37 لاکھ پناہ گزین بچے تعلیم سے محروم ہیں: اقوام متحدہ

United Nations

United Nations

نیو یارک (جیوڈیسک) دنیا میں مسلح تنازعات اور سیاسی عدم استحکام کے سبب لاکھوں افراد کو اپنے ملکوں سے نقل مکانی کرنے پڑتی ہے جس سے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ بھی متاثر ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ‘یو این ایچ سی آر’ کی طرف سے جمعرات کو جاری کی گئی ایک نئی رپورٹ کا محور بھی وہ بچے ہیں جنہیں اپنے خاندانوں کے ساتھ نقل مکانی کرنا پڑی۔

’یو این ایچ سی آر‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے وہ علاقے جہاں یہ تنظیم کام کر رہی ہے وہاں 37 لاکھ بچے ایسے ہیں جنہیں اسکولوں تک رسائی نہیں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جیسے جیسے ان بچوں کی عمر زیادہ ہوتی ہے یہ صورت حال اور خراب ہو جاتی ہے۔

’یو این ایچ سی آر‘ کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے کہا کہ “پناہ گزینوں کی تعلیم بری طرح ںظر انداز ہو رہی ہے۔ یہ (تعلیم) آئندہ نسل کی تعمیر میں قابل ذکر تبدیلی لانے کا موقع فراہم کرتی ہے تاکہ وہ ان لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے قابل ہو سکیں جو عالمی سطح پر اپنے گھر بار چھوڑے پر مجبور ہوئے۔”

عالمی تنظیم کے مطابق پناہ گزینوں کو تعلیم فراہم کرنا، آبادی میں اضافے اور ضروری فنڈز کی کمی کی وجہ سے اور زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2014 میں اسکول جانے والے (پناہ گزین) بچوں کی تعداد میں تیس فیصد اضافہ ہوا جن کے لیے بیس ہزار مزید اساتذہ کی ضرورت ہے۔

ان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ملک جو پناہ گزینوں کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ان کے لیے اب یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ایسی جگہوں کا بندوبست کر سکیں جہاں ان بچوں کے لیے کلاسوں اور دیگر ضروری اشیا کا انتظام ہو۔

اکثر بچے کئی سال تک اسکولوں سے باہر رہنے کی وجہ سے حصول علم میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور اس کے علاوہ ان کے لیے ایک اور مشکل یہ ہے کہ وہ مقامی زبان بھی نہیں بول سکتے۔

دنیا بھر کی توجہ کا مرکز شام کے پناہ گزین رہے ہیں، جہاں خانہ جنگی چھٹے سال میں داخل ہو گئی ہے اور ترکی سے لے کر یورپ تک کئی ملک اس سوچ و بچار میں ہیں کہ ان بچوں کی کس طرح مدد کی جائے جو لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہوئے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سترہ لاکھ شامی پناہ گزین بچوں میں سے نو لاکھ بچے ایسے ہیں جو اسکولوں سے باہر ہیں۔