بہارِ رمضان

Ramadan Kareem

Ramadan Kareem

تحریر : شاہ بانو میر

ابوہریرہ رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب ( حصول اجر و ثواب کی نیت ) کے ساتھ رکھے
اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں
اور
جو لیلۃالقدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے
اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں
رمضان جامع تحریک ہے اپنے نفس کے احتساب کی
سنہرا موقعہ ہے
سال بھر من مانیاں کرنے والا انسان وہ جو سنے سنائے ایمان کا مسلمان ہے
اس کی زندگی کا رخ پلٹ سکتا ہے
اللہ کے پیارے نبی حضرت ابراہیمؑ خلیل اللہ خانہ کعبہ کی بنیاد اٹھاتے ہوئے کہ رہے تھے
“”اے پروردگار ہم کو اپنا فرماں بردار بنائے رکھ
اور
ہماری اولاد میں سے ایک گروہ کو اپنا مطیع بنائے رکھ “”
اسی دعا کا فیضان ہے کہ اسلام آیا اور ہر گزرتے دن کے ساتھ پھیل رہا ہے
علمائے کرام کی طرح یہ کارنامہ ہماری سرکردہ خواتین سر انجام دے رہی ہیں
ان محترم اساتذہ کے درس سننے کیلئے اب ہر خاتون کوشش کرتی ہے
ان کے دل کے درد جب امت کیلئے قرآن کی درست تعلیمات کے ساتھ حروف کی شکل اختیار کرتے ہیں
تو
سبحان اللہ
عورت کا دل موم ہوتا ہے
جو سربراہ ہے گھر کی اندرونی حکومت کی
اس کا ذہن جب تبدیل ہوتا ہے تو اثر پورے گھر اور افراد پر دکھائی دیتا ہے
رمضان المبارک کو سن کر نہیں سمجھ کر خود پڑھ کر شعور کے ساتھ اپنے اوپر لاگو کریں تو
انشاءاللہ
سال بھر کے مومن نہیں عمر بھر کے مومن اور مومنات ہم بن سکیں گے
اپنی غلطیاں پہچان کر اللہ سے سچے دل سے توبہ استغفار کریں
عبادات میں اخلاص پیدا کریں
گناہوں سے دوری کی دعا کثرت سے کریں
زباں پر قابو پانے کی توفیق مانگیں
یہ زبان ہے جو آپ کے ہر عمل کو ضائع کر کے اپکی نیکیوں کا اکاونٹ “”زیرو” کر دیتی ہے
عاجزی کے ساتھ آنسو اور اپنی کم علمی کا اصرار
توبہ کی توفیق مانگیں
سر پھرے دھونس متکبر وجود کو جھکا کر سچائی سے مان جائیں اپنی غلطیاں
پھر قبولیت کا اور انعامات کا نہ رکنے والا سلسلہ خود ملاحظہ کریں
مہینے کے بعد خود کو دیکھیں
آپ یوں دھل دھلا کر نئے سانچے میں ڈھل جائیں گے
کہ
آپکی روح پرسکون اور ذہن شفاف ہو کر اخلاص کا نمونہ بن جائے گا (انشاءاللہ )
اپنی غلطیوں کی نشاندہی خود کرنے کیلئے یہ ایک مہینہ ملتا ہے
احساس بیدار ہوتا ہے کہ
اللہ رب العزت کی ہم سے بے پناہ محبت اور انعام کی سب سے پہلی نشانی
مسلمان گھر میں ہمیں پیداکیا
پھر
5 وقت کی نمازیں
ایک نہیں تو دوسری نہیں تو تیسری نہیں تو چوتھی نہیں تو پانچویں
اگر یہ بھی نہیں تو
جمعہ کو ہی آجاؤ
اس میں بھی تعطل ہے تو
رمضان عطا کر دیا
پھر اس میں
لیلتہ القدر جیسے اعلی رات
سبحان اللہ
اس کے بعد مسجد نبوی میں نماز کے فضائل اور مسجد حرام میں نمازوں کے درجات
کہاں کہاں انسان انکار ہو سکے گا اس ربِ رحیم کو جو صرف عطا ہی عطا ہے
بخشش ہی بخشش ہے رحم ہی رحم کرم ہی کرم ہے
ایک رمضان کو اس کی رحمت برکت کے ساتھ پہچان کر گزار لیا تو یقین کیجیۓ
“”عمر بھر کے لئے قلب سلیم ہدایت کے بیج سے سایہ دار شجر ایمان تیار کر دے گا “”
میرے پیارے نبیﷺ دورہ قرآن جبرائیل امین تشریف لاتے اس خوشی میں صحابہ کرام فرماتے ہیں
کہ
آپ سخاوت میں بارش برسانے والی تیز ہوا سے بھی زیادہ دکھائی دیتے
اور
اس میں لیلتہ القدر ہزار مہینوں سے افضل رات صرف اس لئے دی گئی
کہ
عمر بھر کی خطاؤں کو معاف کروا کے اللہ کے پسندیدہ بندے بن سکیں
مسلمانوں کیلئے کئی فتنے پیدا کئے گئے تا کہ وہ ان میں الجھ کر اصل دینی طاقت اور قوت سے محروم
بے اثر ہو کر رہ جائیں
جیسے کہ آجکل ہم دیکھ رہے ہیں
کشمیر ہے یا بیت المقدس ہر طرف بہتا ہوا مسلمان کا لہو ہے
یہ سب اسلامی نظام سے دوری اور ظاہری روشنیوں میں گم ہونے کی وجہ سے ہے
ہم منقسم ہو گئے
ایک طرف دنیا کے دلدادہ اور دوسری طرف دین پر فریفتہ ہونے والے
اگر یہ دونوں مل جائیں تو کیسا انقلاب بپا ہو
یہ چشم تصور بھی نہیں جانچ سکتی
امت کی ماں بہن بیٹی بیوی کو اب اپنا کردار ادا کرنا ہے
خود محنت کرنی ہے اور اپنے گھر کو عملی مسلمان درست اسلام پر بنانا ہے
جبھی ایسی امت تیار ہوگی جو باہمت ہوگی
خود اپنا صراط مستقیم تلاش کریں
اس دنیا کا سودا اس دنیا کی آرائش زیبائش سب کی سب دھری رہ جانی ہے
کفن میں جیب نہیں
سوچیں کیا ہو گا اس وقت؟
“”قرآن کہتا ہے البقرہ 122″”
“”کوئی جان کسی جان کے کچھ کام نہ آئے گی
نہ اس سے کوئی بدلہ قبول کیا جائے گا
اور
کوئی سفارش اس کے کچھ کام نہ آئے گی “”
حضرت ابرہیمؑ نے دعا کی تھی
کہ
“” ٌاے پروردگار انہی لوگوں میں سے ایک پیغمبر مبعوث کیجیے
جو ان کو تیری آیات پڑھ پڑھ کر سنایا کرے
بے شک تو ہی غالب حکمت والا ہے “”
آج اسلام کا پھیلاؤ اسی دعا کی قبولیت ہے
آیات سمجھ کر پڑھنے کی دعا تھی صرف عربی پڑھ کر حصول ثواب مقصد نہیں تھا
مومن اللہ کا وہ بندہ ہے جس کیلئے اللہ نے اس پتلے کو خاص تشکیل دیا
عقل شعور سے نواز کر اپنے اسرار و رموز سے آگاہی کیلئے
ہم نے اللہ کا شکر ادا کرنا ہے
کہ
ہم کوئی حقیر جانور کوئی کیڑا مکوڑا کوئی درندہ بھی ہو سکتے تھے
ہم سے محبت کا ثبوت انسان بنایا اشرف المخلوقات اور پھر مسلمان پیدا کیا
شکر ادا کرنا ہے ماہ رمضان میں
کہ
یہ ہماری روح کو جسم کو آلائشوں سے مصفا کر کے اللہ کا خالص بندہ بناتا ہے
ہمیں ڈرائی کلین کرتا ہے نتھار دیتا ہے
مکمل یکسوئی کے ساتھ قرآن کو پڑھ کر سمجھ کر
ہدایت رمضان میں آپ کے دل پر دستک دے رہی ہے دل کا دروازہ آپکو کھولنا ہے
دیر کیوں؟
رمضان اگلی بار نجانے دیکھنا نصیب ہو یا نہ ہو
آئیے مل کر خوش آمدید کہیں اس سال کی

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر