ماہ رمضان ۔۔۔۔رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ

Ramadan

Ramadan

تحریر: مبارک علی شمسی
ماہ صیام یعنی رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جسکا ہر مسلمان کو شدت سے انتظار رہتا ہے یہ انتہائی فضیلت کا مہینہ ہے تمام مسلمان فجر سے لے کر مغرب تک بھوکے پیاسے رہ کر اپنے خالق کی رضا حاصل کرنے کے لیئے روزہ رکھتے ہیں۔ ان کے اس عمل کے پیچھے اللہ تعالی کے احکامات ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک کو تمام مہینوں میں افضل قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اس ماہ کی برکتوں اور فضیلتوں کا ذکر کثرت سے کیا گیا ہے اور اسے مسلمانوں کے لیئے نجات کا مہینہ قرار دیا گیا ہے جو مسلمان اس ماہ مبارک میں اللہ رب العزت کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنے رب کی خوشنودی حاصل کر لیں وہ کامیاب رہتے ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ، اس مہینہ کی عبادت اور نیکیوں کا اجر بھی عام مہینوں کی نسبت 70 گنا ملتا ہے۔

اور اپنے احتساب و ایمان کے ساتھ معافی مانگنے والوں کو بخشش مل جاتی ہے اس ماہ کے دن اور رات برکتوںا ور سعادتوں سے پرُ ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مانگنے والوں کو اس کی طلب سے بڑھ کر عطا کردیتا ہے تو دنیا آخرت میں بھی اتنا کرم کہ دنیا میں رحمت کے دروازے اور آخرت میں جنت کے دروازے کھول دیتا ہے ۔ حضرت محمد ۖ کا ارشاد ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک کا نام باب ریان ہے اور اس میں صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔ حضرت محمد ۖ ارشاد فرماتے ہیں کہ ماہ رمضان المبارک بہت ہی بابرکت اور فضلیت والا مہینہ ہے اور یہ صبروشکر اور عبادت کا مہینہ ہے۔ جو کوئی اپنے پروردگار کی عبادت کر کے اس کی خوشنودی حاصل کرلے گا اسکی بہت بڑی جزا خداوندتعالیٰ عطا فرمائے گا۔ اور شب قدر کی عبادت ستر ہزار عبادتوں سے افضل ہے۔

ایک اور روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ روزہ رکھا کرو تندرست رہا کرو گے، عبادت کی نیت سے اور پابندی اوقات کے ساتھ کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے باز رہنے کو روزہ کہا جاتا ہے۔ روزہ انسان کے نفس اور جسم دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور دونوں کی اصلاح کرتا ہے۔ بھوک اور پیاس کی شدت میں سیر ہو کر کھانے اور تشنگی دور کرنے پر قادر ہونے کے باوجود انسان اپنے خالق کی رضا حاصل کرنے کے لیئے ان تقاضوں کی تسکین نہیں کرتا اور تنہائی میں بھی جہاں اسے کھاتے پیتے کوئی نہیں دیکھتا اپنی بھوک او ر پیاس نہیں مٹاتااس کے نتیجے میں انسان کی روحانی قوتیں اور جسمانی صلاحیتیںہیں جو انسان کی مجموعی شخصیت اور ذہنی و جسمانی صحت کو قائم ، برقرار اور بحال رکھتی ہیں۔ طبی ماہرین صحت کے حوالے سے طویل تجربات اور سائنسی مشاہدات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صحت مند انسان پر روزے کا کوئی اثر نہیں پڑتااور نہ ہی جسمانی نظام صحت میںکوئی خرابی یا کمزوری پیدا ہوتی ہے

Aftar

Aftar

بلکہ اس کا مثبت اثر پڑتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جسمانی صحت پر اچھے اور مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ روزہ رکھنے سے 2 کھانوں کے درمیان وقفہ بڑھ جاتا ہے لیکن 24 گھنٹوں کے درمیان مجموعی طور پر جسم کو اتنے ہی حرارے یا کیلوریزحاصل ہو جاتے ہیں اور اتنی ہی مقدار میں پانی اور دیگر سیال اجزاء بھی پہنچ جاتے ہیںجتنے کہ عام دنوں میں پہنچتے ہیں۔ قدرتی علاج کے ماہرین نے بھی روزے کو بہت اہمیت دی ہے۔ جدید تہذیب اور عصر حاضر کی بیماریوں اور تہذیبی عادات کے علاج بھی روزے سے بہترین اور کوئی ذریعہ علاج نہیں۔ روزہ عبادت کے ساتھ ساتھ بہترین ایکسرسائز (Exercise)بھی ہے جو جسم کو بہترین قوت عطاء کرتا ہے اس میں بہت سے فائدے اور پہلو کارفرما ہیں اس سے خالق اکبر کی رضاو خوشنودی تو حاصل ہوتی ہی ہے اس کے علاوہ ایک اور فائدہ یہ حاصل ہو جاتا ہے کہ اس سے جسمانی تحفظ فراہم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تجدید شباب اور نفس کی پاکیزگی کا عنصر بھی روزہ میں ہی مضمر ہے۔

اسلام سے قبل بھی روزے کی اہمیت مختلف مذاہب میں رہی ہے مگراسلام روزے کی مذہبی اور سائنسی تشریح کر کے اس کو ہر لحاظ سے انسان کے ظاہر اور باطن کی پاگیزگی اور خالص پن کا نمائندہ ثابت کرتا ہے۔ صوفیائے اکرام ، اولیائے اللہ اور بزرگان دین روزے کی مشق(Exercise) کرتے رہے ہیں جسکا مقصد نفس کو پاک کرنا ہوتا تھا۔ سائنس کا اصول ہے کہ جسم کے ہر حصے کو آرام کا موقع ملنا چاہیے روزے سے روحانیت اور آگاہی و شعور کا حصول ہوتا ہے۔ اس سے جسمانی و روحانی پاگیزگی حاصل ہوتی ہے۔ اس سے ایک اور مقصد حاصل ہوتا ہے اور وہ ہے تزکیہ نفس جس کے لیئے (Autolysis) کی اصلاح استعمال کی جاتی ہے جسکو خود پاشی (خلیئے توڑنے کا عمل ) کے طور پر لغت میں درج کیاگیا ہے جو ذاتی صفائی کے عمل کے تحت گندگی دور کرنے کا مضبوط نظام رکھتی ہے۔ روزے کے لیئے ہم تزکیہ نفس کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ ہماری روح میں بہت سے زہریلے اور مضرافعال شامل ہوتے ہیں جو اخلاق و اعمال کو فاسد کرتے ہیں ، روزے کے ذریعے ان فاسد افعال کا تدارک اور اصلاح ہوتی ہے ۔ یوں روزہ روحانی صفائی بخشتا ہے۔

اسی طرح ہمارے جسم میں ہر طرح کے زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں جنکی اندر سے صفائی ضروری ہو جاتی ہے تاکہ جسم درست طور پر کام سرانجام دے سکے۔ اس سے ناصرف جسمانی نظام پاکیزہ ہو جاتا ہے بلکہ اندرونی طور پر اعضاء کو قدرتی اصول کے تحت آرام ملتا ہے۔ روزہ تروتازگی اور قوت اور شبا ب عطاء کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف جسمانی نظام پاکیزہ ہو جاتا ہے بلکہ اندرونی طور پر اعضا کو قدرتی اصول کے تحت آرام ملتا ہے۔ روزہ اور تزکیہ نفس کے متعدد فوائد بیان کیئے گئے ہیں۔ اچھی صحت اور قوت کے لیئے خون کا صاف ستھرا ہونا ضروری ہے۔ زہریلے مادوں پر مشتمل خون اور آلودگی جسم اور قوت کے لیئے مضر ہے، روزہ اس نظام کو صاف ستھرا رکھنے کا ذریعہ اور عمدہ طریقہ ہے۔ آئیں ہم سب مل کر عہد کرتے ہیں کہ ماہ مقدس میں امن و امان قائم کرنے کے لیئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے اور تمام فرقہ ورایت کی زنجیئروں سے آزاد ہو کر خالق اکبر کی خوشنودی کے لیئے اس کے حضور سربسجود ہو کر ایک سچا مسلمان ہونیکا ثبوت دیں گے۔۔۔۔ انشااللہ

Syed Mubarak Ali Shamsi

Syed Mubarak Ali Shamsi

تحریر: مبارک علی شمسی
ای میل۔۔۔۔mubarakshamsi@gmail.com