جو گستاخ پہلے سے جیلوں میں بند ہیں انہیں عدالت کے فیصلے کے مطابق پھانسی دی جائے، اویس نورانی صدیقی

JUP

JUP

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلی شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ دفتر ڈاخلہ اب بھی سنجیدہ نہیں ہے۔

نئے گستاخوں کو پکڑنے کی کوشش کرنے والوں کو چاہیے کہ سزا یافتہ گستاخوں کو سزا دی جائے تا کہ مجرم اور جرم کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ایسی مثال قائم کی جائے کہ آئندہ کوئی بھی شخص ایسا کرنے سے ڈرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی اصل کامیابی عدالتی فیصلوں کی تعمیل کروانا ہے، جن جن کو قانون ناموس رسالتۖ کے تحت سزا دی گئی ہے ان سب کو پھانسی دی جائے،وقت مقرر کیا جائے کہ اتنے عرصے میں حکم کی تعمیل ہو اور اگر ایسا نہ ہوسکے تو سو موٹو ایکشن لیا جائے اور قصہ تمام کیا جائے۔

مختلف پروگرامات و نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ جو گستاخ پہلے سے جیلوں میں بند ہیں انہیں عدالت کے فیصلے کے مطابق پھانسی دی جائے، آسیہ ملعونہ کو پھانسی دے کر کیس فارغ کیا جائے، جو گستاخ جیلوں میں زندہ ہیںوہ لوگ بھی خانہ جنگی اور انتشار کا باعث بن سکتے ہیں، عاشقان رسول ۖ کے غم و غصے اور جذبات کو متحمل رکھنا ہے تو پھر تمام گستاخوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے۔

ملک کے سب سے بڑے دہشت گرد 295Cکے قانون کے تحت سزایافتہ لوگ ہیں جنہیں قرار واقعی سزا نہیں دی جارہی ہے،عوام کے صبر کا امتحان کیوں لیا جا رہا ہے؟پھر کوئی شخص کھڑا ہوگا اوآصیہ جیسی گستاخ کے لئے اظہار ہمدردی کے کلمات کہے گا اور قرآن کے فیصلوں کی بے حرمی کرے گا، ایسا موقع آنے سے پہلے جو مجرم عدالت کے فیصلے کے تحت گستاخ قرار دیے گئے ہیں انہیں پھانسی دی جائے،جب تک آسیہ ملعونہ کو پھانسی نہیں دی جائے گی تب تک گستاخ بلاگرز جیسے عناصر کی حوصلہ شکنی نہیں ہوگی اور وہ یہ سمجھتے رہیں گے کہ وہ اسلام اور رسول اللہ کے خلاف جتنا چاہیے بے ادبی کریں قانون کی پکڑ میں آسکیں گے۔

شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ پنڈورا باکس کھل چکا ہے، حسین حقانی صرف سہولت کار تھے، اصل ڈور کسی اور کے ہاتھ میں تھی،پانامہ لیک، ڈان لیک اور حقانی لیک میں ملوث کرداد قوم کے گناہگار ہیں،قوم احتساب خود کرے گی،الحمد اللہ ،جمعیت علماء پاکستان اس ملک کی واحد مذہبی و سیاسی جماعت ہے جو کسی بھی لیک یا اسکینڈل میں ملوث نہیں ہے،قوم اگر نظام مصظفیۖ کے پرچم تلے متحد ہوجائے تو یہ سارے دو نمبر سیاستدان بھاف جائینگے، کیوں نظام مصظفی عدل و انصاف کا نظام ہے۔

جمعیت علماء پاکستان و مرکزی جماعت اہل سنت، انجمن طلبہ اسلام، فدایان ختم نبوت اور انجمن نوجوانان اسلام کی مشترکہ کال پر ملک بھر میں چار روزہ احتجاجی مہم جاری ہے، لاہور میں مرکزی رہنما پیر اعجاز ہاشمی،ملتان میں قاری احمد میاں خان،شیخوپورہ میںمرکزی رہنما علامہ قاری زوار بہادر، سکھر میں مفتی محمد ابراہیم قادری ،مردان میں فیاض خان،رحیم یار خان میں علامہ نور احمد سیال، جیکب آباد میںمفتی شریف سرکی،میر پور خاص میں مفتی نور النبی سکندی،گھوٹکی میں مولانا بدرالدین، لاڑکانہ میں پیر محمد علی جان مجددی،شکار پور میں مولانا شفیق قادری،پشاور میں مولانا معراج الدین اور دیگر قائدین جمعیت و اکابرین نے مختلف مظاہروں و ریلیوں سے خطابات کیے۔

ملک بھر میں گستاخ بلاگرز کے خلاف عوامی غم و غصہ اپنے عروج پر ہے۔حکومت جلد قصوروار عناصر کو گرفتار کرے،ملک بھر میں جاری احتجاجی مہم میں مختلف شہروں میں ،قائدین نے اپنے پیغام و خطابات میں کہاہے کہ گستاخانہ مواد چاہے تحریری شکل میں ہو یا پھر ویڈیو کی صورت میں ہو، دونوں صورتوں میں بند کروایا جائے، ہمارے لئے رسول اللہ ۖ کی حرمت دنیا و آخرت کی تمام اشیاء سے زیادہ قیمتی ہے،اگر فیس بک اور یوٹیوب بند کرنے کی ضرورت ہے تو پہلی فرصت میں بند کردی جائے،جن ویب سائٹ پر مواد موجود ہے، ان ویب سائٹ کے مالکان کو بھی پکڑا جائے، صرف ویب سائٹ بند کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

مسلمان کی جان، مال اور اولاد سب کچھ ناموس رسالت پر قربان ہے،قائدین نے عوام سے عہد لیا کہ ناموس رسالت کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے،اور ہر پلیٹ فارم پر تحفظ ناموس رسالتۖ اور تحفظ شعائر اسلام کا پیغام عام کریں گے اور سیکولر لابی کو اسلام مخالف ذہن سازی کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔

قائدین نے عزم کیا کہ نظریہ پاکستان و نظریہ اسلام کے خلاف جو بھی سازش ہوئی، اس کے خلاف بہتر حکمت عملی سے عوامی، سیاسی اور مذہبی سطح پر اس کا توڑ لائینگے۔

نورانی میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان