رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ 20 مئی سے شروع ہوگی

Mango

Mango

کراچی (جیوڈیسک) رواں سیزن پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ 20 مئی سے شروع ہوگی۔ رواں سال آم کی ایکسپورٹ کے لیے ایک لاکھ ٹن کا ہدف رکھا گیا ہے۔

وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی پابندی کے بعد ملک سے پہلی مرتبہ تمام آم گتے کی جدید پیکنگ میں ایکسپورٹ کیے جائیں گے۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے چیئرمین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وحید احمد کے مطابق اس سال آم کی ایکسپورٹ میں حجم کے لحاظ سے 10 فیصد تک اضافہ متوقع ہے تاہم معیار کی بہتری بالخصوص ایکسپورٹ کے لیے لکڑی کی پیٹیوں پر پابندی کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کی صورت میں رواں سیزن برآمدی آمدن میں 20 سے 25 فیصد اضافہ کا امکان ہے۔

گزشتہ سال 94 ہزار ٹن آم کی ایکسپورٹ سے 48 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا رواں سال ایک لاکھ ٹن ایکسپورٹ سے 60 ملین ڈالر تک کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ اس سال آم کی مجموعی پیداوار 18 لاکھ ٹن متوقع ہے تاہم آم کی کاشت والے پنجاب کے بالائی علاقوں میں موسم کی سختیوں کی وجہ سے فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

موسمی اثرات، تیز ہواؤں اور آندھی سمیت سرد موسم طویل ہونے گرمیوں کی آمد میں تاخیر کی وجہ سے پنجاب میں آم کی فصل 30سے 33فیصد تک کم رہنے کا خدشہ ہے۔ سندھ میں آم کی کاشت والے علاقے موسم کی سختیوں سے کافی حد تک محفوظ رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال سندھ میں آم کی فصل میں صرف 10 فیصد تک کمی متوقع ہے، مجموعی پیداوار میں سندھ کا حصہ 35 فیصد ہے۔ وحید احمد نے کہا کہ پاکستان میں آم کے معیار کی بہتری ، فارمز کی سطح پر جدید رجحانات کے فروغ بالخصوص عالمی معیار کے مطابق پیکجنگ کے استعمال سے آئندہ تین سال میں پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ 100 ملین ڈالر تک بڑھائی جائیگی جس کا سب سے زیادہ فائدہ کاشتکاروں کو پہنچے گا۔

پاکستانی پھل بالخصوص آم کی پیکنگ اور ظاہری بناوٹ کو بہتر نہ بنایا گیا تو سپر مارکیٹ اور سپر اسٹورز کے عالمی رجحان سے عدم مطابقت کی وجہ سے پاکستان سے آم کی برآمد بڑھنے کے بجائے کم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ معیار کے آم کے باغات کو 25 فیصد زائد قیمت ادا کی جائیگی۔

اس سال پہلی مرتبہ آم کے باغات میں ایک ایک آم پر خصوصی تھیلیاں چڑھانے کا آغاز کیا گیا جبکہ لکڑی کی پیٹیوں میں ایکسپورٹ پر پابندی کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا تو پاکستان سے کی جانے والی ایکسپورٹ میں حجم کے ساتھ ساتھ قیمت میں بھی نمایاں اضافہ کا امکان ہے اور یہ فیصلہ آم کی ویلیو ایڈیشن کی جانب ایک ٹھوس قدم ثابت ہوگا۔ لکڑی کی پیٹی میں ایکسپورٹ سے کنسائمنٹ کا 10سے 15فیصد ضائع ہوجاتا ہے۔ جدید پیکنگ میں ایکسپورٹ کرکے نہ صرف یہ نقصان کم ہوگا بلکہ اچھی پریزنٹیشن کی وجہ سے زیادہ قیمت بھی حاصل ہوگی۔

پاکستان سے 32سے 33فیصد آم متحدہ عرب امارات کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے جس میں بڑا حصہ لکڑی کی پیٹیوں پر مشتمل ہے اگر جدید پیکجنگ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا تو رواں سال صرف متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں ہی پاکستانی آ م کی 20سے 25فیصد زائد قیمت حاصل ہوگی۔

رواں سال پاکستان سے یورپی یونین کو بھی آم کی ایکسپورٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 100 فیصد اضافے کی توقع ہے گزشتہ سال یورپی یونین کو 4700 ٹن آم ایکسپورٹ کیا گیا جس سے 9ملین ڈالر سے زائد کا زرمبادلہ حاصل ہوا رواں سال یورپ کو 10 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ پی ایف وی اے اور حکومت کے متعلقہ ادارے کینو کی طرح آم کی ایکسپورٹ کو بھی جدید رجحانات سے ہم آہنگ کرنے کی سخت کوششوں میں مصروف ہیں اور یہ کوششیں کامیاب ہونے کی صورت میں کینو کی طرح آم کی سپلائی چین بھی عالمی معیار کے مطابق ہوگی آم کی پیداوار والے علاقوں میں پیک ہاؤسز قائم ہوں گے جن میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے سندھ اور پنجاب میں آم کی پیداوار والے علاقوں کی حالت بدلے گی جس کا ملک کی پوری معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔