روز محشر اور شانِ مصطفے

Qayamat

Qayamat

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
روزِ محشر جب سورج سوا نیزے پر ہو گا کوئی کسی کا پر سان حال نہ ہو گا افراتفری کا عجب عالم ہو گا خدا کا غضب اور جلال پو رے عروج پر ہو گا اُس وقت صرف ایک ہی مہربان شفیق ہستی ہو گی جس کی دربار الٰہی میں شنوائی ہو گی اُس دن شفاعت کی کنجی صرف آپ ۖ ہی کے ہاتھ میں ہو گی یہاں پر میں حضرت ابن عبا س کی بیان کر دہ حدیث لکھنے کی سعا دت حا صل کر رہا ہوں کہ جنت کے دروازے پر لکھا ہو اہے کہ میں اللہ ہوں اور میرے بغیر اور کو ئی خدا نہیں ہے اور محمد مصطفے ۖ میرے رسول ہیں جس نے یہ کلمہ پڑھا میں اس کو عذاب نہیں دوں گا رب ذولجلال نے حضرت آدم علیہ السلام کو وحی میں ارشاد کیا مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم تیری اولاد میں ہی ہستی خا تم النبین ہے اور اگر یہ نہ ہو تے تو اے آدم میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔

حضرت سلمان فارسی سے مروی ہے کہ ایک دن جبرائیل امین با رگاہ نبو ت میں حاضرہو ئے اور عرض کی بیشک آپ کا رب فرماتا ہے اگر چہ میں نے ابراہیم کو خلیل بنا یا ہے لیکن آپ کو میں نے اپنا حبیب بنا یا ہے میں نے آج تک کو ئی ایسی چیز پیدا نہیں کی جو آپ ۖ سے زیا دہ میرے نزدیک مکرم ہو میں نے دنیا اور اِس کے رہنے والوں کو اِس لیے پیدا کیا تا کہ میں آپ ۖ کی کرا مت اور آپ ۖ کے درجہ مقام سے ان کو آگاہ کروں اگر آپ ۖ کی ذات نہ ہو تی تو میں دنیا کو بھی پیدا نہ کر تا ۔ خدا کا اپنے محبوب پا ک ۖ سے لگائو ہے۔

Muhammad  PBUH

Muhammad PBUH

حضرت ابن عبا س سے مروی ہے کہ رسول اقدس ۖ نے فرما یا جس روز اللہ تعالی اپنی مخلوق کے درمیان فیصلہ کرنے کا ارادہ فرمائے گا تو منا دی کرنے والا بلند آواز سے اعلان کر ے گا کہاں ہیں محمد مصطفے ۖ کہاں ہے ان کی امت تو میں کھڑا ہو جائوں گا میری امت میرے پیچھے پیچھے ہو گی ان کی پیشانیاں اور ان کے پا ئوں وضو کے اخر سے چاند کی طرح روشن اور چمک رہے ہو نگے اِس کے بعد نبی رحمت ۖ نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں اور جنت میں سب سے پہلے داخل ہو نے والے ہیں اور ہما را سب سے پہلے حساب ہو گا اور با قی امتوں کو یہ حکم ہو گا کہ وہ ہمارا راستہ صاف کر دیں میری اور میرے غلاموں کی یہ شان اور عزت افزائی دیکھ کر باقی ساری اُمتیں حیران و ششد ر رہ جائیں گی اور کہیں گی یو ں محسوس ہو تا ہے کہ یہ سارے انبیاء ہیں پیارے آقا کریم ۖ کی شان اِس حدیث مبا رکہ ہے اور بھی واضح اور بلند ہو جا تی ہے حضرت کعب بن ما لک روایت کر تے ہیں قیا مت کے دن اللہ تعالی تما م لوگوں کو میدان حشر میں جمع فرمائے گا میں اور میری امت ایک اونچے ٹیلے پر ہوں گے میرا پروردگا ر اس دن مجھے سبز پو شاک پہنا ئے گا پھر مجھے لب کشائی کی اجا زت دی جا ئے گی اور جو اللہ تعالی چاہے گا میں وہ کہوں گا یہ مقام محمود ہے۔

حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ سرور دوجہاں ۖ نے فرمایا کہ قیا مت کے دن مجھے عرش کی دائیں جانب ایسے مقام پر کھڑا کیا جا ئے گا جہاں کسی اور کوقدم رکھنے کی مجال نہ ہو گی اس وقت اولین و آخر یں میرے ساتھ رشک کر یں گے ۔ حضرت ابن ِ عبا س سے مروی ہے کہ ایک دن نبی دو جہاں ۖ کے انتظا ر میں کچھ صحابہ کرا م ایک جگہ بیٹھے تھے کہ نو ر مجسم اپنے حجرہ مبارک سے جلو ہ گر ہو ئے تو اُس جگہ جا کر کھڑے ہو گئے جہاں صحابہ کرام بیٹھے آپس میں گفتگو کر رہے تھے کسی نے تعجب کر تے ہو ئے کہا اللہ تعالی نے اپنی مخلوق میں سے حضرت ابر اہیم کو اپنا خلیل بنا لیا تو دو سرے نے کہا حضرت مو سی کے ساتھ اللہ تعالی نے کلا م فرمایا تو کسی نے کہا حضرت عیسی اللہ کا کلمہ اور روح ہیں کسی نے کہا حضرت آدم کو اللہ تعالی نے چن لیا رسول اقدس ۖ کچھ دیر خا مو شی سے اپنے غلاموں کی گفتگو سنتے رہے پھر ان کے پاس تشریف لا ئے اور اپنے صحابہ کرام سے مخا طب کر تے ہو ئے فرمایا میں نے تمہا ری گفتگو سنی ہے اور تمہاری حیرت کا اندازہ بھی کیا ہے تم نے کہا ابراہیم خلیل اللہ ہیں بیشک وہ اس کے خلیل ہیں مو سی نجی اللہ ہیں بیشک وہ ایسے ہی ہیں عیسی روح اللہ اور اس کا کلمہ ہیں بیشک وہ ایسے ہیں اللہ تعالی نے آدم کو چنا بیشک یہ صحیح ہے لیکن اے میرے غلاموں کان کھول کر سن لو میں اللہ کا حبیب ہوں اور میں یہ بات فخر یہ نہیں کہہ رہا قیا مت کے دن حمد کا جھنڈا میں نے اٹھا یا ہو گا آدم اور تمام انبیاء اس کے سائے میں ہو نگے میں یہ فخریہ نہیں کہہ رہا سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی میں بطور فخریہ نہیں کہہ رہا سب سے پہلے جنت کے کنڈے کو میں ہی جنبش دوں گا۔

Heaven

Heaven

اللہ تعالیٰ میرے لیے جنت کے دروازے کھولے گا پھر مجھے اس میں داخل کرے گا اور میرے ساتھ میری امت کے فقرا کا ایک جم غفیر ہو گا یہ بات میں بطور فخر نہیں کہہ رہا میں تمام پہلے لوگوں اور پچھلے لوگوں سے اللہ کی با رگاہ میں زیا دہ مکرم و محترم ہوں اور میں یہ با ت فخریہ نہیں کہہ رہا بلکہ اظہا ر حقیقت کر رہا ہوں حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں نبی رحمت ۖ نے فرمایا سب سے پہلے میری قبر شریف کھلے گی اور میں با ہر آئوں گا مجھے جنت کی پو شاکوں سے ایک خلعت پہنا ئی جا ئے گی پھر عرش الٰہی کی دائیں جانب کھڑا ہونگا میرے علا وہ کسی کو اس مقام پر کھڑا ہو نے کا شرف نصیب نہیں ہو گا حضرت انس بن ما لک سے مروی ہے کہ شافع محشر ۖ نے فرمایا روز محشر تمام لوگوں سے پہلے میں مرقد انور سے با ہر نکلوں گا۔

جب لوگ اللہ کی با رگاہ میں حاضر ہو نے کے لیے جا ئیں گے تو اُس خاص وقت میں ان سب کا قائد ہوں گا جب وہ مہر بلب ہو نگے اس وقت میں ان کا خطیب ہو ں گا جب انہیں روک دیا جا ئے گا اس وقت صرف میں ان کی شفاعت کروں گا اور جب وہ ما یوس ہو جا ئیں گے اس وقت میں اُن کو مغفرت کی خو شخبری سنا ئوں گا اس دن ساری عزتیں اور سارے خزانوں کی کنجیاں میرے ہا تھ میں ہو ں گی حمد کا جھنڈا میرے ہا تھ میں ہو گا روز محشر با رگاہ الٰہی میں خدا کے دربار میں حضرت آدم کی تمام اولاد سے میں ہی زیا دہ محترم و مکرم اور شان والا ہوں گا اُس دن ایک ہزار خا دم میری خدمت کے لیے جنت میں دست بستہ حاضر ہوں گے وہ خادم اتنے زیادہ خو بصورت ہونگے جیسے چھپائے ہو ئے خوبصورت انڈے ہوں یا چمکتے ہوئے بکھرے ہو ئے مو تی ہوں۔

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل: help@noorekhuda.org
فون: 03004352956
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org