پرائس کنٹرول اشیائے خوردونوش، روزمرہ کے استعمال کی عام اشیاء اور چند اجناس تک محدود

Layyah

Layyah

لیہ : پرائس کنٹرول اشیائے خوردونوش، روزمرہ کے استعمال کی عام اشیاء اور چنداجناس تک محدود۔ دیگر کاروباری حضرات کوکھلی چھٹی۔ نہ کوئی ریٹ لسٹ نہ ہی کوئی اصول اورضابطہ ۔ عوام دونوں ہاتھوں سے لٹنے پرمجبور۔

تفصیل کے مطابق حکومت نے صارفین کو اشیاء کی مقررہ نرخوں پر فراہمی کے لیے مارکیٹ کمیٹیاں اورپرائس کنٹرول کمیٹیاں قائم کررکھی ہیں۔جن کاکام مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتیں مقررکرنااوران مقررہ قیمتوں پرصارفین کواشیاء کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ یہ پرائس کنٹرول اشیائے خوردونوش، روزمرہ کے استعمال کی عام اشیاء تک ہی محدودہیں۔ جبکہ اجناس کی قیمتیں صوبائی حکومت مقررکرتی ہے۔

اس میں یہ تبدیلی آئی ہے کہ پہلے چھوٹے دکانداروں کوقیمتوںکاپابندبنایاجاتاتھا۔ اوران کی ہی دکانوںپرچھاپے مارے جاتے تھے۔ اب بڑی بڑی دکانوںپربھی ریٹ چیک کیے جاتے ہیںاورمنڈیوں میں بھی بولیوں کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔حکومت کی طرف سے پرائس کنٹرول کمیٹیاں یہاں تک ہی محدودہیں۔کپڑے ، برتن، جنرل سٹور،سپرسٹور،الیکٹرانک اشیائ، الیکڑونکس، پنسارسٹور، فرنیچر، فوم، اسٹیل الماریاں، ہارڈویئرسٹور،بان سٹور، سینٹری سٹور،سلائی مشین ، سائیکل، پیٹرانجن، ٹریکٹر، موٹرسائیکل ، ان کے اورہرقسمی گاڑیوں کے پرزہ جات، موبائل اسسریز، سپورٹس ،ہیرڈریسر، حمام،حلوہ پوری، چاول، چاول چھولے،مرغ پلائو،سری پائے ،خشک میوہ جات اوردیگراشیاء کی حکومت کی طرف سے قائم کردہ مارکیٹ کمیٹیوںاورپرائس کنٹرول کمیٹیوں کی طرف سے نہ توقیمتیں مقررکی جاتی ہیں اورنہ ہی ان کی قیمتیں گاہے بگاہے۔

چیک کی جاتی ہیں۔ ان میں سے کسی دکان پر ریٹ لسٹ دکھائی بھی دے گی۔ توان دکانداروںنے خودہی بنائی ہوئی ہوتی ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوںکااس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔عوام کودونوں ہاتھ سے لوٹنے میں یہ سب آزاداورخودمختیارہیں۔ جس چیزکی جس سے جوقیمت چاہیں وصول کرسکتے ہیں۔صدررابطہ ویلفیئرآرگنائزیشن جمشیدساحل، انورملک، راشد جاوید، اعجازاقبال، کاشف ابراہیم،طارق محمود، اعجازاحمد، محمداشرف، سعیداقبال، کاشف حسین نے حکومت پاکستان اورحکومت پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کادائرہ وسیع کرتے ہوئے بازارمیں فروخت ہونے والی تمام اشیاء کے نرخ مقرر کرکے مقررہ نرخوںپرصارفین کوفراہمی یقینی بنائی جائے۔

ہردکان پرریٹ لسٹ نمایاں جگہ پرآویزاں کرائی جائے۔اس سے حکومت کوٹیکسو ں کے تعین میں بھی مدد ملے گی۔ اورصارفین بھی کسی حدتک لٹنے سے محفوظ رہیں گے۔