پی ٹی اے کا ٹیلی کام کمپنی کے خلاف ڈیڑھ ارب کا دعویٰ

PTA

PTA

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے ٹیلی کام کمپنی کے خلاف 1اعشاریہ 6 ارب روپے کا دعویٰ دائر کر دیا۔ کمپنی عدالتی حکم کے باوجود 2 فیصد لیٹ چارجز ادا کرنے کو تیار نہیں۔

مالک نے کمپنی لائسنس پہلے ہی دوسری ٹیلی کام کمپنی کو فروخت کر دیا۔پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لائسنس فیس کی عدم ادا ئیگی کی بناء پر میسرز ڈی وی کوم کےخلاف 1 عشاریہ 6ارب روپے کا دعویٰ دائر کیاہے۔کمپنی نے پی ٹی اے سے وائرلیس لوکل لوپ کا لائسنس ایک عشرہ پہلے حاصل کیا لیکن معاہدے کےمطابق طے شدہ عرصے کے دوران مکمل ادائیگی کرنے میں ناکام رہی۔

کمپنی نے عدالتی حکم پر رواں برس کے شروع میں اصل رقم جمع کرادی تھی، لیکن پی ٹی اے کی طرف سے عائد دو فیصد لیٹ چاجز اد اکرنے پر تیار نہیں۔ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسٹس امیر فاروق پر مشتمل بینچ کررہا ہے۔پی ٹی اے کے وکیل منور اقبال نے کہاکہ اصولاً ڈی وی کام نادہندگی کی صورت میں دو فیصد لیٹ چاجز اد اکرنے کی پابند ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 26 جون تک ملتوی کردی۔ڈی وی کام کے مالک اسٹاک بروکر عقیل کریم ڈھیڈی ہیں۔ کمپنی ا س سال اپنا لائسنس دوسری کمپنی کو فروخت کرچکی ہے۔پی ٹی اے کے مطابق کمپنی نے صرف پرنسپل اماؤنٹ جمع کرائی، جو دس سال سے واجب الادا تھی۔تاہم پی ٹی اے پہلے ہی یہ قرار دی چکی ہے کہ بار بار کی مہلت کے باوجود کمپنی نے مکمل ادائیگی نہیں کی جس کی بناء پر اس کی خرید کردہ فریکنسی کو منسوخ کردیاگیا۔

ان فریکنسی کو سب سے زیادہ بولی دینےوالی کمپنی کو فروخت کیا جانا چاہئے تھا تاکہ حکومت کو زیادہ سے زیادہ آمدنی ہو، لیکن اب پی ٹی اے نےاپنا فیصلہ واپس لے لیا اور ڈی وی کوم کو دو فیصد لیٹ چاجز کے ساتھ ادائیگی کرنے کی مہلت دینے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔ٹیلی کام ماہرین کے مطابق اس معاملے میں بہت سے سوالات جواب طلب ہیںکہ پی ٹی اے نے عدم ادائیگی پر فریکوئینسیز تبدیل کرنے کا فیصلہ کیوں بدلا؟کیا یہ حکومت کےلئے خطرناک مثال قائم کی جارہی ہے۔

کوئی بھی بولی دہندہ پوری ادائیگی نہ کرے،کئی سال معاملے کو عدالت میں لٹکائے،فریکوئینسیز کی مالیت میں اضافہ ہوجائے،پھر وہ پرانے ریٹ پر ادائیگی کردےاور اگر حکومتی ریگولیٹیری ادارہ لائسنس اور فریکنسیز کو منسوخ کردیتا ہے تو اس کا بھی مسئلہ نہیں، کیونکہ وہ ادارہ اس فیصلہ کو تبد یل کردیتاہے۔ماہرین کے مطابق ان لائسنس کی قیمت اب 6ارب کے قریب ہو سکتی ہے اور اصل فیس اور لیٹ فیس چاجز کے ساتھ ادائیگی کرنے کے باوجود حکومت کو دو ارب روپے کا نقصان ہوگا۔