طالبان کا ایک ماہ جنگ بندی کا اعلان

Taliban

Taliban

جیساکہ گزشتہ دِنوں تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد اور عمر خراسانی نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے ہم نے نیک مقاصد اور سنجیدگی کے ساتھ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے اِن کا کہنا ہے کہ ہماری ایک اُصولی جماعت ہے اور ہم ہر فیصلہ شوریٰ کے اتفاق اور امیر کی تائید کے ساتھ طے کرتے ہیں اُنہوں نے اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ مذاکراتی عمل میں پیدا ہونے والے ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی ہماری طرف سے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو دی گئی تجاویز کا حکومت کی طرف سے مثبت جواب دیا گیا ہے اور اِن تجاویز پر عملدرآمد کی پُر اعتماد یقین دہانی کرائی جاچکی ہے لہذااَب تحریک طالبان پاکستان علمائے کرام کی اپیل پر، طالبان کمیٹی کے احترام ، اسلام اور مُلک کے بہترمفادمیں ایک مہینے کے لئے جنگ بندی کا اعلان کرتی ہے”یقینا ٹی ٹی پی کا یہ اعلان کا قوم خیر مقدم کرتی ہے مگر دوسری طرف تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کااعلان کئے جانے کے بعد مُلک کے اندر اور مُلک سے باہر کے کچھ حلقے اِسے نوازحکومت اور اداروں کی کامیابی قرار دے رہے ہیں تو وہیں کچھ اندرونی اور بیرونی سیاسی اور مذہبی حلقے اِسے شک کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اِسے تحریک طالبان پاکستان کی آرام طلب ( ریسٹ ایبل) حکمتِ عملی سے بھی تعبیر کر رہے ہیں ،اور ساتھ ہی یہ بھی خیال کر رہے ہیں کہ کچھ مدت جنگ بندی کے بعد سب ایسے ہی جاری رہے گا جیسا کہ طالبان کے گھناؤنے عزائم ہیں ،اَب موجودہ حالات و اقعات کے تناظر میں ایسی ساری باتوں کو ایک طرف رکھ کر اور ”اگر، مگر، لیکن ویکن اور چوں وچراں ”کو خاطرمیں نہ لاتے ہوئے دراصل حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کی نگاہ سے دیکھاجائے تو اِس بات کو دونوں ہی جانب کے حلقے ضرور تسلیم کریں گے کہ امن کی خواہش دونوں ہی طرف سے بڑی شدت کے ساتھ تھی۔

اَب یہ اور بات ہے کہ کچھ اندرونی اور کچھ بیرونی عناصر یہ نہیں چاہتے تھے کہ اِن کے ہاتھ امن کا کوئی ایسا موقعہ لگے کہ یہ امن کے لئے کچھ کریں مگر آج اُن عناصر کو منہ کی کھانی پڑی ہے جب طالبان نے خود سے ہی ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے اگرچہ آج اِس سے ا نکار تو ممکن نہیں ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں ہی (یعنی حکومت اور طالبان کی )جانب سے بھی امن کی خواہش تھی اِس میں جو ں جوں دن، ہفتے، ماہ اور سال گزرتے جا رہے تھے یہ شدت اختیار کرتی جارہی تھی اَب اِسے پوری کرنے کے لئے خواہ مذاکراتی عمل کا سہارالیاجاتا یا طاقت کا ہی بیدریغ اور اندھا استعمال کیا جاتاا سے توہر حال میں پورا ہوناتھا سویہ پوری ہوگئی ہے۔

Peace

Peace

بہر حال… !مُلک میں امن کا آنا مقصود ہے اوراَب اِس کی ابتداء طالبان کی جانب سے بھی کردی گئی ہے چونکہ حکومت تو پہلے ہی یہ چاہتی تھی کہ کسی وجہ سے ناراض ہوجانے والے اپنے طالبان اور اسلام کے مجاہد بھائیوں سے مذاکرات کئے جائیں تو اِس نے پہل کی اور اَب جب کہ طالبان بھی اِس بات کو محسوس کرنے لگے ہیں کہ ضداور طاقت کا اندھا استعمال کسی کام نہیں آئے گا تو پھر ہمارے طالبان بھائیوں نے بھی حکومتی امن کی پیشکش پر لبیک کہا اور ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیاکہ وہ بھی پاکستان کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں اور حکومتی رٹ کا احترام کرتے ہیں اور وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ مُلک میں امن قائم ہو اور مُلکی معیشت ترقی کرے اور عوام کے اُداس چہروں پر خو شحالی ظاہر ہو یوں اِنہی نیک اور پُر خلوص جذبات کی روشنی میں طالبان بھائیوں نے ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے، آج اِن لمحات کو ساری پاکستانی قوم تاریخی قراردے کر اپنے طالبان بھائیوں کے جنگ بندی کے اعلان کا والہانہ خیر مقدم کرتی ہے۔

آج یقینی طور پر یہ کہاجا سکتاہے کہ امن اور سکون کی طلب دونوں ہی جانب سے شدت کے ساتھ تھی، اور حکومت سمیت طالبان بھی یہی چاہتے تھے کہ اَب خون خرابے کو بند کیا جائے اور مُلک میں دائمی امن و سکون قائم کیا جائے جس کے لئے دونوں ہی جانب سے اپنے اپنے انداز سے کوششیں جارہی رہیں اور آج الحمدللہ..!طالبان کی جانب سے ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ہی یہ قومی اُمیدہوچلی ہے کہ اَب اِس دوران دونوں جانب کے نمائدگان براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئیں گے اور دوبدوہونے والی بیٹھکوں میں ماضی میں اپنے اور اغیار کی طرف سے اپنی اپنی پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کا بھی ازالہ کریں گے اور جلد ایک دوسرے کو درپیش مسائل حل کرنے اور آپس کے تعلقا ت کو مزید خوشگوار بنانے میں آنے والی تمام مشکلات اور رکاوٹوں کو بھی دورکرکے شیر و شکر ہوجائیں گے ،اَب ایسے میں یہ بھی لازم ہے کہ حکومتی حلقوں اور اداروں سمیت خود طالبان کی جانب سے بھی ہر سطح پر جنگ بندی اور امن کی اِس پیشکش کا تمام تر شک وشبہات سے ہٹ کر مثبت اور تعمیری جواب دینا ہو گا تاکہ دونوں ہی جانب سے عوام الناس اور دنیا کو یہ تاثر جائے کہ اِس میں دونوں ہی جانب سے خالصتاَ خلوص اور نیک جذبات شامل ہیں جن کے لئے ایک عرصے سے سب ہی متلاشی تھے۔

جبکہ یہاں یہ امربھی یقینا قابلِ ذکر ہے کہ طالبان کی جانب سے ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کے اعلان سے یہ تو واضح ہواکہ اِس میں نہ تو حکومت کی کوئی کامیابی ہے اور اِسی طرح نہ ہی طالبان کی کامیابی اور کوئی ریسٹ ایبل حکمتِ عملی ہے بلکہ درحقیقت اِس عمل میں دونوں (حکومت اور طالبان )ہی کی اپنی اپنی کامیابیوں کے راز پوشیدہ ہیں، اَب ماضی کو بھولاکر دونوں جانب سے اِس عمل کا بھر پور انداز سے خیر مقدم کیا جانا چاہئے اور کسی بھی غلط فہمی سے بچتے ہوئے انتہائی محتاط انداز سے اپنے اپنے مذاکراتی عمل کو جاری رکھناچاہئے اور بس…اِس عزم کا بھی اِظہار کرنا چاہئے کہ آؤسب مل کر ساتھ چلیں…!!(ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com