رمضان، رحمتوں کا مہینہ

Ramadan Kareem

Ramadan Kareem

تحریر: اختر سردار چودھری۔ کسووال
جس طرح مال کو پاکیزہ رکھنے کے لیے زکوة دی جاتی ہے اسی طرح بدن کی زکوة بھی ہے۔ جسے روزہ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، روزے کو عربی زبان میں الصوم کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں رکنا، ٹھہرنا، شریعت میں اس کا مطلب ہے کہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک خدا کی رضا کے لئے کھانے پینے سے لے کر ہر قسم برائی سے بچا جائے۔قرآن و حدیث میں روزے کی اہمیت و فضیلت بہت زیادہ آئی ہے۔ آج کا دور مشینی دور ہے۔انسان نے مادی طور پر تو بہت ترقی کی ہے لیکن روحانی طور پر بہت پسماندہ ہے۔ روزہ ایسی عبادت ہے جو روح کو تسکین دیتا ہے اور انسان کا ایمان پختہ کرتا ہے۔

روزہ شفاء ہے،روزہ ڈھال ہے،روزہ نیکی کے دروازے کھولتا ہے۔ ٍانسان بہت سی برائیوں سے کنارہ کشی کرلیتا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جب ہم روزہ رکھنے کی نیت کرتے ہیں تو ہم پورا دن کچھ نہ کھانے پینے کا ارادہ کرتے ہیں اور خدا کی رحمت کے طلبگار ہوتے ہیں۔ جب صبح سے لے کر شام تک ہمیں نہ صرف دوسروں کی بھوک کا احساس ہوتا ہے بلکہ ہمدردی کے جذبات جنم لیتے ہیں۔آجکل تو ہر دوسرا، تیسرا فرد ڈپریشن، بد ہضمی اور پیٹ کی کئی امراض میں مبتلا نظر آتا ہے جنہیں ڈاکٹرز دن میں ایک وقت کا کھانا چھوڑنے کا کہتے ہیں نیز بھوک رکھ کر کھانے کا مشورہ ہر ڈاکٹر دیتا ہے۔

روزہ سے نہ صرف ہمارا معدہ صاف ہوتا ہے بلکہ تکالیف سے بھی نجات ملتی ہے۔رمضان کا مہینے میں ہر بیماری کے علاج کے لیے بہت فائدہ مند ہے ۔ ظاہری بیماری کے علاوہ دل کی بیماری کا علاج رمضان میں ہوتا ہے۔ دل کی بیماریاں ظاہری مثلا بخار ،قے،کھانسی وغیرہ کی بیماریاں نہیں ہیں۔ بلکہ حسد،شک، غیبت جیسی برائیوں کا علاج روزہ کرتا ہے۔ روزہ صبح سے لے کر شام تک صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اپنے آپ کو گناہ صغیرہو کبیرا سے بچانا بھی ہے۔ روزہ دار نہ تو کسی سے لڑائی جھگڑا کر سکتا ہے نہ گالی گلوچ کر سکتا ہے۔کیونکہ یہ نبی کریمۖکو نا پسند تھا۔ اس کے ساتھ ہی روزہ دار جھوٹ، چوری،الزام تراشی،غیبت ،چغلی اور حرام چیزوں سے پر ہیز کرتا ہے۔

Roza Iftaar

Roza Iftaar

روزہ دار کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنی زبان سے فحش کلمات ادا کرے۔ اسی طرح کسی کے لیے برا سوچنا بھی مناسب نہیںہے۔ روزہ پورے جسم کا ہوتا ہے۔ ہر عضو کا روزہ ہوتا ہے۔ ہاتھ کا روزہ یہ کہ کسی پر ناجائز نہ اٹھیں،ان سے کسی کو تکلیف نہ دی جائے،ان سے معمولی چیز بھی نہ چرائی جائے،پائوں کا روزہ یہ ہے کہ قدم برائی کی طرف نہ بڑھیں بلکہ اس راستے پر چلیں جو متقی لوگوں کا راستہ ہے۔ کان کا روزہ یہ ہے کہ کسی سے بری بات نہ سنی جائے نہ چغلی لگائی جائے۔

آنکھ کا روزہ یہ ہے کہ کسی کو بری نگاہ سے نہ دیکھا جائے۔ لغو باتوں کو کانوں میں پڑنے نہ دیا جائے۔ کسی ناجائز کاموں کی طرف ہماری آنکھ نہ اٹھے۔ کسی بری چیزکو ہماری آنکھ نہ دیکھے بلکہ نیکی کی متلاشی ہو۔ دماغ کا روزہ یہ ہے کہ اپنی سوچ کو مثبت رکھا جائے،دل و دماغ کا روزہ ہے کہ برے خیالات کو جھٹک کر اپنی اچھی باتیں سوچی جائیں نیکی کی طرف بڑھا جائے، زبان کا روزہ بھی ہوتا ہے اور وہ یہ کہ زبان سے کسی کو دکھ، تکلیف نہ دی جائے، جھوٹ نہ بولا جائے کسی کی دل آزاری نہ کی جائے۔

اگر کوئی روزہ دار صبح سے لے کر شام تک یوں رہے کہ روزے کا حق ادا کرنے کے مترادف ہو تو وہ نہ صرف جسمانی بیما ریوں سے بچ سکتا ہے بلکہ روحانی بیماریوں سے بھی بچ سکتا ہے ٍاور خدا کی رحمت نازل ہوتی ہے۔رمضان تو خوشبوئوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ یہ سال بھر میں تیس دن کا مہمان ہوتا ہے اس سے جتنا فیض چاہیں ہم حاصل کر سکتے ہیں۔

اور ہاں!روزے کی حالت میں نیکی کرنے والے کو ستر گنا زیادہ اجر دیا جاتا ہے۔ آپ بھی وعدہ کریں کہ روزے آپ پر فرض ہیں ۔ضرور رکھیں گے نیز رمضان کی با برکت راتوں میں خدا تعالیٰ سے مغفرت بھلائی کی دعائیں مانگیں۔ انشاء اللہ

Akhtar Sardar Chaudhry

Akhtar Sardar Chaudhry

تحریر: اختر سردار چودھری۔ کسووال