عوامی مسائل کو اجاگر کرنا ترنول پریس کلب کا بنیادی فریضہ

Tarnol

Tarnol

تحریر: عتیق الرحمن
اللہ تعالیٰ نے بعثت انسانی کے ساتھ اس کو علم و معرفت کے ساتھ جمیع مخلوق پر فوقیت و امتیاز بخشا کہ حضرت آدم کے سامنے تمام فرشتے اس لئے سربسجود ہوئے ماسوائے شیطان لعین و مردود کے کہ اللہ کے ساتھ فرشتوں کے مکالمہ جو سورہ بقرہ میں مذکور ہے کہ اللہ نے کہا میں نے زمین پر اپنا خلیفہ بنانے کا ارادہ کیا ہے ،جواب میں فرشتے عرض گذار ہوئے کہ ہم آپ کی تسبیح و تحمید میں پلک جھپکنے برابر بھی غفلت یا تاخیر نہیں کرتے تو ہماری موجودگی میں ایسی مخلوق کو پیدا کرنے کا کیا مقصد کہ وہ زمین میں فتنہ و فساد پھیلائے گی ،جس پر رب کریم نے فرمایا کہ میں جو جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے اور پھر فرمادیا کہ میں نے آدم جو کہ بنی نوع بشر کے باپ ہیں کو تمام نام سیکھلا دئیے ہیں اگر تم انسانوں پر برتری ثابت کرنا چاہتے ہیں تو دلیل پیش کرو۔جس سے عاجزی کی وجہ سے تمام فرشتوں نے حضرت آدم کو سجدہ کیا۔

بعثت محمد عربی ۖ کی پہلی وحی میں بھی علم ومعرفت کی تلقین اور اس کے بنیادی ذرائع سے بھی واقف کرانے کے ساتھ حکم علم کے حصول کا بھی عطا فرمایا کہ تو پڑھ پیداکرنے والے رب کے نام سے، جس نے پیدا کیا انسان کو لوتھڑے سے ،تو پڑھ عزت و تکریم والے رب کے نام سے ، انسان کو علم سیکھا یا جسے وہ نہ جانتا تھا،جس نے تعلیم دی قلم کے ذریعہ سے۔جب علم و معرفت کی اسلام میں تلقین پوری شد و مد سے کی گئی ہے۔علم حاصل کرنا مردوعورت پر فرض قرار دیا گیا ،علم حاصل کرنے کا ولادت سے وفات تک کا حکم بھی دیا گیا یہ تاکید صرف اس لئے کی گئی کہ عالم و جاہل میں فرق ہوسکے ،بغیر علم و دانش کے صحیح و غلط میں تفریق بآسانی کی جاسکے جیساکہ حضرت عمر کا قول ہے کہ جس نے کسی قوم کی زبان سیکھ لی وہ اس کے شر سے محفوظ ہوگیا،اسی طرح یہ بھی فرمایا کہ جو انسان علم و معرفت سے محروم رہا قریب ہے کہ وہ دھوکہ دہی کا شکار ہوجائے،یہی وجہ ہے کہ نبی اکرمۖ نے اسلام و مسلمانوں کے دشمنِ ازلی سے متحارب ہونے کے بعد اسیر قیدیوں کو فدیہ کے طور پر مسلمانوں کے دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سیکھانے کا حکم دیا ۔اسی طرح حضورۖ نے متعدد صحابہ کرام کو غیر مسلموں کی زبان سیکھنے کی تلقین کی۔

اسی سبب اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں فرمایا کہ ”جاننے والا اور نہ جاننے والا دونوں برابر نہیں ہوسکتے ہیں؟؟؟”حدیث رسولۖ ہے کہ اللہ تعالیٰ جس قوم و ملت کے ساتھ خیر و بہتری کا ارادہ فرماتاہے تو اس کو دین کی تفہیم عطا کردیتے ہیں۔ کوئی بھی ملت و قوم تبھی تک فلاح و بہبود اور ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی تاوقتیکہ اس سماج میں علم و فن کا فروغ اور اس میں پیش قدمی اور تفوق نمایاں نظر آتاہو یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے کئی سوسال تک دنیا بھر میں اسلام کا پھریرا صرف علم و فن میں امتیازی حیثیت حاصل کرنے کی وجہ سے قائم رکھا ، اس بات کی گواہی مغرب کے معتدل و غیر جانبدار مئورخین و دانشور دیتے ہوئے نظر آتے ہیں یہی نہیں بلکہ وہ تو ہم پر آوازہ بھی کستے ہیں کہ تمہارا ماضی شاندار و روشن تھا اور تم نے دنیا بھر پر حکومت کی مگر اب ہماری چیرہ دستیوں کے نشانے پر آکر تم اپنی بقایات الصالحات سے تہی دامن ہوکر دنیا کی عیش و عشرت اور مادہ پرستی میں گرفتار ہوچکے ہو۔ہمیں معلوم ہے کہ صدیوں تک اب تم اپنے پائوں پر کھڑے نہیں ہوسکو گے کہ ہمارا سامنا کرسکیں یا ہمیں مرعوب کرپائیں۔

ماسبق کلام سے ہمارا قصد یہ ہے کہ جب تک معاشرہ علم و معرفت کے بحر بیکراں میں غوطہ زن ہوکر مستفید نہیں ہوگا تب تک ملک و ملت کسی صورت ترقی و اقبال مندی کو حاصل نہیں کرپائے گی۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے طول و عرض میںجاہلیت کا دور دورہ ہونے کی وجہ سے ہمہ جہتی مسائل کی کثرت ہے اور کہیں عمداً عوام کو تعلیم سے محروم کیا جاتاہے تو کہیں سرمایہ دار و جاگیردار طبقے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی حوصلہ شکنی کرنے پر کمربستہ رہتے ہیں کہ انہیں اپنے جائز حقوق کے حصول کیلئے بھی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔بلوچستان و جنوبی پنجاب اور فاٹا و سندھ و پنجاب کے دیہی علاقے تو درکنار اسلام آباد میں اسلام کے نام پر قائم اسلامی یونیورسٹی میں بھی تعلیم یافتہ نوجوانوں اور اساتذہ کی توہین و تضحیک کی روایت مروج ہے۔ اسی کے ساتھ شہر اقتدر کی اوٹ میں موجودحلقہ این اے48کا علاقہ جو کہ اکثریتی طورپر دیہی علاقوں پر مشتمل ہے کہ باسی کرب و ابتلا کی حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں کہ وہاں پانی کی قلت، صفائی کا ناقص انتظام، سرکاری ہسپتال کی عدم دستیابی، تعلیمی اداروں میں کاروباری افراد کی کثرت، گلیاں و سڑکیں ناپختہ،مصروف ترین شاہراہ جی ٹی روڈ پشاور پر سکول و کالجز کے بچے اور بزرگ شہریوں کے پیدل گزرنے کیلئے راستہ کی عدم دستیابی، رات میں ظلمت کی چادر لپٹی ہوئی ہوتی ہے کہ گاہے بگاہے تیز رفتار ٹرک و ٹریلر کی وجہ سے حادثات رات میں پیش آتے رہتے ہیں۔

ترنول و سنگجانی، سرائے خربوزہ، ڈھوک پراچہ، ڈوریاں ، ڈھوک حمیداں و غیرہ میں دیگر مسائل کے علاوہ منشیات فروشوں کی کثرت بھی سب اہل اقتدار پر عیاں ہے کہ چاریوسیز کے چیئرمین اور ڈپٹی میئر اسلام آباد بھی اسی علاقہ میں سکونت پذیر ہیں مگر پولیس کی جابجا قائم غیر قانونی چوکیاں ،تجاوزات کی بھر مار سمیت سیکڑوں مسائل ایسے ہیں جن کو اجاگر کرنے کی ضرورت و حاجت ہے جس کو پورا کرنے کیلئے ترنول و گردونواح کے صحافیوں نے فرض منصبی اداکرنے کا عزم کرتے ہوئے ترنول پریس کلب اسلام آباد کا قیام عمل میں لایا۔گذشتہ تین سال سے باضابطہ انتخابات کے ذریعہ ایگزیکٹو باڈی کے عہدیدران کا چنائو عمل میں لایا جاتا ہے۔

گذشتہ ماہ 2017-18کے انتخابات منعقد کئے گئے جس میں سرپرست اعلیٰ سید اقبال شاہ،سرپرست سرفراز گجر، چیئرمین محمد اسحاق عباسی، سینئروائس چیئرمین وسیم الرحمن بھٹی،وائس چیئرمین اختر شہزاد، صدر اظہر حسین قاضی،سینئرنائب صدر لیاقت حسین مغل، نائب صدرسعید اختر اعوان،جنرل سیکرٹری ظہور احمد پیرزادہ،سیکرٹری اطلاعات (راقم الحروف)عتیق الرحمن، فنانس سیکرٹری ناصر مقصود، جوائنٹ سیکرٹری سعیداحمد اور ایڈیشنل سیکرٹری شوکت محمود منتخب ہوئے جن کا باضابطہ نوٹیفیکیشن صدر ٹیکسلا پریس کلب ،چیئرمین الیکشن بورڈ ڈاکٹرصابر علی نے جای کیا۔ اس کے علاوہ اصلاحاتی کمیٹی کے صدر راجہ شبیر اور سپورٹس بورڈکے انچار ملک قاسم بھی مقرر ہوئے۔ترنول پریس کلب کے سینئر صحافی سردار ممتاز انقلابی، اشتیاق کاظمی،اطفار کاظمی، حاجی سلیم، میر عاصم، رفعت علی قیصر وغیرہ ایگزیکٹو باڈی کی سرپرستی کررہے ہیں۔نومنتخب عہدیدران کا عزم ہے کہ وہ ترنول و گردونواح کی سیاسی و سماجی ، مذہبی و دینی ،علاقائی و کاروباری شخصیات کی سرگرمیوں کو دیانت داری کے ساتھ پرنٹ و الیکڑانک میڈیا میں اجاگر کرنے کے ساتھ اہلیانِ علاقہ کے جائز مسائل اور پریشانیوں کو بھی مناسب انداز میں کور کرکے ارباب اقتدار تک آواز پہنچائیں گے۔

Attiq-ur-Rehman

Attiq-ur-Rehman

تحریر: عتیق الرحمن
(سیکرٹری اطلاعات، ترنول پریس کلب اسلام آباد)
رابطہ نمبر:0313-5265617