حکمرانوں و سیاستدانوں کی بودی اور بونگی سیاست

Foreign Loans of Pakistan

Foreign Loans of Pakistan

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
لیجئے، آج پاکستانی پھنے خان حکمرانوں اور سیاستدانوں نے مُلک اور قوم کو خوشحالی کے دلکش او ر دلفریب خواب دِکھا کر 55 کھرب 67 ارب 18 کروڑ 56 لاکھ روپے غیرمُلکی قرضوں کا چونا لگا دیا ہے اور قوم کو مسائل اور بحرانوں کے گڑھے میں دھکیل کر خود قومی خزانے سے اللے تللے کر رہے ہیں اور مُلکی سرمایہ بہانے بہانے سے بیرونِ ممالک کے بینکوں میں اپنے ذاتی کھاتوں میں منتقل کر رہے ہیں اوراَب جو اپنے خاندان کے افراد اور قریبی رشتے داروں کے ناموں سے آف شور کمپنیاں قائم کرکے قیامت تک کے مزے لوٹنے کی منصوبہ بندیاں بنا چکے ہیں اور یوں حکمرانوں اور سیاستدانوں نے اپنے مُلک پاکستان اور اپنی قوم کو مسائل اور بحرانوں میں جکڑ دیا ہے۔

اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پچھلے 68سالوں سے تو مملکتِ خداداد پاکستان کی غیور و محب ِ وطن قوم کے ساتھ یہی ہوتاآیا ہے کہ اِس پر جو بھی حکمران(سِول یا آمر) کسی بھی شکل میں کہیں سے مسلط کیا گیاہے یا خود ہی(کنڑول روم سے) عوامی مینڈیٹ کا علم بلندکئے مسندِ حکمرانی پر قابض ہواہے اُس نے اپنی پھنے خانی میں مُلک اور قوم کا ایسا ستیاناس کیاہے کہ اُس کے کئے گئے فیصلوں اور اقدامات سے ایک جانب مُلک کا وقارمحروح ہواہے تودوسری طرف مصالحتی ومفاہمتی اور اغیار کی چابلوسی میں مست حکمرانوں اور سیاستدانوں نے اپنے ذاتی وسیاسی ا و رکاروباری مفادات کے خاطر اپنی ہی معصوم مگربیچاری کل مُنہی قوم کا ہی سُوداکیا ہے یوں یہ مسائل کی دلدل میں ہی دھنستی چلی گئی آج بھی یہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی نااہلی اور اُن کے غلط فیصلوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے اور خداجانے یہ کب تک اِسی حالتِ نزع میں رہے ؟؟

یہاں مجھے انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ آج تک سرزمینِ پاکستان اور پاکستانی قوم کو کوئی ایسا مخلص اور دیانتدارحکمران میسر نہیں ہواہے جو دونوں کومسائل وبحرانوں اور غیرمُلکی قرضوں سے چھٹکارہ دلاکراِن کے بھاگ جگادے ، ہاں البتہ ، اِن دِنوں قوم کی نظر جنرل راحیل شریف پر ٹکی ہوئی ہے جن کے مُلک سے دہشت گردی اور کرپشن سے متعلق کئے جانے والے اقدامات سے یہ اعتماد ضرور بحال ہوا ہے کہ اَب عنقریب مُلک سے دہشت گردی اور کرپشن کا ناسور جلد ختم ہوجائے گااور اِس طرح قوم کو بہت سے مسائل اور بحرانوں سے بھی نجات مل جائے گی بہرکیف، ہنوزدلی دور ہے۔

Pakistan

Pakistan

بہرحال ،افسوس کہ تمام تر قدرتی وسائل سے مالاپال مُلک ِ عظیم پاکستان اور اِس کی قوم کا یہی رونا رہا ہے کہ جب جب تختِ حکمرانی پر جو بھی آیا ہے اُس نے پہلے تو مُلک و قوم کو ایک طرف رکھااوراِس کے بعد اُس نے اپنی ہی سوچی اور پھر اپنے ہی متعلق سوچتا چلا گیا۔ یوں اِس کے اِس فعلِ شنیع سے مُلک اور قوم زوال پذیری اور پستی کا ہی شکار رہی الغرض یہ کہ ہاں میرے دیس کے ماضی و حال کے پھنے خان حکمرانوںاور سیاستدانوں کی بودی اوربونگی سیاست اور اِن کی آپس کی لڑائیوں میں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے والی خصلت اور اِن کے اوچھے ہتھکنڈوں اور چھچھوری و غیر سنجیدہ سیاست نے ہی مُلک اور قوم کوطرح طرح کے مسائل اور بحرانوں میں جکڑ کر غیرمُلکی قرضوں کے بوجھ تلے دباکر اِن کا بیڑاغرق کرکے رکھ دیا ہے۔

آج میرے دیس اور میری قوم کی بدقسمتی دیکھ لیجئے کہ نااہل حکمرانوں اور سیاستدانوں نے مُلک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے نام پر جو غیرمُلکی قرضے لئے ہیں آج اُن غیرمُلکی قرضوں کا خالص حجم55کھرب67ارب18کروڑ 56لاکھ روپے تک پہنچ گیاہے مگر افسوس ہے کہ اِس کے باوجود بھی مُلک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی نصیب نہیں ہوپائی ہے اور نہ ہی صنعتوں میں پیداواری پہیہ اُس طرح ہرگزنہیں چل پایا ہے جیسا کہ اُسے تیزی سے چلناچاہئے تھا حکمران معاشی اور اقتصادی لحاظ سے مُلک اور قوم کو اِسے کے پیروں پر کھڑاکرنے کا نعرہ لگاکرتو اپنے ہاتھ و کشکول اور دامن پھیلاکر خوب قرض پہ قرض لئے جارہے ہیں مگر پھر بھی نہ مُلک میں ترقی کاکہیںدوردورہ نظرآرہاہے اور نہ ہی قوم کو خوشحالی نصیب ہوئی ہے یعنی کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں نے جس مقصدکے لئے قرضے لئے اُنہوں نے اِس مقصدکواپنے مزلے اور اللے تللے کے خاطر خود ہی کھودیاہے اور قوم کو بے یارومدد گار کٹی پتنگ کی طرح مسائل اور بحرانوں کے بھنور میں ڈولنے کے لئے چھوڑ دیا ہے۔

IMF

IMF

تاہم خبرہے کہ پاکستان نے سب سے زیادہ 13کھرب ،30ارب،12کروڑ اور16لاکھ روپے ورلڈ بینک (آئی ڈی اے) کے اداکرنے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پرایشین ڈویلپمنٹ بینک کے 10کھرب،13ارب سے زائد اور اِسی طرح تیسرے نمبرپرجاپان کے 5کھر، 83ارب،52کروڑ،64لاکھ روپے، چوتھے نمبرپر یوروبانڈز کی مد میں 5کھرب، 29ارب، 24کروڑ رپے، پانچویں نمبر پرپاکستان کو سب سے زیادہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے 5کھرب، 20ارب،85کروڑ،60لاکھ روپے ادا کرنے ہیں یہ تووہ قرضوں کے اعداوشمار ہیں جو پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارو ں سے قرضوں کی مد میں رقوم لی ہیں جبکہ اگلی سطورمیں اُن ممالک کا تذکرہ کیا جائے گا جن سے پاکستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں نے دوستی اور اپنی وفاداریوں کا واسطہ دے دے کر دامن اور ہاتھ پھیلا پھیلا کر قرض لئے ہیں۔

اِن میں سرِفہرست امریکا ہے جس سے ایک رب،38کروڑ،30لاکھ، برطانیہ سے73کروڑ،36لاکھ روپے،لیبیاسے بھی 4بلین ڈالر قرض لئے ہیں یوں دستاویزات کے مطابق پاکستان کے فروری 2016تک مُلکی و غیرمُلکی قرضوں کا حجم 186کھرب،94ارب،40کروڑ روپے ہوگیاہے جس میں غیر مُلکی قرضوں کا حجم55کھرب،67ارب،18کروڑ ،56لاکھ روپے ہے “۔اگرچہ ،اتنے قرضوں کے بعد بھی مُلک اور قوم کی حالتِ زار اتنی بہتر نہیں ہوئی ہے جتنی کے اتنے قرضے لینے کے بعد حکمران اور سیاستدان دعوے کرتے آئے ہیں اور کرتے ہیں،آج حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ہاتھوںسرکاری اداروں میں میرٹ کے قتل سے حکومتی من پسندافسرشاہی کی تعیناتی اور اِن کی غلط منصوبوں اور حکمتِ عملی کی وجہ سے پاکستانی قوم اپنے بنیادی حقوق سے یکسر محروم ہے مگرافسوس ہے کہ اِس پر حکمرانوں اوربھانت بھانت کی سیاسی بولیاں بولتے سیاستدانوں کی زبانیں اپنی ہی تعریفوں میں قصیدے پڑھنے سے ہی نہیں تھک رہی ہیں۔ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com