باغیوں کی سرکوبی کے لیے ترک فوج کی عراق میں پیش قدمی

Turkish Military

Turkish Military

انقرہ (جیوڈیسک) ترک فوج کے خصوصی دستے ملک میں دہشت گرد کارروائیوں کے بعد کرد باغیوں کی سرکوبی کے لیے شمالی عراق میں داخل ہوگئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترکی میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں کے بعد ترک فوج کے خصوصی دستے کرد باغیوں کے خلاف کارروائیوں کےلیے شمالی عراق میں داخل ہوگئے ہیں جب کہ ترک فضائیہ نے بھی شمالی عراق میں ترکی کی سرحد سے ملحقہ علاقے میں کرد علیحدگی پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

دوسری جانب ترکی کے مشرقی علاقے میں ہونے والے ایک بم حملے میں ترک پولیس کے 14 اہلکار ہلاک ہوگئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا اور اس واقعے میں کرد علیحدگی پسند تنظیم کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے )ملوث ہے۔

اس سے قبل اتوار کو ہونے والے ایک حملے میں 16 ترک فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جو حالیہ کشیدگی کے دوران ترک فوج کو کسی ایک دن میں پہنچنے والا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔ حالیہ دھماکوں کے بعد سرحدی علاقوں میں خصوصی طور پر سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے جب کہ باغیوں کے خلاف آپریشن میں بھی تیزی آگئی ہے۔

واضح رہے کہ کرد باغیوں اور حکومت کے درمیان جولائی میں 2 برس سے جاری جنگ بندی کے خاتمے کے بعد پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پی کے کے شام و عراق میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے کرد جنگجوؤں کا اہم حصہ ہے تاہم ترکی کے کرد اکثریتی علاقوں کی آزادی اور الگ ریاست کے قیام کے لیے 1984ء سے جاری مسلح جدوجہد کی وجہ سے ترکی نے پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور اس کے خلاف لڑائی میں اب تک 40 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔