قریہ، قریہ ہے راج وحشت کا

قریہ، قریہ ہے راج وحشت کا
ہم نے پایا سماج وحشت کا

ہم ہیں سلطان شہرِ ہجرت کے
سَر پہ رکھتے ہیں تاج وحشت کا

بو کے بارود اپنی دھرتی میں
کھا رہے ہیں اناج وحشت کا

اے دِلِ زار ہو نہ پائے گا
عمر ساری علاج وحشت کا

کون سمجھے گا جز تیرے ساقی
اِس جہاں میں مزاج وحشت کا

ہم غریب الدیار لوگوں سے
نام زِندہ ہے آج وحشت کا

میکدے کی فضائوں میں ساحل
دے رہے ہیں خراج وحشت کا

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر : ساحل منیر