عوام کی توقعات اور نو منتخب بلدیاتی نمائندوں کی ذمہ داریاں

Election

Election

تحریر : ڈاکٹر محبوب حسین جراح
22 دسمبر کا سورج عوامی نمائندوں کے امتحان کا دن اس دن ڈسٹرکٹ اور تحصیلوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب ہو گا اور کامیاب امیدوار 2016ء کی آخری دن 31 دسمبر کو حلف اٹحائیں گے اور یکم جنوری 2107ء کے سورج کی کرنیں عوام الناس کو ایک نئی نوید سنا رہی ہوںگی جس دن کامیاب ہونے والے خوش نصیب امیدوار عوام کی فلاح و بہبود کی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے۔ جس کے لئے عوام کو ایک طویل انتظار دیکھنا پڑاوہ جو اپنے ایم این اے ایم پی اے سے ملنے سے قاصر تھے جن کو عوامی نمایندوں سے ملنے کے لئے بھی کسی کی سفارش کی ضرورت پڑتی تھی آج وہ ان کے چنگل سے آزاد ہو کر حقیقی عوامی نمائندوں کے پاس جانے میں کوئی قوت اب انہیں روک نہیں سکتی یہ حقیقی نمائندے عوام میں ہی سے ہیں جن کا آپس میںروز کا آمنا سامنا رہتا ہے۔

اگر سپریم کورٹ مداخلت نہ کرتی تو آج بھی عوام ایم این اے ایم پی اے کی ڈیروں کی طواف کررہی ہوتی ۔بلدیاتی اداروں کا سب سے شاندار دور جنرل پرویز مشرف دور میں گذرا جس میں ناظمین کو اتنے اختیارات اور فنڈز دئیے گئے تھے کہ آج ہر کوئی اس دور کو یاد کررہاہے ۔یکم جنوری کا سورج جب طلوع ہوگا تو عوامی توقعات کادریا بھی موجیں ماررہاہوگا تمام منتخب ہونے والے لوکل باڈی کے اراکین کے کندھوں پر اب بہت بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے وہ کہاں تک عوامی توقعات پر پورا اتریں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ؟لیکن تلہ گنگ شہر کی بات کرین تو یہاں کا مسئلہ سرکاری ہسپتال میں سہولیات کا فقدان ،پینے کا صاف پانی ،سیوریج سسٹم، صفائی ،اور ناجائز تجاوزات ہیں۔ جابجا گندگی اور مین شاہراہ پر ریڑھی بانوں ، رکشہ والوں اور دکانداروں نے ناجائز تجاوزات کی وجہ سے شہر مچھلی بازارکا منظر پیش کررہا ہوتا ہے۔

کئی کئی گھنٹے ٹریفک جام رہتا ہے یہ صرف ہماری اپنی احساس ذمہ داری کے فقدان کا نتیجہ ہے اور دوسرا متعلقہ محکموں کی نااہلی نے اس شہر کا ستیا ناس کیا ہوا ہے بحیثیت معاشرہ آج ہم میں اتنا بیگاڑ پیدا ہو چکا ہے کہ اس کو درست کرنے کے لئے بھرپور مہم کا آغاز کرنا پڑے گا جس کے لئے فرزندے تلہ گنگ حافظ عمار یاسرسے ایک تفصیلی ملاقات میں ان سے آیندہ کا لائحہ عمل پر سیر حاصل گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ عوام الناس کی ہم پر توقعات بہت زیادہ ہیں ان توقعات پر پورا اترنے کے لئے تلہ گنگ شہر کے لئے ہم ایک جامع پالیسی لے کر آرہے ہیں جس میں سرفہرست صفائی اور ناجائز تجاوزات کا خاتمہ ہوگا۔

PML-N

PML-N

انہوں نے کہا کہ ہم چنگ چی موٹر سائیکل پر کنٹینر لگوائیں گے جن کے اوپر ایک مخصوص الارم لگا ہو گا اور ان کو ہر گلی محلے میں بھیجا جائے گا ہر گلی محلے کا ایک ٹائم مخصوص ہو گا مخصوص الارم کی آواز سن کر لوگ الرٹ رہیں گے تاکہ وہ کچرا چنگ چی کے کنٹینر میں پھینک سکیں اس طرح کسی کو بھی کچرا باہر پھیکنے کی اجازت نہیں ہوگی اگر کسی علاقے کا کچرا اٹھانے سے رہ گیا ہووہ ہماری ہیلپ لائن پر فون کرکے چنگ چی کو بلوا سکیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر گلی محلے میں ہم مقامی افراد کی ایک کمیٹی بنائیں گے جو محلے کی صفائی وغیرہ کی نگرانی کرے گی ۔ اسی طرح ہم ناجائز تجاوزات کے لئے بھرپور مہم چلائیں گے جس کے لئے تاجروں کے نمائندوں سے میٹنگ کی جائے گی اور ان کی تجاویز کی روشنی میں پالیسی بنائی جائے گی جس کے تحت ناجائز تجاوزات کاخاتمہ ممکن ہو جائے گا۔ اسی طرح سٹریٹ لائٹس کے بارے میں ہم نے ماضی میں بھی کام کیا تھا اور انشاء اللہ اس بار بھی اس میں بہتر ی لائیں گے ۔تلہ گنگ شہر کے حوالے سے یہ وہ پالیسیاںہیں جو مسلم لیگ ق عوام کے لئے لے کر آرہی ہے دیکھنا یہ کہ وہ اس مقصد میں کہا ںتک کامیابی حاصل کرسکے گی اس کے لئے ہمیں تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا۔

اسی طرح میری ایک میٹنگ مسلم لیگ نون کے نامزد کردہ امیدوار برائے چیئرمین ضلع کونسل چکوال ملک طارق اسلم ڈھلی سے ہوئی میں جس میں انہوں نے کہاکہ جس طرح پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے مجھ ناچیز پر اعتماد کیا انشاء اللہ پارٹی کے قائدین اور عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا اور وہ لوگ جو اس سیٹ کو متنازعہ کرنے کے درپے ہیں ٢٢دسمبر شکست ان کا مقدر ہو گی انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں میں یہ بات پھیلائی جارہی ہے کہ ضلع تلہ گنگ کے بجائے ضلع چکوال کی چیئرمینی لے کر سودا بازی کی گئی اور نہ ہی چکوال کے اراکین کبھی بھی تلہ گنگ کے باسی کو ووٹ دیں گے ان متعصبانہ باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے پارٹی کے فیصلے کے بعد تمام مسلم لیگی متحد ہیںاورکامیابی کے بعد میں پورے ضلع کا چیئرمین ہوں گا نہ کہ ایک علاقے کا،میرے لئے سب برابر ہوں گے میرے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں اور رہیں گے جو لوگ باغی ہو گئے ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں اختلاف رکھنا ہر شخص کا حق ہے لیکن جہان پارٹی مفاد کی بات آجاتی تو ہمیں سب کچھ بھول کر اعلیٰ قیادت کی بات ماننے چاہئے۔

باقی تحصیلوں کی طرح تلہ گنگ اورلاوہ کے عوامی مسائل کوحل کرنے کی ہرممکن کوشش کروں گا۔ضلع تلہ گنگ کے حوالے سے بھی انشاء اللہ جہاں تک ممکن ہوا کام کریں گے ۔ اس وقت جوسیاسی صورتحال کے مطابق ضلع چیئرمینی کے لئے اس وقت تین گروپس جن میں پی ٹی آئی کے طارق محمود افضل کالس ،مسلم لیگ نون کے ملک طارق اسلم ڈھلی ،مسلم لیگ نون کا باغی گروپ ملک نعیم اصغر میدان میں ہیں اصل مقابلہ ملک طارق اسلم ڈھلی اور ملک نعیم اصغر کے درمیان ہے دونوں گروپس اپنی کامیابی کے دعوے دار ہیں سروے کے مطابق مسلم لیگ نون کے امیدوار کو 65اراکین کی حمایت حاصل ہو گئی ہے دوسری طرف 55اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا جارہاہے ۔اس کا 22دسمبر کی شام کو پتہ چل جائے گا کہ چیئرمینی کی ہما کس کے سر بیٹھتی ہے ؟لیکن ایک بات سمجھ سے بالا ترہے کہ ایک طرف کہا جارہا ہے کہ ضلع تلہ گنگ کا سودا کرکے ضلع چیئرمینی کیوں لی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف تلہ گنگ کے ہی باسی کو وائس چیئرمین بنانے کے لئے ووٹ مانگے جارہے ملک طارق اسلم ڈھلی کے بطور ضلع چیئرمین نا منظور اور اپنا وائس چیئرمین منظور یہ کیا دوغلی پالیسی ہے ؟ یہ دوغلی پالیسی آخر کب تک چلتی رہے گی ؟ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔

Dr. Mehboob Hussain

Dr. Mehboob Hussain

تحریر : ڈاکٹر محبوب حسین جراح
عکسِ حقیقت
03335925253