چپ کی چادر اوڑھ کے سونے والے ہیں

چپ کی چادر اوڑھ کے سونے والے ہیں
ہم بھی ساحل پتھر ہونے والے ہیں
محفل محفل ہنسنے بسنے والے لوگ
تنہائی میں کھل کر رونے والے ہیں
بِن تیرے کِس دامن پر یہ اشک گِریں
اپنا دامن آپ بھگونے والے ہیں
برسوں بعد کِتابِ دِل کو کھول کے ہم
آج تیری یادوں میں کھونے والے ہیں
تو جو ساتھ نہیں تو بِیچ بھنور کے ہم
اپنی کشتی آپ ڈبونے والے ہیں
اندھیاروں کی بستی میں ہم دِیوانے
سورج، چاند، سِتارے بونے والے ہی

Sahil Munir

Sahil Munir

ساحل منیر