دھرنا عمران اور بھرنا نواز کا کام

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
جس طرح کچھ روز قبل تک پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا پاناما لیکس کے معاملے میں” نواز ہٹاو مُلک سَنوار و” کے حوالے سمیت دیگر حوالوں سے اسلام آباد لاک ڈاون کرنے اور دھرنے کا چار سو شور شرابہ تھا چلیں، یہ بہت اچھاہواکہ اَب وہ بھی ا علیٰ عدالت کے ایک حکم نا مے کے آتے ہی (ٹائیں ٹائیں فش یعنی کہ) ختم ہو گیا ہے۔

آج یقینی طورپر اِس سے جہاں حکومت نے سُکھ کا سا نس لیا ہے تو وہیں عوام کو بھی چین نصیب ہو گیاہے ورنہ دھرناعمران کا اور بھرنا (جیلیں) نوازکا کام ہوتا، پھر مُلک کے اِس کونے (اسلام آباد )سے لے کر اُس کونے تک سیاسی تناو ¿ اور کھینچاتانی اور پکڑدَھکڑاور ماراماری گھیراو ¿ چھیکاو ¿کا جیسا بازارگرم ہوتا اِس سے مُلک کی ترقی رک جاتی اور معیشت کا بھی ستیاناس ہوجاتااور مُلک مزید پیچھے کی جانب دھکیل دیاجاتا وہ تواچھا ہی ہوا کہ دھرنیوں اور دھرناکھِلونے کی چابی ختم ہوگئی اور دھرنی بھی بھاگ گئے اور بھاگتے بھاگتے خود ہی دھرنی اپنا دھرناکھِلونا بھی اپنے پیروں تلے کچل کرچلے گئے ورنہ ورنہ ۔۔۔۔؟؟؟اِس مرتبہ تو وہ ہوجاتا جوکسی کے گمان میںبھی نہیں ہوتا؟؟؟؟۔ یہ ٹھیک ہے کہ جس انداز سے اچانک عمران خان کا حالیہ دھرنا منصوبہ ختم ہوا ہے۔

اِس میں شک نہیں ہے کہ یہ اپنے پیچھے بے شمار شک و شبہات اورسوالات ضرور چھوڑ گیا ہے مگر پھر بھی دھرنے کے پُراِسرار اختتام پر شک اور سوالات اُٹھانے والوں کو یہ بھی ضرور سوچنا اور غور کرناچاہئے کہ آج پانا ما لیکس پر اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کرنے اور دارالحکومت کو لا ک ڈاو ¿ن کرنے سمیت غیرمعینہ مدت تک (پہلے کی طرح اپنی مرضی سے آنا اور اچھے بھلے خوبصورت جسموں پرلاٹھی ڈنڈے اور شلینگ کھا نے کے بعدخود ہی اپنی مرضی سے واپس جانے والے) دھرنیوں نے جو کیا اَبکی بار تو بہت ہی اچھاکیا اِنہوں نے پہلے کی طرح حکومتی مشینری سے زیادہ ماریں بھی نہیں کھائی ہیں اپنا اور حکومت کا بھی کام اچھاکردیاہے اِس کی یقینی وجہ یہ ہے کہ اِس مرتبہ اِن دھرنیوں میں ” چا بی جتنی بھری اُتناہی چلادھرناکھِلونا“ یعنی یہ کہ دھرنے والوں نے اپنا دھرنا پروگرام اُتنا ہی چلایا جتنا اُنہیں کہا گیا تھااور جتنی اُن میں چا بی بھر ی گئی تھی یہ نہ اِس سے زیادہ کچھ کرسکتے تھے اور نہ اِس سے کم…کچھ کرنااِن کے بس میں تھا۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

کیونکہ پچھلے بار کی نسبت اِن میں چابی بھرنے والوں کو اِن پر ترس آگیاتھا وہ جانتے تھے کہ یہ جن میں چا بی بھر رہے ہیں یہ جسم والے دھرنا کھلونے کو اتناہی چلاپائیں گے اگر اِس مرتبہ زیادہ آگے چلے گئے توپھر یہ خود ہی سب کچھ کھول کھال کر رکھ دیںگے اور پھر پسِ پردرہ دھرنا پتلیوں کی ڈوریاں کھینچنے اور اِنہیں چلانے والے بھی بے نقاب ہوجا ئیں گے اور سب کا سب کچھ کیادھراسرکے کٹے بالوں کی طرح سامنے آجا ئے گا اِس ڈر سے دھرنیوں کو دھرنا کھِلونا تھمانے والوں نے بھی خاموشی اختیارکی اور دھرنیوں کی بساط بس ایک عدالتی حکم نامے کے ساتھ ہی پلٹ کر رکھ دی۔

اگرچہ آج ضدی عمران کی وجہ سے پانا ما لیکس کا معاملہ گلی کوچوں ، سڑکوں بازاروں اورپُرجوش اور اَدھر اُدھرکی پھینکتے گرما گرم ٹی وی ٹاک سے نکل کر اعلیٰ مُلکی عدالت میں پہنچ گیاہے،اَب پانا ما لیکس پر نظریں گڑائے رکھنے والوں کو یہ اُمیدبھی رکھنی چاہئے کہ آنے والے دِنوں، ہفتوں اور مہینوں کے بعد جیسا بھی ہوگا فریقین عدالت کے فیصلوں کا احترام کریں گے اُس پر صبر وشکر اور عفوودرگزرکا مظاہر ہ کریں گے اور عدالت کے فیصلے کو اپنی قسمت کا لکھا جان کر وہی کریں گے جس کا اعلیٰ عدالت حکم دے گی۔

بہرحال، گزشتہ سات آٹھ ماہ سے مُلک میں پا نا ما لیکس کے حوالے سے جیسی صورتِ حال پیدا ہوگئی تھی اَب اِس کی گھمبیریت دم توڑ چکی ہے، آج اعلیٰ عدالت باقاعدگی کی بنیادوں پر پا نا ما لیکس کی کارروائیا ں جاری رکھے ہوئے ہے کا ش کہ یہی سب کچھ پہلے ہی ہوجاتا توکم از کم نصف سال کا عرصہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی آپس کی لڑائیوں اور ضد وہٹ دھرمی کی وجہ سے تو ضائع نہیں ہوتا اورحکومت اور اپوزیشن یہی وقت اور اپنی اپنی توانائیاں مُلک اور قوم کی تعمیرو ترقی اور خوشحالی کے لئے لگاتے تو یقینی طور پر اتنے عرصے میں مُلک معاشی و اقتصادی حوالوں سے مستحکم ہوتااور اِس عرصے میں بیرونِ ممالک کی سرمایہ کاری سے مُلک میں دوسرے ترقیاتی منصوبوں اور پروگراموں کا آغاز ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا…؟؟؟بہرکیف ، ابھی پا نا ما لیکس کا معاملہ سُپریم کورٹ میں چلاگیاہے تو یہ بھی دیرآیددرست آید کے مصداق ہے۔

ہاں البتہ ، ابھی اِس سارے منظر اور پس منظر میں اِس سے بھی انکار نہیں کہ کچھ سیاسی اور دوسری پسِ پردہ رہنے والی نادیدہ قوتیں اِس تاک میں لگی ہوئیں ہیںکہ پھر دھرنیوں کو کسی معاملے میں چابی بھری جائے اور دھرنیوں کا دھرناکھلونااسلاآبا د کی سڑکوں پر نکال دیاجائے توپھر دور بیٹھ کر خاموشی سے تماشہ دیکھاجائے اِس پر اپوزیشن اور حکومت کو ایک ایک لولی پاپ یا ڈیری مِلک یا فانٹاکی ٹافیاں منہ میں لے کر جو ش میں آنے کے بجائے ہوش سے کام لینا ہوگااور اپنے اپنے متعین کردہ دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایوانوں میں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دینی ہوں گے ورنہ آج یہ جس جمہور اور جمہوریت کی چڑیاکو کبھی اپنے ہاتھوں میں پکڑے تو کبھی اپنے کاندھوں پر بیٹھائے شیخیاں بھگارتے پھر تے ہیںاِس چڑیا کو کوئی اور دانہ ڈال کر پکڑلے جا ئے گااور پھر اپنے پاس ایسے قید میں رکھ لے گا کہ مُلک کے سارے سیاستدان بھی سرجوڑ کر اِسے پکڑنے اور نادیدہ طاقتوں سے چھین لینے کی بھی کوشش کریںگے تو یہ جمہوری چڑیاکو نہیں چھڑاپا ئیں گے تب اِن کے ہاتھ سوائے پچھتاوے اور کفِ افسوس کے کچھ نہیں آئے گا۔ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com