استعفوں کی واپسی کے بدلے شکیل اوج اور توصیف الرحمن کے کیس سے متحدہ کا نام ہٹایا گیا ہے

Karachi

Karachi

کراچی: معیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پروفیسر شکیل اوج اور پروفیسر توصیف الرحمن کے قتل میں وفاقی حکومت یا سندھ حکومت نے سودے بازی کی ہے، اصلیت کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے، اب سمجھ میں آرہا ہے کہ استعفے واپش لے کر تھوک کر کیوں چاٹا گیا ہے، ہمیں یہ تشویش لاحق ہوچکی ہے کہ کہیں متحدہ کے تمام مطالبات مان تو نہیں لئے گئے؟ بہت دن سے کراچی آپریشن کی بھی کوئی خبرنہیں ہے، مک مکے کی سیاست سے قومی مفاد سے پش پشت ڈالا جا رہا ہے، شہر میں بھتہ خوری کی واردات اب بھی ہورہی ہیں۔

اسٹریٹ کرائم برھتے جا رہے ہیں، بلدیاتی الیکشن میں کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص اور سکھر میں دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دی جارہی ہے، کراچی اور حیدآباد میں ہمارے کارکنان اور امیدواروں کا ڈرانے دھمکانے کے معاملے پر انتظامیہ ہمارے ذمہ داران کی داد رسی کرے، رینجرز کو با اختیار کیئے بغیر پر امن الیکشن نا ممکن ہے، کراچی میں، نورانی بلدیاتی الیکشن کے کامیاب انعقاد پر جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن اور مرکزی جماعت اہل سنت کراچی ڈویژن کے ذمہ داران سے ملاقاتوں میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ا ستعفوں کی واپسی کے بدلے شکیل اوج اورتوصیف الرحمن کے کیس سے متحدہ کا نام ہٹایا گیا ہے، وفاقی حکومت یا سندھ حکومت نے اس معاملے پر سودے بازی سے کام لیا ہے، ایسے حالات میں سیاسی جماعتوں کا رینجرز پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

پہلے قاتل تک گرفتار کرلیا گیا، کیس کی ابتدائی رپورٹ بھی پیش کردی گئی، سپریم کورٹ اس معاملے پر توجہ دے اور قاتلوں کے فرار کے راستے بند کرے، سیکٹر کے دہشت گرد ہمارے امیدواروں اور ذمہ داران کو ڈرا دھمکا کر الیکشن سے باز ررہنے کی دھمکی دے رہے ہیں، اس موقع پر جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے ذمہ داران بلدیاتی الیکشن کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جے یو پی کے امیدواران اور ذمہ داران کو دھمکیاں اور دھونس دھرلے سے الیکشن سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ناظم اعلیٰ جے یو پی کراچی نے کہا کہ نا مصائب حالات کے باوجود بھی جمعیت علماء پاکستان کا نشان چترالی ٹوپی فتح کا نشان بن کر ابھرے گا اور کراچی اور حیدرآباد سے خوف کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل پیوست کرے گا، خادمین کسی بھی دھمکی اور بدمعاشی کے آگے نہیں جھکیں گے۔