بڑے روسی حملے کی تیاری یا تعزیرات میں نرمی کی کوشش

Russian Forces

Russian Forces

واشنگٹن (جیوڈیسک) یوکرین کے بارے میں صدر ولادیمیر پیوٹن کیا منصوبہ بنا رہے ہیں؟ کئیف کے اہل کاروں نے کہا ہے کہ روس کے رہنما بہانے بازی کر رہے ہیں تاکہ بڑا حملہ کر سکیں جس کا مقصد کرائیمیا جانے کے لیے یوکرین کے جنوب مشرقی علاقے سے زمینی راستہ حاصل کیا جا سکے؛ جس بحیرہٴ اسود کے جزیرے کو اُس وقت ضم کیا گیا جب سنہ 2014 میں چند ہی ہفتے قبل مسٹر پیوٹن کے اتحادی وکٹر یناکووچ کو اقتدار سے علیحدہ کیا گیا تھا۔

وہ ملک کے مشرقی خطے میں ڈوناباس میں خاص طور پر روسی زبان بولنے والی آبادی کے ساتھ لڑائی میں شدت کا اندازہ لگا رہے ہیں، جہاں دو سال سے زائد مدت سے روس کے حامی شدت پسند اور روسی افواج یوکرین کی فوج کے ساتھ نام نہاد یخ بستہ تنازع میں الجھے ہوئے ہیں، جہاں سے وہ کارروائی کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔

کرائمیا میں روسی فوجیں اور اسلحہ اکٹھا کیا جانا، جس میں ایس 400 ٹرمف میزائل شامل ہے، اور گذشتہ ہفتے روس کے دعوے کہ یوکرین جزیرے میں تخریب کاروں کی دراندازی جاری رکھے ہوئے ہے، جو دہشت گردی کے اقدام پر کمر بستہ ہیں۔۔۔۔ جس بات کو کئیف نے سختی سے مسترد کیا ہے، جنھیں کئیف میں بدشگونی قرار دیتا ہے۔ یوکرین کے فوجی انٹیلی جنس اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اُنھیں لگتا ہے کہ روس مزید تخریب کاری کے دعوے کرے گا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ’’دشمن بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کے اقدام کرنے کی منصوبہ سازی کر رہا ہے، تاکہ مغرب کی نگاہوں میں یوکرین کو بدنام کیا جاسکے۔

اُن کی سوچ یہ ہے کہ روس 18 ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے بڑے حملے کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ روسی حکام کہتے ہیں کہ اشتعال یوکرین کی جانب سے سامنے آرہا ہے، نہ کہ دیگر ذرائع سے، جسے وہ مسترد کرتا ہے۔

یوکرین کے ایک سابق انٹیلی جنس اہل کار اور اِس وقت آزاد فوجی تجزیہ کار، الیگزی اریسٹووچ کے بقول ’’پیوٹن کو ایک چھوٹے فاتحانہ معرکے کی ضرورت ہے‘‘۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی بڑا حملہ ہوتا ہے تو پھر ’’روس چاہے گا کہ ماریوپول پر قبضہ کیا جائے‘‘؛ جس کا مقصد کرائیمیا کے لیے زمینی راہداری کی کوشش کی جائے۔