ربیع الاول سیرت نبوی کو اپنانے کا درس دیتا ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی: معروف مذہبی اسکالروجامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاہے کہ سرکار دوجہاں کی آمد دنیا ئے جہاں کے لیے رحمت ہے، فلاحی ریاست ا ورپرامن معاشرے کے قیام کے لیے حضور ۖکی سیرت کواپناناہوگا، اسلامی تعلیمات اورسیرت سرورکونین سے دوری کے باعث آج مسلمان دنیا میں اجتماعی طور پرذلت کا شکار ہے، بدھ کوربیع الاول اور ولادت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی بحثت کا مقصد دنیا سے اندھیروں کا خاتمہ اور انسانیت کی فلاح وبہبودہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمین کی عظیم قربانیوں سے یہ دین ہم تک پہنچاہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے، انہوںنے کہاکہ آج مسلمانوں کو سیرت طیبہ پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ہم حضور ۖ سے عقیدت ومحبت کے دعویدارتوہیں لیکن ہماری عملی زندگی اس سے بالکل خالی ہے ،آج ایک عام مسلمان سے لیکربڑے مذہبی پیشواں تک حضور ۖکی سیرت طیبہ پرعمل کرنے سے کوسوںدورہیں ۔ربیع الاول کامبارک مہینہ مسلمانوں کو عملی زندگی میں سیرت نبوی ۖ اپنانے کا درس دیتا ہے،موجودہ دور میں مسلمانوں کی بڑی کمزوری ہے کہ ہم سرکار دوجہاں سے محبت کے دعوے کرتے ہیں مگر زندگی سرکارۖ کی مبارک سیرت کے مطابق بسر نہیں کررہے جس کی و جہ سے نہ صرف معاشرے پربرے اثرات پڑ رہے ہیں بلکہ ہماری دعوت و تبلیغ کے ثمرات بھی حاصل نہیں ہورہے اوراقوام عالم تک اسلام کا پرامن پیغام پہنچانے میں ہمیں دشواریوں کاسامنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لئے ضروری ہے کہ مسلم امہ یک جان،ا یک قوم ہو کر باطل قوتوں کی سازشوں سے باخبر رہیں، مسلم امہ کی کامیابی کا راز ہم آہنگی، بھائی چارگی اور اسلام کے جھنڈے تلے جمع ہونے میں مضمر ہے، انہوںنے کہاکہ آج ہم نے سیرت النبیۖ کو اپنانے کے بجائے منانے پر زیادہ توجہ مرکز کی ہوئی ہے پورے سال سیرت سے بے خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو چھوڑ نے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے بس ربیع الاول آتے ہی چراغان اور دیگر ایشیاء میں لگ جاتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل سے ہی دنیا کے مسائل حل ہوسکتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ حضور علیہ السلام کی فرنبرداری اور آپ کی سنت پر عمل کیا جائے اپنی خواہشاتِ نفسی کے مقابلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لائے ہوئے دین کی پیروی کی جائے۔