پراسیکیوشن کا یہ حال ہے جو کیس نہیں بنتا اسے پلاسٹر آف پیرس سے بنانے کی کوشش کرتی ہے: سپریم کورٹ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے صوابی کے علاقہ میں جعلی ایف آئی اے کے افسر بن کر شہریوں کے لوٹنے سے متعلق کیس میں ناکافی شواہد کی بنا پر ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکوں پر ملزم کی ضمانت پررہائی کا حکم جاری کر دیا۔

جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دوسرامرکزی ملزم جیل میں اسکے موکل کو صرف شبہ کی بنیاد پر گرفتار کرکے کیس میں ملوث کیا گیا، پولیس کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں۔

پراسیکیوٹر جنرل چوہدری اسلم گھمن کی جانب سے واضح شواہد پیش نہ کرنے پر عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن کا یہ حال ہوتا ہے کہ جو کیس نہیں بنتا اسے پلاسٹر آف پیرس سے بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

بعدازاں عدالت نے ناکافی شواہد کی بنا پر ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کر دیا ہے۔