روپے کی قدر میں کمی، اسٹیٹ بینک کی سٹے بازوں کو وارننگ

State Bank

State Bank

کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روپے کی قدر میں کمی کے محرکات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کی منڈیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، بینک عالمی حالات سے آگاہ ہے اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات کا بھی بغور جائزہ لے رہا ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پیر کو دنیا بھر کی منڈیوں میں بہت زیادہ ہلچل دیکھنے میں آئی، 11اگست 2015 کو چینی یوآن کی قیمت میں کمی کے ساتھ دنیا خصوصاً ترقی پذیر ملکوں میں کرنسی کی قیمت گرنے میں تیزی آگئی ہے، ان میں سے بیشتر ممالک نے اپنی کرنسی کی قیمت گرنے دی۔

جس کی بنیادی وجہ چین سے اپنی کاروباری مسابقت برقرار رکھنا تھی، پاکستان بھی عالمی معیشتوں کا حصہ ہے اور عالمی حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا، اس بنا پر ملکی معیشت پر ممکنہ اثرات اور شرح مبادلہ میں کمی کے حوالے سے توقعات بڑھ گئیں، نتیجتاً 24اگست کو روپے کی قیمت ڈالر کے مقابل کم ہوئی اور 104.50روپے پر بند ہوئی۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ کرنسی کی قیمت میں ایک روز میں 2.4 فیصد کا فرق پڑا اور رواں مالی سال کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 2.6 فیصد کی کمی ہوئی، اس صورتحال کا محرک کرنسی میں ہونیوالا بین الاقوامی اتار چڑھاؤ ہے اور اس کا سبب ملکی معیشت کی کوئی کمزوری نہیں، معاشی مبادیات میں پائیدار بہتری لاکر جو معاشی استحکام حاصل کیا گیا ہے وہ اپنی جگہ قائم ہے اور حالیہ واقعات سے اسے کوئی سنگین خطرہ لاحق نہیں، ہمارا بیرونی شعبہ مضبوط ہے اور ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔

اسٹیٹ بینک کو یقین ہے کہ آئندہ مہینوں میں پاکستانی روپے کو استحکام ملے گا اور بین الاقوامی کرنسیوں میں اضافی اتار چڑھاؤکے مطابق اس میں مزید مضبوطی آ سکتی ہے تاہم اسٹیٹ بینک بین الاقوامی اقتصادی پیشرفت اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ایسے افراد پر بھی نظر رکھی جارہی ہے جو ان حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور اپنی سٹے بازی کی سرگرمیوں سے معیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں، اسٹیٹ بینک منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کیلیے کوئی بھی اقدام کرنے کیلیے تیار ہے اور ایسے غیر ذمے دار عناصر سے سخت اقدامات کے ذریعے نمٹا جائیگا۔