ام القرآن

Quran

Quran

تحریر : شاہ بانو میر

سیدنا ابو سعید بن معلیٰ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے مجھ سے فرمایا
“” میں تجھے قرآن کی ایک ایسی سورت بتاؤں گا جو قرآن کی سب سورتوں سے بڑھ کر ہے اور وہ ہے
“” الحمد لِلہ رب العالمین “”
وہی سبعا مِن المثانی ہے
اور قرآن مجید جو مجھے دیا گیا ۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا سورہ الحمد ہی امّ القرآن اور ام الکتاب اور دہرائی ہوئی سات آیات ہیں ۔
اس سورت کا سب سے مشہور نام الفاتحہ ہے جس کے معنی ہیں کھولنے والی ۔ یعنی دیباچہ مقدمہ یا پیش لفظ ۔
اس سورت کے دس نام ہیں
سورت الفاتحہ الحمد سبعا من المثانی امّ القرآن امُّ الکتاب الشفاء الرقّیہ الدعا تعلیم المسئلہ اور الصلوہ
بعض نے اس سے زیادہ بھی تحریر کئے ہیں۔
اس سورت کا نزول ترتیب کے لحاظ سے 5 واں ہے ۔ گویا یہ اسلام کے بالکل ابتدائی دور میں نازل ہوئی ۔ اور یہ پہلی سورت تھی جو ایک ہی بار میں اتاری گی ۔
اس سورت کے فضائل سیدنا عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں
ایک دن جبرئیل امین آپﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے اوپر ایک زوردار آواز سنی انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کہ
یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں کھلا تھا ۔
پھر فرمایا
یہ ایک فرشتہ ہے جو آج سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا ۔ پھر اس فرشتے نے آپﷺ کو سلام کیا اور 2 نوروں کی خوشخبری دی ۔
اور کہا
یہ 2 نور آپ کو ہی دیے گئے ہیں آپﷺ سے پہلے کی نبی کو نہیں دیے گئے ۔
ایک سورت الفاتحہ اور دوسرا البقرہ کی آخری 2 آیات ۔
آپﷺ جب کبھی ان دونوں میں سے کوئی تلاوت کریں تو آپﷺ کو وہ چیز ضرور عطا کی جائے گی ۔
صحیح مشلم باب فضائل القرآن باب فضل الفاتحہ
خود رسول پاکﷺ نے اس سورت کو امّ القرآن اور امّ الکتاب کہا جس کا مطلب ہے کہ اس سورت میں سارے قرآن کا خلاصہ ہے ۔
اس سورت کو پڑہنے سے بخوبی انداذہ ہو جاتا ہے کہ اس سورت میں سارے قرآن کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے ۔
علمائے تفسیر نے قرآن مجید کو 5 حصوں میں تقسیم کیاہے ۔
1 تذکیر بالآءاللہ !!!!یعنی اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کا بیان جو انسانی زندگی اور اس کی بقاء کیلیۓ ضروری تھیں ۔
ان میں زمین آسمان چاند سورج ستارے ہواؤں اور بادلوں کا ذکر ہے ۔
2 تذکیر بایام اللہ !!!! یعنی مخلوق کے ساتھ واقعات اور حوادث کا بیان ۔ اس میں قصص الانبیاء اور نافرمانی کی وجہ سے ہلاک ہونے والی قوموں کا ذکر ہے ۔
3 تذکیر بالموت وما بعدہ!!!! یعنی موت کے بعد آخرت کے احوال ۔ اس میں اللہ کے ہاں باز پرس اور جنت دوزخ کے سب احوال شامل ہیں۔
4 علم الاحکام یعنی احکام کی شریعت !!!! تذکیر باللہ اور تذکیر بالموت ۔ سب کا حقیقی مقصد یہی ہے کہ ان کے ذکر سے انسان کو برضا و رغبت احکام شریعت کی بجا آوری پر آمادہ کیا جائے ۔
5 علم الخصامہ !!!! یعنی گمراہ فرقوں کےعقائد باطلہ
اب دیکھئے اس سورت کی پہلی 3 آیات یعنی بسمہ اللہ الرحٰمن الرحیم سے لے کر دوسری بار الرحٰمن الرحیم تک
اللہ تعالیٰ کی ربوبیت عامہ اور رحمت کی وسعت کا ذکر ہے ۔
اور یہ تذکیر بالآاللہ کے ذیل میں آتی ہے ۔
اور
چوتھی آیت مالک یوم الدین تذکیر بالموت کے ذیل میں آتی ہے ۔
پانچویں آیت ایاک نعبد وایاک نستعین علم الاحکام کا نچوڑ ہے۔
اور
چھٹی آیت اللہ سے دعا اور تعلق بااللہ پر مشتمل ہے ۔ اور یہ علم الاحکام پر مشتمل ہے ۔
یہ علم الااحکام کے ذیل میں آتی ہے ۔
ساتویں آیت میں تذکیر بایام اللہ بھی ہے ۔ اور علم المخاصمہ بھی ۔

اس لحاظ سے یہ سورت فی الواقعہ قرآن کی اجمالی فہرست ہے ۔ اور اس ساری سورت کا خلاصہ ۔ ایاک نعبد وایاک نستعین ہے ۔
یعنی انسان صرف ایک اللہ کی عبادت کرے ۔ جس میں کسی قسم کے شرک کا شائبہ نہ ہو ۔
ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ جس نے نماز میں امّ القرآن نہ پڑہی اس کی نماز ناقص ہے ناقص ہے ناقص ہے
اور نا تمام ہے ۔
ابو ہریرہ سے پوچھا گیا کہ کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو؟
جواب دیا
فارسی کے بیٹے دل میں پڑھ لیا کر کیونکہ میں نے آپﷺ کو کہتے سنا ہے کہ اللہ پاک نے فرمایا
میں نے نماز (سورت الفاتحہ ) کو اپنےا ور بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دیا ہے ۔
آدھی میرے لئے ہے اور آدھی میرے بندے کیلئے جو کچھ وہ سوال کرے ۔
میرا بندہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ
الحمد للہ رب العالمین تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
میرے بندے نے میری تعریف کی ۔
پھر وہ کہتا ہے
الرحٰمن الرحیم تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثناء بیان کی ۔
پھر وہ کہتا ہے
مالک یوم الدین
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی ۔
ایاک نعبد و ایاک نستعین میرے اور میرے بندے کے درمیان مشترک ہے ۔
اس سورت کا باقی حصہ میرے بندے کیلیۓ ہے ۔ اور میرے بندے کو وہ کچھ ملے گا جو وہ ملے گا ۔
تفصیل اور علمائے کرام کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ خواہ کوئی اکیلا نماز پڑھے یا جماعت کے ساتھ سورت فاتحہ لازمی پڑہنی ہوگی ۔
آپﷺ نے ایک بار لوگوں سے سوال کیا کہ تم لوگ جماعت میں امام کے پیچھے کچھ پڑھتے ہو؟
انہوں نے کہا جی ہاں
آپﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ سورت فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو کیونکہ جو شخص فاتحہ نہیں پڑہتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔
( بحوالہ تیسیر القرآن )
و آخر الدعونا ان الحمد للہ رب العالمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر