ہمارے حکمراں چاہے وفاقی ہو یا صوبائی ان کے نزدیک صرف کرپشن کو فروغ دینا ہے، ناہید حسین

Karachi

Karachi

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ آج ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں وہاں عوامی تکالیف و مصائب، جان و مال اور عزت و آبرو کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ہمارے حکمراں چاہے وفاقی ہو یا صوبائی ان کے نزدیک صرف کرپشن کو فروغ دینا ہے، چاہے اس کیلئے اسمبلیوں سے کالے دھن کو سفیددھن بنانے کیلئے نئے نئے قانون ہی کیوں نہ بنانے پڑیں انہوں نے کہا کہ اگر یہ کرپشن نہ ہو تو پھر قومی خزانہ کس طرح لوٹا جائے۔

دولت بیرون ملک کس طرح منتقل کی جائے ،شاید اس کی یہی وجہ ہے کہ کرپشن جیت رہی ہے اور احتساب ماضی کی طرح شکست کھا رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ناہید حسین نے مزید کہا کہ ہمارے پولیس اور عدالتوں کا جو حال ہے وہ ہمارے سامنے ہے ،جب تک پولیس اور عدالت کو سنوارنے کیلئے کوئی حکمت عملی واضح نہیں ہوتی ہمارے معاشرے کا پورے کا پورانظام انصاف کے بغیر ہماری تباہی کا باعث بنتا رہے گا اور کرپشن اسی طرح موجود رہے گی اور دوسری طرف مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کا کوئی پرسانے حال نہیں،کسی کے پاس کھانے کیلئے پھوٹی کوڑی تک نہیں ،غریب اور متوسط طبقہ غریب سے غریب ہوتا جارہا ہے اور ہمارے حکمرانوں کو پلوں کے جال ،موٹروے اور اورنج لائن ٹرین سروس بنانے کی پڑی ہے لگتا ہے شاید موجودہ حکومت کی ترجیحات میں صرف اور صرف یہی کام رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان مسائل کی آماجگاہ بنادیا گیا ہے اور ان مسائل کا سامنا صرف متوسط طبقہ اور غریب عوام ہی کررہے ہیں جن پر رات دن آتش و آہن کی بارش برس رہی ہے۔

پائوں کی نیچے سے زمین کھینچی جارہی ہے اور ان سے زندہ رہنے کا حق چھینا جارہا ہے ،انہوں نے کہا کہ جب قانون کی بات کرنے والے حکمران خود ہی اس کی دھجیاں اڑائیں گے تو پھر اس ملک میں غریبوں کی امیدوں کو حقیقت کا رنگ دینے کیلئے ڈاکوئوں لٹیروں بھتہ خوروں قاتلوں اور کرپشن کی دلدل میں دھنسے ہوئوں کو قانون کے شکنجے میں جکڑ نے کیلئے کیاکوئی آسمانوں سے اترے گا؟ملک کے چاروں صوبے اس وقت بیڈ گورننس کی گرفت میں ہے ،جانے کیوں فوج کی طرف سے گڈ گورننس کے پیغام کو انا کا مسئلہ بنایا گیا جبکہ ملک میں برے حالات میں فوج ہی مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔

ناہید حسین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکمران قومی ایکشن پلان پر فوری عمل کریں اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لائیں اور جن جن لوگوں نے اس ملک کے خزانے کو لوٹا ہے انہیں فوراََ گرفتار کیا جائے چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہو ،کیونکہ ملک کی جو حالت کرپشن کے بادشاہوں ،سیا سی لٹیروں اور بیوروکریٹس نے کی ہے ،جو حشر غریب عوام کا ان جاگیرداروں ،سیاسی دہشت گردوں اور لینڈ مافیا نے کیا ہے ،کیا یہی وہ پاکستان ہے؟جس کا خواب ہمارے آزادی کے قائدین نے دیکھا تھا اور اب یہاں بیروزگار نوجوانوں کی فوج در فوج موجود ہے،رشوت چور بازاری عروج پر ہے نا انصافی کا دور دورہ ہے جہاں لوگ اپنے بچے فروخت کررہے ہیں،تھر میں بھوک اور غذائی قلت سے بچے مررہے ہیں اور ہمارے حکمران عیش کررہے ہیں ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج کل پی پی اور ن لیگ میں جو بیان بازی ایک دوسرے کے خلاف ہورہی ہے کہ لگتا یہ ہے کہ یہ کوئی لندن پلان کا حصہ ہے کیونکہ مک مکا کی سیاست میں سب کچھ جائز ہوتا ہے اب عوام اتنے بھولے نہیں کہ وہ ان کی ساسیت کو نہ سمجھے نہ ن لیگ چاہتی ہے کہ کرپشن کے کیسز نہ کھولے جائیں اور نہ ہی پی پی والے جس کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان ایک مزاق بن گیا ،کیونکہ اسے کامیاب بنانے کا سہرا صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے جو نہیں چاہتے کہ آپریشن کا اختتام ان کے کرپشن میں ملوث وزراء کی گرفتاری پر ہوں اسی لئے ایکشن پلان فلاپ کرایا جارہا ہے اور ملٹری عدالتوں کی باز گشت سرکاری کاغذوں میں ہی دفنائی جارہی ہے کیونکہ حکمرانوں اور وزراء کے نزدیک معاشی دہشت گردی کسی جرم میں شامل نہیں کی جاسکتی بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ کرپشن کرنا موجودہ جمہوریت کا حق اور حسن ہے ،ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ جنرل راحیل شریف نے بڑے واضح الفاظوں میں کہہ دیا ہے کہ 2016 ء کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے کا سال ہے ،انہوں نے ان دہشت گردوں کے خلاف کمر کس لی ہے ،جنرل راحیل شریف کے اس جرات مندانہ فیصلے سے کافی حد تک پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند ہوا ہے اور ویسے بھی وہ عوام کی نظروں میں موجودہ دور کے سلطان صلاح الدین ایوبی ہیں کیونکہ موجودہ حالات میںآج راحیل شریف کوبھی ایوبی دور کے مصر و شام جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔