سپریم کورٹ: مکانوں کے کمرشل استعمال سے متعلق کیس کی سماعت

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) گھروں کے کمرشل استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نےریمارکس دیے کہ یہ عدالت ہے، رئیل اسٹیٹ کا دفتر نہیں، اس ملک میں تو آئین معطل ہوجاتا ہے، آپ قانون بھی معطل کر دیں، عدالت میں کہہ دیں کہ وفاقی حکومت پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔

اسلام آباد میں گھروں کے کمرشل استعمال سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپر یم کورٹ کے دورکنی بنچ نے کی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایاکہ آئی جی آفس کی عمارت 80 فیصد تیار ہوچکی۔ اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیا عمارت کی تعمیر ہونے تک قانون معطل کردیں، آپ نے قانون پر عمل درآمد نہیں کرنا تو ہم خود کرالیں گے۔سی ڈی اے کے قوانین پر اعتراض ہے تو انہیں معطل کردیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئی جی آفس کی منتقلی کے لیے وقت درکار ہے ، پولیس شہریوں کی حفاظت پر مامور ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ عدالت کو بلیک میل نہ کریں، ہمیں وقت دینے کا اختیار نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہناتھاکہ آئی جی آفس کی منتقلی کے لیے متبادل جگہ چاہیے۔اس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےریمارکس دیے کہ یہ عدالت ہے رئیل اسٹیٹ کا دفتر نہیں، اس ملک میں تو آئین معطل ہوجاتا ہے، آپ قانون بھی معطل کر دیں، آپ عدالت میں کہہ دیں کہ وفاقی حکومت پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔

اسلام آباد میں قانون کی رٹ ہر صورت قائم ہوگی، آپ کے غیر قانونی کاموں کی توثیق کس قانون کے تحت کریں۔ عدالت نے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل قانون کے مطابق عملی تجاویز پیش کرنے میں ناکام رہے، عدالت نے سی ڈی اے کو اپنے قوانین پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کرتےہوئے سماعت تین مارچ تک ملتوی کردی ۔