سعودی قونصل خانے پر حملہ مشہد کی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت

Mashhad

Mashhad

مشہد (جیوڈیسک) رواں سال 12 جنوری کو ایران کے سیاحتی شہر مشہد میں بلوائیوں کے ایک بے قابو ھجوم نے سعودی عرب کے قونصل خانے پر دھاوا بول دیا۔ قونصل خانے کو آگ لگا دی، توڑ پھوڑ کی اور سفارتی عملے کو زدو کوب کیا۔

اس واقعے نے پوری عرب دنیا میں غم وغصے کی ایک لہر دوڑا دی۔ سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک نے ایرانی بلوائیوں کی کارروائیوں کے رد عمل میں تہران سے سفارتی تعلقات ختم کر لیے۔

ایران اور عرب خلیجی ممالک کےدرمیان سفارتی تعلقات کے خاتمے کو سات ماہ ہوئے ہیں مگر اس عرصے میں ایران کے سیاحتی شہر مشھد کی معیشت بدترین تباہی سے دوچار ہوچکی ہے۔ مشہد میں سعودی قونصل خانے اور تہران میں سفارت خانے پر حملہ ایرانیوں کو بہت مہنگا پڑا ہے۔ ایران کی سیاحت، ہوٹلنگ اور کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

مشہد میں ریستوران یونین کے چیئرمین محمد قانعی نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ایران اور عرب ممالک کے مابین سفارتی بحران نے تہران بالخصوص مشہد کی معیشت کو تباہی سے دوچار کیا ہے۔ مشہد میں آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد عرب ممالک کے شہریوں پر مشتمل ہوا کرتی تھی مگر جب سے ایران اور عرب ملکوں میں سفارتی تعطل پیدا ہوا ہے مشہد کی معیشت مسلسل روبہ زوال ہے۔

قانعی کا کہنا ہے کہ مشہد میں اہل تشیع کے آٹھویں امام علی بن موسیٰ الرضا کا مزار عرب ممالک کے سیاحوں اور شیعہ مذہب کے پیروکاروں کے لیے خاص کشش رکھتا ہے مگر سفارتی تعطل نے عرب ممالک کے سیاحوں کی ایران آمد معطل کردی ہے۔