچکا ہےاور پٹریاں تک چوری ہوچکی ہیں، مشرف دور میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے بعد پھر کبھی یہاں پر نا تو روڈ بنے اور ناہی گلیاں جبکہ عوام کی سہولیات کے لیئے لگنے والے فلٹر پلانٹس بھی مکمل طور پر ناکارہ ہوگئے ہیں جبکہ واٹر سپلائی کے تالابوں کی حالت دیکھ کر پانی پینے کا دل نہیں چاہتا ہر وقت کتے اور گدھے ان تالابوں میں نظر آتے ہیں، دوسری جانب میونسپل کمیٹیاں اور ٹاؤن کمیٹیاں ہونے کے باوجود شہر سارے گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں جہاں پر ملازمیں کاغذی کاروائی میں تو کام کرتے ہیں لیکن کام کرتے ہوئے دیکھنے میں نہیں آتے ، پورا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔

دیہاتوں میں تو اسکولوں کا نام نشان تک نہیں ہیں لیکن جو شہر میں اسکول موجود ہیں وہ خستہ حالی کا شکار ہوچکے ہیں ضلع کا سب سے بڑا اسلامیہ ڈگری کالیج کی بیرونی دیواریں تک نہیں ہیں جبکہ کالیج میں پڑھانے والے اکثر لیکچرار پرائیوٹ اسکولوں میں ملازمتیں کرنے میں مصروف ہیں جس کے باعث معماروں کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے جبکہ پرائیوٹ اسکولوں اور کالیجز کی شہر بھرمیں بھرمار ہوگئی ہے، شہر کے مرکز میں قائم بنا کسی اجازت کے یہ اسکول اور کالجز چھٹی کے اوقات میں لوگوں کے لیئے اذیت کاسبب بن جاتے ہیں اور ٹریفک بھی جام ہوجاتی ہے جبکہ بھاری فیس لینے والے یہ اسکول اور کالجز عام شہری اور غریب طبقے کی پہنچ سے دو رہیں۔

بدین کے دو ایم این اے اور پانچ ایم پی ایز نے عوام سے ملنا جلنا تک چھوڑ دیا ہے جس کے باعث عوام سرکاری اداروں کے ملازمین کے رحم و کرم پراپنی زندگی بسر کررہی ہے، ضلع بھرمیں پولیس کی سرپرستی میں نشہ آور چیزوں کی فروخت عام ہو گئی ہے ، گھٹکا، مین پوری ، کچی شراب، چرس آفیم، وائن اور دیگر نشہ آور چیزیں گلی اور نکڑ کی دکانوں پر کھلے عام فروخت ہونے لگی ہیں، شہر کے اکثر سرکاری پلاٹوں پر قبضہ مافیا کا قبضہ ہوچکا ہے جبکہ کھیلنے کے لیئے گراؤنڈز بھی ویران پڑے ہوئے ہیں، ضلع بدین کی باشعور عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان باتوں کا نوٹس لیکر ضلع بدین جو پیپلز پارٹی کا قلعہ ہے اس کی حالت بہتر بنائی جائے۔۔۔