تلاوتِ قرآن کی فضیلت، اہمیت اور ثواب

Tilawat-e-Quran

Tilawat-e-Quran

تحریر : مولانا رضوان اللہ پشاوری
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ آخری اور مستند ترین کتاب ہے جسے دین کے معاملے میں انسانیت کی ہدایت کے لیے محمد رسول اللہ پر نازل کیا گیا ہے ۔اِس کتاب ہدایت سے استفادہ انسان تب ہی کرسکتا ہے جب وہ اِسے پڑھے گا ، اِس کی تلاوت اور اِس کا مطالعہ کرے گا ۔چنانچہ یہ بات تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تلاوتِ قرآن دین میں ایک نہایت ہی پسندیدہ اور مطلوب عمل ہے ۔جب دین میں اِس عمل کی حیثیت یہ ہے تو لامحالہ ایک مسلمان کے لیے یہ اجر وثواب کا باعث بھی ہے ۔تاہم یہ واضح رہے کہ کسی نیک عمل کی بارگاہِ الٰہی میں مقبولیت اور اُس کے باعثِ اجر وثواب ہونے کا تعلق تو ظاہر ہے کہ عمل کرنے والے کی نیت پر مبنی ہے جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے (بخاری )چنانچہ تلاوت قرآن میں نیت واردہ اگر خالصتاً فہم قرآن ،طلب ہدایت اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول ہے تو پھر یہ عمل یقیناً بہت باعث اجر ہوگا ۔آئیے ! تلاوت قرآن کی فضیلت کے بارے میں احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں۔

تلاوت قرآن کی فضیلت احادیث کی روشنی میں:

حضر ت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قرآن کثرت سے پڑھا کرو، اس لیے کہ قیامت والے دن یہ اپنے پڑھنے والے ساتھیوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔(مسلم)اس میں قرآن مجید کی تلاوت اور اس پر عمل کرنے کی فضیلت کا بیان ہے ، کیونکہ عمل کے بغیر محض خوش الحانی سے پڑھ لینے کی اللہ کے ہاں کوئی قیمت نہیں ہوگی ، سفارشی کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی قرآن مجید کو قوت گویائی عطافرمائے گا اوروہ اپنے قاری اور عامل کے گناہوںکی مغفرت کا اللہ سے سوال کرے گا ‘ جسے اللہ قبول فرمائے گا۔

عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھلائے۔(بخاری )اس میں قرآن کریم کی تعلیم وتعلم یعنی خود سیکھنے اوردوسروں کو اللہ کی رضا کے لیے سکھلانے کی فضیلت ہے ۔

حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالی اس کتاب (قرآن مجید )کی وجہ سے بہت سے لوگوںکو سرفراز فرمائے گا اوراسی کی وجہ سے دوسروں کو ذلیل کردے گا ۔(مسلم )سرفراز اللہ کے حکم سے وہی ہوں گے جو قرآن کے احکام کو بجالائیں گے اوراس کی حرام کردہ چیزوںسے اجتناب کریں گے اوراس کے برعکس کردار کے لوگوں کے لیے بالآخر ذلت و رسوائی ہی ہے ۔ چنانچہ مسلمانوں کو اللہ نے ابتدائی چند صدیوںمیں ہرجگہ سرخرو کیا اور انہیں سرفرازیاں عطا کیں، کیوںکہ وہ قرآن کے حامل اورعامل تھے ‘ اس پر عمل کی برکت سے وہ دین ودنیا کی سعادتوں سے بہرہ ور ہوئے ۔ لیکن مسلمانوں نے جب سے قرآن کے احکام وقوانین پر عمل کرنے کو اپنی زندگی سے خارج کردیا تب سے ہی ان پر ذلت ورسوائی کا عذاب مسلط ہے ۔ ھداہم اللہ تعالی ۔ کاش مسلمان دوبارہ قرآن کریم سے اپنا رشتہ جوڑیں تاکہ ان کی عظمت رفتہ بحال ہوسکے ۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیشک وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ(یاد) نہ ہو ، وہ ویران گھر کی طرح ہے ۔یعنی جیسے ویران گھر خیروبرکت اوررہنے والوں سے خالی ہوتا ہے، ایسے ہی اس شخص کا دل خیر وبرکت اور روحانیت سے خالی ہوتا ہے جسے قرآن مجید کا کوئی بھی حصہ یاد نہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہرمسلمان کو قرآن مجید کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور زبانی یا دکرنا اور رکھنا چاہیے تاکہ وہ اس وعید سے محفوظ رہے ۔

رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم قرآن پڑھو اس لئے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا۔( مسلم )ایک دوسری حدیث میں ہے کہ قرآن کی سفارش کو قبول کیا جائے گا۔ قرآن کو پڑھنے کے بعد اس کو اپنی عملی زندگی میں لانے والوں کے لئے بھی جھگڑا کرے گا اور نجات دلائے گا۔رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے جو اس پر عمل کرتے تھے ، ان کو لایا جائے گا۔توسورة بقرہ اور آل عمران پیش پیش ہوں گی اور اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گی۔( مسلم )

قرآن کو جو لوگ مظبوطی سے تھام لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو بلند کر دیتا ہے ۔ وہ دنیا میں بھی عزت حاصل کرتا ہے اور آخرت میں جنت میں داخل ہو گا۔ انشاء اللہ۔ جو قرآن کی تلاوت اور تعلیمات سے دور ہوتے ہیں اور اپنی زندگی اپنی مرضی اور چاہت سے بسر کرتے ہیں تو پھر ایسوں کو اللہ ذلیل و خوار کر دیتے ہیں۔

تلاوت قرآن کرنے والے کے تین درجات:

میرے نزدیک بالخصوص غیر عرب مسلمانوں میں قرآن مجید کو پڑھنے والے بالعموم تین طرح کے ہوتے ہیں ۔ایک وہ جو قرآن کی زبان سے آشنا ہیں اور اُس کے اصل متن کی سمجھ کرتلاوت کرتے ہیں۔یہ ظاہر ہے کہ تلاوت قرآن کی سب سے بہتر صورت ہے ۔دوسرے وہ جو قرآن کی لغت سے تو واقف نہیں ہیں،تاہم اِس کتاب ہدایت کو سمجھنے اور اِس سے استفادہ کی خواہش رکھتے ہیں ، چنانچہ وہ اپنی زبان میں موجود تراجمِ قرآن کی مراجعت کرتے ہیں۔اور یہ پہلی صورت سے ایک درجہ کم ہے ۔تیسرے وہ جو قرآن کی زبان کو جانتے ہیں ، نہ ان کے پیش نظر اُسے سمجھنا ہی ہوتا ہے ۔بلکہ وہ بغیر طلب فہم کے محض الفاظ قرآن کو عربی ہی میں اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں۔یہ میرے نزدیک تلاوت قرآن کا تیسرا درجہ ہے ۔

تلاوت قرآن کے فوائد احادیث کی روشنی میں:

٭جو شخص قرآن پڑھے اور اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک آفتاب سے بڑھ کر ہوگی۔
٭ قرآن پاک دیکھ کر پڑھنے میں دوہرا ثواب ملتا ہے اور بغیر دیکھ کر پڑھنے میں ایک ثواب ہے ۔ نوٹ:۔ چند چیزوں کا دیکھنا عبادت ہے ۔ قرآن کعبہ، کعبہ معظمہ، ماں باپ کا چہرہ محبت سے اور عالم دین کی شکل دیکھنا عقیدت سے وغیرہ وغیرہ
٭قرآن پاک کی تلاوت اور موت کی یاد دل کو اس طرح صاف کردیتی ہے جیسے کہ زنگ آلود لوہے کو صیقل۔
٭جو شخص کہ قرآن پاک کی تلاوت میں اتنا مشغول ہو کہ کوئی دعا نہ مانگ سکے تو خداوند تعالٰی اس کو مانگنے والوں سے زیادہ دیتا ہے ۔

تلاوت قرآن کا اجر احادیث کی روشنی میں:

حضور علیہ الصلوة والسلام فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن پاک کا ایک حرف پڑھے اس کو دس نیکیوں کے برابر نیکی ملتی ہے ۔ خیال رہے کہ الم ایک حرف نہیں بلکہ الف، لام، میم تین حروف ہیں۔ لہٰذا فقط اتنا پڑھنے سے تیس نیکیاں ملیں گے ۔ خیا ل رہے کہ الم متشابہات میں سے ہے جس کے معنی ہم تو کیا جبریل بھی نہیں جانتے۔ مگر اس کے پڑھنے پر ثواب ہے ۔ معلوم ہوا کہ تلاوت قرآن کا ثواب اس کے سمجھنے پر موقوف نہیں بغیر سمجھے تلاوت پر ثواب ہے ولایتی مرکب دوائیں مریض کو شفادیتی ہیں۔ ان کے اجزاء معلوم ہوں یا نہ ہوں۔ یوں ہی قرآن کریم شفا اور ثواب ہے معلوم ہوں یا نہ ہوں۔ دیکھو بھینس دودھ کے لئے ، بیل کھیتی باری کے لئے ، گھوڑے ، اونٹ سواری اور بوجھ اٹھانے کے لئے پالے جاتے ہیں۔ مگر طوطی مینا صرف اس لئے پالے جاتے ہیں کہ وہ ہماری سی بولی بولتے ہیں اگرچہ بغیر سمجھے سہی۔ مینا طوطی تمہاری بولی بولیں تو تمہیں پیاری لگے ، اگر تم جناب مصطفٰی کی بولی بولو تو رب کو پیارے اس سے وہ لوگ عبرت پکڑیں جو کہتے ہیں کہ بغیر معنی سمجھے قرآن بیکار ہے اس کا کوئی ثواب نہیں؟عجیب سی بات ہے۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن مجید کی تلاوت کی فضیلت کو سمجھنے اور اس کی تلاوت کو معمول بنانے کی توفیق عطا فرمائے( آمین)

Rizwan Ullah Peshawari

Rizwan Ullah Peshawari

تحریر : مولانا رضوان اللہ پشاوری
مدرس جامعہ علوم القرآن پشاور
چیف ایڈیٹر:پشاور اَپ ڈیٹس ڈاٹ کام
ناظم سہ ماہی ”المنار”جامعہ علوم القرآن پشاور
انچارج شعبہ تصنیف وتالیف جامعہ علوم القرآن پشاور