آلو کے وہ فوائد جن سے ہم اب تک لاعلم تھے

Potatoes

Potatoes

طاہری ہو یا آلو گوشت، چاٹ ہو یا سلاد، ہر کھانے اور پکوان میں آلو کی موجودگی اس کا لطف ہی دوبالا کردیتی ہے۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ اُگائی جانے والی سبزی ہے جو پورے سال کاشت ہوتی ہے۔

ہم میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے آلو نہ کھائے ہوں یا وہ آلو نہ کھاتا ہو لیکن آلو اپنے فوائد کے اعتبار سے دنیا کی مفید ترین سبزیوں میں بھی شمار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ متوازن غذا میں ہمیشہ آلو کو شامل رکھا جاتا ہے۔

غذائیت کے معاملے میں آلو کتنا بھرپورہوتا ہے اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اگر پکے ہوئے آلوؤں کا صرف ایک کپ (173 گرام) لیا جائے تو اس میں 161 کیلوریز کے ساتھ ساتھ وٹامن بی 6، پوٹاشیم، تانبا (کاپر)، وٹامن سی، مینگنیز، فاسفورس، فائبر، وٹامن بی 3 اور پینٹوتھینک ایسڈ کی بھی وافرمقدارہوتی ہے۔ 29 فیصد کاربوہائیڈریٹس اور8.5 فیصد پروٹین ان کے علاوہ ہیں۔ وٹامن، پروٹین اور معدنیات پر مشتمل یہ تمام غذائی اجزاء صرف عام لوگوں ہی کے لیے نہیں بلکہ غذائی ماہرین کے نزدیک بھی آلو کو پسندیدہ ترین سبزی کے مقام پر فائز کرتے ہیں۔

ان ہی باتوں کی وجہ سے آلو کے غذائی فوائد کی فہرست بہت لمبی ہے۔ مثلاً اگر بچوں کی بات کریں تو بچوں کی نشوونما بہتر بنانے کے لیے انہیں روزانہ تھوڑی مقدارمیں ابلے ہوئے آلو ضرورکھلانے چاہئیں۔ خاص طورپر وہ بچے جو کمزور ہوں، انہیں روزانہ آلو کھلانے پر کمزوری ختم کی جاسکتی ہے۔

ابلا ہوا آلو بغیر نمک کے کھایا جائے تو اس سے ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں بڑی مدد ملتی ہے۔ بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر روزانہ اچھی مقدارمیں پانی پینے کے ساتھ ساتھ آلو کی مناسب مقدار بھی کھانے میں شامل رکھی جائے تو گردوں کی بہت سی بیماریوں اور تکلیفوں (بشمول گردے کی پتھری) سے بچا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں یہ دعوے بھی موجود ہیں کہ آلو کھانے سے گردے کی پتھریاں ٹوٹ جاتی ہیں لیکن کسی سائنسی مطالعے سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

سینے کی جلن اور معدے کی تیزابیت میں بھی آلو کا استعمال مفید رہتا ہے۔ ایگزیما (داد اور چنبل) اور جلی ہوئی جلد پر آلو کا رس لگانے سے بھی ایگزیما اور کھال جلنے کے نشان بڑی حد تک ختم ہوجاتے ہیں جب کہ کھال بھی محفوظ رہتی ہے۔ اگر آپ آلو کے منفی اثرات سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں گرم مصالحے کے ساتھ استعمال کیجئے۔

طبِ مشرق میں آلو کو سرد اور خشک تاثیر کی حامل سبزی بتایا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آلو کو چھلکوں سمیت اُبال کر کھانا اسے سالن میں پکا کر کھانے سے زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ البتہ روزانہ 250 گرام (ایک پاؤ) سے زیادہ آلو کا استعمال فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

آلو استعمال کرتے وقت یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ یہ دیر سے ہضم ہوتا ہے اس لیے قبض کے دوران یا کمزور معدے کی صورت میں آلو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں اس کا زیادہ استعمال معدے میں گیس بھی پیدا کرتا ہے۔ زیادہ آلو کھانے سے سینے پر بلغم کی شکایت بھی ہوسکتی ہے جب کہ شوگر (ذیابیطس) کے مریضوں کو بطورِ خاص آلو کھانے میں محتاط رہنا چاہیے کیونکہ اس میں کاربوہائیڈریٹس کی بڑی مقدارہوتی ہے جس سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔ حکیم صاحبان کی رائے میں آلو کھانے سے گٹھیا کے مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔