سعد رفیق کا آرمی چیف کو خراج تحسین، عدلیہ سے محاذ آرائی نہ کرنے کا اعلان

Saad Rafiq

Saad Rafiq

لاہور (جیوڈیسک) سعد رفیق نے شہباز شریف کی مفاہمتی پالیسی اپنا لی۔ جمہوریت کی حمایت پر آرمی چیف کو خراج تحسین، عدلیہ سے محاذ آرائی نہ کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔

صوبائی دارالحکومت میں اپنے والد خواجہ رفیق کی برسی پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے طاہر القادری سے کنٹینر پر نہ چڑھنے کی اپیل کی۔ ساتھ ہی ساتھ فیصلے ایوانوں میں ہونے کی پیش گوئی بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں میں رسہ کشی سے پاکستان کے دشمن فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے چنانچہ ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہو گا اور آگے بڑھنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کو معاف کریں۔ خواجہ سعد رفیق نے مخالفین کو مشورہ دیا کہ ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ تاہم انہوں نے دوٹوک اعلان کیا کہ ہار ماننے والے ہم بھی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سپہ سالار کا سینیٹ سے خطاب بڑی بات ہے، پاک فوج کے سپہ سالار کا بیانیہ وہی ہے جو ہمارا بیانیہ ہے، ہم جس مقصد کیلئے نکلے تھے اسے افتخار چودھری نے پورا نہیں ہونے دیا، ملک میں سیاسی جماعتیں بنائی گئیں، مصنوعی جماعتیں بنائی گئیں پھر توڑی گئیں یوں ان کا سوا ستیاناس ہوا۔

خواجہ سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کیساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے ہم خوش نہیں ہیں، سیاسی جماعتوں میں لوگوں کو شامل کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن وزیروں نے استعفے دیئے ہیں، ان کا ختم نبوت کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وزیر ریلویز نے مزدی کہا کہ طاہر القادری سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ماڈل ٹاؤن میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا، اگر طاہر القادری کو عدلیہ پر یقین ہے تو پھر ان کو کنٹینر پر نہیں چڑھنا چاہئے، دھرنے دینا بہادری نہیں ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کو خیال کرنا چاہئے کہ جس تنے پر بیٹھے ہیں، اس کو نہ کاٹیں، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں طاہر القادری صاحب کو مشتعل نہ کریں۔

خواجہ سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ انتخابات میں تاخیر ہوئی تو کسی کو کچھ نہیں ملے گا، انتخابات میں تاخیر ہوئی تو سب سے بڑے مجرم خان صاحب ہوں گے، پاکستان میں جمہوریت پر ہمیشہ ہی وار کیا گیا، ملک میں جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھ کر کچھ عناصر کو تکلیف ہوتی ہے تاہم، جمہوریت کیلئے دی گئی قربانیوں کا احسان کسی پر نہیں ڈال رہے، دہائیوں کے تجربات کے بعد چاہتے ہیں کہ مل بیٹھ کر مذاکرات سے معاملات حل کئے جائیں۔

وزیر ریلویز بولے، طاہر القادری سے تو میرا کافی تعلق رہا ہے، کوئی ان کے خلاف نعرے نہ لگائے، ماڈل ٹاون میں جو ہوا، اس پر افسوس ہے، عدالت کی طرف سے تو نواز شریف کے خلاف فیصلہ ہوا ہے مگر قادری جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پر استعفیٰ مانگ رہے ہیں!

خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ قادری صاحب! لوگ آپ کے کندھوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں، یہ بہادری نہیں کہ ہم دھرنے دیں، راستے بند کریں اور کنٹینر پر چڑھیں، پی ٹی آئی اور پی پی سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، وہ قادری صاحب کی کس بات پر حوصلہ افزائی کر رہے ہیں؟ اللہ نے چاہا تو پاکستان کے اندر جمہوریت پھیلے گی۔

الیکشن بروقت ہونگے اور میری پارٹی نواز شریف کی قیادت میں ہی الیکشن میں حصہ لے گی، انشاء اللہ ہم مل کر حکومت بنائیں گے، پارلیمنٹ میں آئیں گے اور اللہ نے چاہا تو لوگوں کا فیصلہ چلے گا، بند کمروں والوں کا نہیں چلے گا۔