ایک اور احتجاج، کیا ہونے جا رہا ہے

Protest

Protest

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور
احتجاج کسی فرد، گرو، جماعت یا قبیلے سمیت سب کا بنیادی حق ہے۔دنیا بھر میں لوگ اپنے ذاتی مسائل کے حل کیلئے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے حقوق دلانے کیلئے بھی کچھ تنظیمیں اور معاشرے احتجاج کا راستہ اختیار کرتے نظرآتے ہیں۔احتجاج یقینی طور پر ایک مشکل اقدام ہے چاہے وہ مختصر ہو یا طویل۔ احتجاج ہمیشہ بے اختیار لوگ بااختیار طبقے کے فیصلوں، ناانصافیوں سے متاثر ہو کر حقوق کے حصول میں مشکلات پیش آنے کے بعد اُس وقت کرتے ہیں جب کوئی درمیانی راستہ نہیں نکل پاتایایوں کہاجاسکتاہے کہ کوئی بااعتمادثالث دستیاب نہیں ہوتا۔بااختیارطبقہ وہ ہوتاہے جس کے پاس فیصلے کرنے کااختیارہواورعمل درآمد کروانے کیلئے ادارے یاطاقت موجودہو۔اس طبقے کوعام لفظوں میں حکمران طبقہ کہا جاتا ہے۔

جہاں جمہوری نظام حکومت میں احتجاج شہریوں کے بنیادی حقوق میں شامل ہے وہیں عوام کے منتخب حکمرانوں کایہ اولین فرض ہے کہ ریاست کے ہرفردکے مسائل کوغورسے سنیں اورہرممکن حل کرنے کی کوشش کریں اوراپنے عوام کااعتمادبحال رکھیں۔احتجاج ہمیشہ بداعتمادی پیداہونے کے بعد شروع ہوتاہے۔یوں تواحتجاج کی کئی قسمیں ہیں پرآج راقم جس اہم نقطے کی طرف توجہ دلاناچاہتاہے اسے انتہائی مختصریوں بیان کیاجاسکتاہے کہ ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کواقرارنامہ میں تبدیل کئے جانے اورسیون سی۔سیون بی کومنسوخ کرنے کے بعد شروع ہونے والے احتجاج سے فیض آباددھرنے کیخلاف حکومتی آپریشن اورپھردرجنوں لوگوں کی جان جانے کے بعد افواج پاکستان کی ثالثی میں تحریری معاہدے پراحتجاج کااختتام اوراب ایک بارپھر تحریک لبیک یا رسول اللہ ۖپاکستان کے مرکزی امیرعلامہ حافظ خادم حسین رضوی کا معاہدہ پرعمل درآمدنہ ہونے کی صورت میں2اپریل سے احتجاج کا اعلان سامنے آ چکا ہے۔

ماضی میں کون غلطی پرتھا،کون درست ۔حکومتی موقف مضبوط تھایااحتجاج کرنے والے حق پرہیں ؟ایسے سوالات میں الجھے بغیرراقم صرف یہ کہناچاہتاہے کہ اِس سے قبل کے لوگ احتجاج کیلئے گھروں سے نکلیں،سڑکوں پردھرنے دیئے جائیں،حکومت اپنے ہی عوام پرریاستی اداروں سے آپریشن کروائے اورلوگ زندگیوں کی بازی ہارجائیں۔افواج پاکستان اورعدلیہ آئینی حدودمیں رہتے ہوئے حکومت اورتحریک لبیک یارسول اللہ ۖ کی قیادت کے درمیان ثالث کاکرداراداکریں تاکہ کسی بھی قسم کے نقصانات سے بچا جا سکے۔

جہاں تک بات ہے ختم نبوت ۖ کے قانون میں تبدیلی کرنے والوں کوبے نقاب کرنے کی تویہ صرف حافظ خادم حسین رضوی،آصف اشرف جلالی ہی کانہیں بلکہ پوری قوم کامطالبہ ہے کہ ان تمام لوگوں کو منظرعام پرلایاجائے اوریہ بھی بتایاجائے کہ اُن کے اس عمل کے پیچھے مقاصد کیاتھے ؟حافظ خادم حسین رضوی جس معاہدے پر عمل نہ ہونے کے باعث پہلے سے بڑی احتجاجی تحریک چلانے کااعلان کررہے ہیں اُس معاہدے کے ثالث بھی افواج پاکستان ہیں ۔راقم خصوصی طورپرچیف آف آرمی سٹاف جناب جنرل قمرجاوید باجوہ صاحب سے اپیل کرناچاہتاہے کہ فوری طورپراس مسئلہ کاکوئی پرامن،آئینی حل نکالیں تاکہ آئندہ کوئی دھرناہواورنہ ہی مائوں کے بچے شہید ہوں۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور
imtiazali470@gmail.com
03134237099