عوام حکمرانوں کی عیاشیوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔ دی کامن لیگ

Pakistan

Pakistan

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کامن لیگ نے قومی معاشی مسائل کے قابل حل فارمولے کے ساتھ اس ملک خداداد اور اس کے غیور مگر بے بس و مظلوم عوام کو مسائل و مصائب سے نجات دلانے کیلئے میدان سیاست میں قدم رکھا ہے اور ہمارا مشن اس ملک کے ہر شہری کو اس کی صلاحیت کے مطابق محنت کے مواقع فراہم کرنااور ہر محنت کش کو اس کی محنت کے بھرپور معاوضہ کی فراہمی کے ساتھ ہر سرمایہ کار کو سرمائے کے تحفظ اور بہترین منافع کی ضمانت بھی فراہم کرنا ہے اور عام عوام کو ٹیکس نظام سے مستثنیٰ بنانے کیساتھ سرمایہ داروں کیلئے بھی ٹیکس نظام کواس قدر سہل اور مو ¿ثر بنانا ہے کہ ملک سے ٹیکس چوری کا رجحان ازخود ختم ہوجائے تاکہ اس ملک میں کاروباری ‘ تجارتی ‘ صنعتی ‘ذرعی سرگرمیوں کی رفتار تیز ہو اور پیداوار میں اس قدر اضافہ کیا جائے کہ عمومی استعمال کی تمام اشیاء انتہائی ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوں تاکہ ہر پاکستانی ان سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے خوشحالی کی زندگی گزارے۔

یہ بات دی کامن لیگ کے کنوینر شجاع الرحمن نے دی کامن لیگ کی قومی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران کہی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نہ صرف تیسری دنیا کے غریب ممالک میں شامل ہے بلکہ مساوات و توازن کے نظام سے عاری اور ایسے ہمہ اقسام ٹیکسوں تلے دبا ہوا ہے جنہیں دیانتداری سے عوا می و قومی ترقی و خوشحالی کیلئے استعمال کی نہ تو روایت ہے اور نہ ہی کسی کو ایسی کوئی عادت ہے جس کی وجہ سے مخصوص و محدوطبقات اقتدار و اختیار کے ساتھ خوشحالی کے مزے بھی لوٹ رہے ہیں جبکہ اکثریتی عوام ان اقتدار واختیار والوں کے گناہوں و تعیشات کا کفارہ نت نئے ٹیکسوں کی صورت ادا کرنے کی وجہ سے معاشی بدحالی سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے طبقاتی تضاد ‘ نا انصافی و استحصال ‘ ظلم وجبر اور غربت کے علاہ بھوک ‘ بیماری ‘ جہالت اور سہولیات سے محروم غیر انسانی زندگی ان کا مقدر بنی ہوئی ہے۔

جبکہ اس استحصالی نظام نے مظلوم و محروم طبقات کی حقوق کی جدوجہد کو لاقانونیت و بغاوت کا نام دیدیا جس سے جرائم ‘ بد امنی ‘ افراتفری میں اضافہ ہوا اور پھر اس میں بیرونی طاقتوں کی شمولیت نے ملک و قوم کو بد ترین دہشتگردی سے دوچار کردیا جس کی وجہ سے معاشی مسائل مزید پیچیدہ ترین ہوتے جارہے ہیںجبکہ دی کامن لیگ کا یہ ماننا ہے کہ معاشی خوشحالی کے باعث عوام کا معیار زندگی ہی بہتر نہیں ہوگا بلکہ حکومت کیلئے بھی عوام کو تعلیم ‘ علاج اور روزگار کی فراہمی کی سہولیات کو بہترین بنا نا اور تیز رفتار ترقیاتی کاموں کی انجام دہی آسان ہوجائے گی اورلسانی و صوبائی تعصبات ‘ مسلکی ومذہبی تفاوت ‘ گروہی اختلافات اپنی موت آپ مر جائیں گے۔