حقیقت برعکس ہے

PTI Foundation Day

PTI Foundation Day

تحریر : توقیر ساجد
24 اپریل کو پاکستان بھر میں سیاسی اتوار منایا گیا، پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ نے کراچی میں اپنی سیاسی قوت کا اظہار کیا تو جماعت اسلامی نے لاہور میں پڑائو ڈالا اور پوری قوم کو تشویش میں مبتلا رکھتے ہوئے عمران خان نے اسلام آباد میں فقط تحریک انصاف کا یوم تاسیس ہی منایا جبکہ اس سے قبل سوشل میڈیا پر اسلام آباد جلسہ کی مہم سے بظاہر یوں لگ رہا تھا کہ خان صاحب میاں صاحب کو کان سے پکڑ کر ڈی چوک میں لاکر مرغا بنا دیں گے۔

جلسہ ہوا حاضری بھی اچھی تھی مگر چوں کہ صر ف یوم تاسیس ایشو رہ گیا تھا اس لئے شو رنگ نہیں جما سکا پانامہ لیکس کے منظر عام پر آجانے کے بعد سے پیدا ہونے والی صورت حال نے ملک کی سیاسی ماحول میںجو گہماگہمی اور ہلچل مچائی ہے اسکی حدت اور شدت کم ہونے کانام نہیں لے رہی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف صاحب اپوزیشن کی طرف سے پریشر کی بنیاد پر استعفیٰ دیں گے؟یا پھر حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔

Nawaz Sharif Speech

Nawaz Sharif Speech

اسلام آباد ،لاہور اور کراچی میں تینوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے سیاسی قوت کے مظاہر ہ کے بعد مسلملیگ نون نے بھی قوم سے خطاب کی پالیسی کو قوم میں خطاب کوترجیح دیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عوام سے براہ راست رابطہ کا پروگرام ترتیب دیا جائے۔

اسی سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم صاحب نے کوٹلی ستیاں میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا جس لمحہ وہ عوام سے مخاطب تھے جلسہ میں شریک نوجوان نے کہا آئی لو یو تو تو میاں صاحب نے خطاب روک کر رہا آئی آل سو لو یو۔اس موقع پر نواز شریف نے قوم کوایک بار پھر تسلی دیتے ہوئے کہا کہ عوام سے کئے ہوئے وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔

لوڈشیڈنگ کا خاتمہ جلد کر دیا جائے گا گویا وزیر اعظم صاحب عوامی خطاب سے اپوزیشن کی طرف سے پیدا کردہ خلج کو کم کرنے کی بھرپور کوشش میں ہیں تاکہ اپنے اوپر پریشر کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ قوم کے اعتماد کو بھی بحال کر سکیں ۔گزشتہ الیکشن سے قبل پیپلز پارٹی حکومت کیخلاف اس قدر پروپیگنڈہ کیا گیا کہ وہ اگلی حکومت بنانے کے قابل نہ رہی عمرن خان صاحب بھی بہترین اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

Elections

Elections

الیکشن سے قبل مسلم لیگ نون کے خلاف عوامی اعتماد کو کم اور تحریک انصاف کی قوم میں پزیرائی کیلئے پانامہ لیکس ایشو کو غنیمت جانتے ہوئے سیاسی دنگل میں زور آزما ہیں ایک طرف نواز شریف صاحب حکومت کی مدت پوری کرنے کیلئے کوشاں ہیں تو دوسری جانب سیاسی قوتیں حکومت گرانے کیلئے پنجہ آزمائی کر ہی ہیں۔

جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کہ حکومت و اپوزیشن سمیت تمام سیاسی قوتیں اگلے الیکشن کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں جس کیلئے نواز شریف صاحب تمام وعدوں کی تکمیل کے عزم کو دہراتے نظر آرہے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں اپنے اپنے محاذ پر سیاسی قوتوں کا مظاہرہ کررہی ہیں تاکہ قوم کی ہمدردیاں سمیٹتے ہوئے اگلے الیکشن کی تیاری میں کوئی کسر باقی نہ رہ جائے۔

Toqeer Sajid Logo

Toqeer Sajid Logo

تحریر : توقیر ساجد