قادیانی بھارت اور اسرائیل

India and Israel

India and Israel

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
آغا شورش کا شمیری نے کہا تھا کہ ربوہ (حال چناب نگر) پاکستان میں اسرائیل ہے قادیانیت کا اسرائیل و بھارت کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ پاکستان اور ملت اسلامیہ کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان اس کا نوٹس لیں اور قادیانیوں کی پاکستان کے خلاف سازشوں کا راستہ روکیں ۔پاکستانی دہشت گردی قتل و غارت گری کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیںاور وطن کی سلامتی و بقا ء کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں مگر وطن دشمنوں کے لیے بھی ارض پاک تنگ کردیں گے عقیدہ ختم نبوت اسلام کی روح ہے اس کی عالی شان عمارت اسی بنیاد پر قائم ہے آئین پاکستان میں قادیانیت کے بارے میں دفعات کے خلاف ہر سازش کا پاکستانی ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

قادیانیوں کی یہود و نصاریٰ کے ساتھ تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اسرائیل کی فوج میںہزاروں قادیانی کام کر رہے ہیں جو کہ عالم اسلام کے سینے میں ایک خنجر کی حیثیت سے نصب ہے قادیانی آئین پاکستان اور پاکستانی قوم سے انتقام لینے کے لیے تگ و دو میں مصروف ہیں 7ستمبر قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے حوالے سے اور26اپریل کی تاریخ امتناع قادیانیت آرڈیننس کے حوالہ سے قوم کے لیے قابل فخر تاریخیں ہیں اور ان فیصلوں کے خلاف کی جانے والی ہر سازش کو قوم ناکام بنا دے گی قادیانیت کوئی مذہبی فرقہ نہیں عالم اسلام کے خلاف استعمار کا یہ خود کاشتہ پودا ہے جو استعمار کے ایجنڈے پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے 1974کی قومی اسمبلی کی طرف سے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیناعظیم کارنامہ تھا۔

قادیانیوں کی طرف سے پاکستان سے غداری کسی رعایت کی مستحق نہیںاس میں مصروف تمام قوتوںبالخصوص قادیانی گروہ کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی جائے۔انگریزوں کے خود دساختہ پودے قادیانیت جیسے ناسورکو ختم کرنے کے لیے100سالہ مسلمانوں کی عظیم جدو جہد کوآج پوری دنیا خراج تحسین پیش کرتی ہے 7ستمبر1974کے فیصلے میں عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ فراہم کیا گیا اور منکرین ختم نبوت کی مذہبی و معاشرتی حیثیت متعین ہوئی مگر قادیانی اپنی آئینی حیثیت تسلیم نہ کرکے آئین پاکستان سے بغاوت کے مرتکب ہورہے ہیں ان پر آئین اور ملک سے غداری کے مقدمات قائم کیے جائیں انہیں آئین کا پابند بنایا جائے۔فتنہ قادیانیت ایک خبیثہ کی حیثیت رکھتا ہے جب کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کی اساس ہے۔پاکستان کی حیثیت ایک مسجد کی طرح ہے جس کی حفاظت کرنا ہر مسلمان اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے ۔برما کشمیر فلسطین و دیگر مظلوم مسلمانوں کو ظلم سے نجات دلانے میں پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے ادھر قادیانیوں نے پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیااور وہ اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

وہ پاکستان کے مسلمانوں کے خیرخواہ ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کے خلاف بھی ان کے جذبات سخت معاندانہ ہیں سول و ملٹری بیورو کریسی کی کلیدی پوسٹوں اور حساس عہدوں پر قادیانیوں کا براجمان ہونا ملکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے جن کا محاسبہ انتہائی ضروری ہے مرزا غلام احمد قادیانی کا دجل وفریب مرزائی ذریت پر واضح ہوچکا ہے جس کی بدولت آج مرزائی اسلام قبول کر رہے ہیں۔مرزائیوں نے نام نہاد نبوت کا دعویٰ کرکے اہل اسلام کے دلوں سے جذبہ جہاد و حریت کو ختم کرنے کی ناپاک کوشش کی جب کہ ناموس رسالتۖکی پاسبانی ہی ایمان کی بنیاد ہے جس پر کسی قسم کی سودے بازی کا تصور نہیں کیا جاسکتاہمیں اس وقت متحد ہو کر کفار کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا قادیانیوں نے ہمیشہ جارحیت تشدد اور آئین شکنی کا راستہ اختیار کیا ہے اور مسلمانوں کے فرقوں کو آپس میں لڑانے کے لیے بھی مذموم کردار ادا کیا ہے۔آج وقت کے طاغوت نے مسلم امہ پر تہذیبی وفکری یلغار کے ساتھ ننگی جارحیت کو مسلط کر رکھا ہے جس کی ڈوریں قادیانی و اسرائیلی ہلا رہے ہیں مگر اسلام کی تابناک تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ظلم و جبر کے کوہ گراں اس کا راستہ نہیںروک سکتے اسلام رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گاوہ دن دور نہیں جب قادیانیت اور اس کے ہمنوا خس و خاشا ک کی طرح اس ریلے میں بہہ کر اپنا نام و نشا ن کھو بیٹھیں گے انشاء اللہ فتح اسلام و پاکستان کی ہوگی کہ برصغیر کے مسلمانوں نے ہزاروں افرادکی قربانیاں دے کر ختم نبوت کے جھنڈا کو بلند کیے رکھا ہے جب کہ1953کی تحفظ ختم نبوت تحریک کے دوران سید ابوالاعلیٰ مودودی اور مولانا عبدالستار نیازی کو پھانسی کی سزائیں سنائیں گئیں اور لاہور میں تو ایک ہی دن مجاھدین کے جلوس پر ٹینک چڑھادیے گئے اور10ہزار سے زائد بوڑھے بچے نوجوان شہید کرڈالے گئے تھے کہ اس وقت کے حکمران قادیانیت کے خلاف جدوجہد کو فرقہ واریت کا شاخسانہ سمجھتے تھے۔

حالانکہ انگریز کے گماشتے قادیانی ایک عجیب و غریب نام نہاد مذہبی روپ دھارے ہوئے تھے جن کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا سب سے پہلا فیصلہ بہاولپور کی ایک عدالت نے دیا تھا جس پر7ستمبر1974کو قومی اسمبلی کی مشترکہ قرار داد کے ذریعے اس پر مہر تصدیق ثبت کرڈالی گئی۔قادیانی اب بھی چناب نگر کے اندر اپنے مردوں کو امانتاً دفن کرتے ہیںاور خواہش پلیدہ کے مطابق ہندو پاکستان اکٹھے ہوجانے کے بعد اپنے مردے قادیان میں دفن کرنے کا مذموم ارادہ رکھتے ہیں۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری