مذہبی اقلیتوں کے 380 باشندے ایران میں پابند سلاسل

Religious Minorities Citizens

Religious Minorities Citizens

امریکا (جیوڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مذہبی آزادیوں کے حوالے سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں مذہبی اقلیتوں کے 380 شہری جیلوں میں قید ہیں جن میں سب سے بڑی تعداد اہل سنت مسلک کے باشندوں کی ہے۔

بدھ کے روز جاری کی جانے والی رپورٹ میں ایران کی انسانی حقوق کی دستاویزات میں بیان کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں دیگر مذہبی اقلیتوں کے شہریوں کے ساتھ ساتھ اہل سنت مسلک کے 250 شہری قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اہل سنت مسلک کے بعد بہائی فرقے کے 82 افراد قید ہیں۔ صوفیین کے 16،اھل الحق[یارسین] کے 10، اہل تشیع مسلک ترک کرنے والے دو اور زرتشت مذہب کے دو افراد قید ہیں۔
امریکی رپورٹ کے مطابق سنہ 2015ء کے دوران ایرانی حکومت کی طرف سے اہل سنت مسلک کے 20 شہریوں کو “اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ” کے الزام میں پھانسی دی گئی۔ اہل سنت مسلک کے دسیوں قیدی اس وقت بھی سزائے موت کے منتظر ہیں۔ حال ہی میں پچیس کے قریب سنی مسلمانوں کو اجتماعی طریقے سے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران میں مسلکی اور مذہبی بنیادوں پر شہریوں سے امتیازی سلوک اور ظلم کے بدترین مظاہر سامنے آ رہے ہیں۔ صرف اہل سنت ہی نہیں بلکہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ بھی ایرانی رجیم کا سلوک نہایت ظالمانہ ہے اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کھلے عام پامال کیے جاتے ہیں۔ عیسائیوں بالخصوص پروٹسٹنٹ اور مرتد ہو کر عیسائیت اختیار کرنے والوں کو بھی نشانہ انتقام بنایا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے رواں سال ایران میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے متعلق یہ دوسری رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ قبل ازیں مئی میں مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی کمیٹی USCIRF کی جانب سےبھی ایسی ہی ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں ایران میں مذہبی آزادیوں پر عاید قدغنوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایران میں سنہ 2013ء کو منتخب ہونے والے اصلاح پسند صدر حسن روحانی کے دور حکومت میں مذہبی آزادیوں کی پامالیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی کانگریس میں پیش کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حسن روحانی کی آمد سے انسانی حقوق کے اداروں کو توقع تھی کہ ایران میں مذہبی آزادیوں اور بنیادی حقوق کی پامالی کم ہوگی مگر ایسا نہیں ہوا بلکہ حسن روحانی کے دور حکومت نے ایران میں بنیادی حقوق کی زیادہ پامالیاں ہو رہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیلوں میں قید اقلیتی شہریوں کو بدترین اذیتوں کا سامنا ہے۔ معمولی واقعات اور الزامات کی پاداش میں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔