آپ کو کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا یا وہ یا ہم: صدر رجب طیب ایردوان

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ دہشتگرد تنظیموں کے جڑ سے خاتمے تک ان کے خلاف آپریشن بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔

غازی آنتیپ میں 20 اگست کو دہشت گرد تنظیم داعش کی طرف سے کئے گئے اور 54 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے خود کش بم حملے کے بعد غازی آنتیپ 15 جولائی جمہوریت اسکوائر میں “اتحاد و اخوت اور بھائی چارے کے اجلاس” کا انعقاد کیا گیا۔

صدر رجب طیب ایردوان نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ترکی نے ، کسی بھی دہشت گرد تنظیم یا دہشت گردی کی چال کے سامنے سر نہیں جھکایا۔20 اگست کے حملے کا مقصد معاشرتی افراتفری پھیلانا تھا”۔

صدر ایردوان نے کہا کہ “وہ لوگ جن کا یہ خیال ہے کہ وہ ہمارے شہریوں کو نسلی بنیادوں یا سیاسی نظریات کی بنا پر تحریک دے سکتے ہیں انہیں ایک دفعہ پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے”۔

شام کے علاقے جرابلس سے داعش کو صاف کرنے کے لئے جاری فرات ڈھال آپریشنوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ “جرابلس کے رہائشیوں نے اب جرابلس واپس لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ ترکی کے ضلع غازی آنتیپ میں ہمارے جو جرابلس کے بھائی موجود ہیں ان میں سے اپنے وطن واپس لوٹنے والوں کی ہم ہر طرح سے مدد کریں گے”۔

فیتو کا 15 جولائی کا حملے کا اقدام بھی صدر ایردوان کے ایجنڈے پر تھا۔ جلسہ گاہ میں شہریوں کی طرف سے “پھانسی ” کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ملت کے اس مطالبے کا فیصلہ ترکی کی قومی اسمبلی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ” آپ کے اس مطالبے کو میں اسمبلی تک پہنچا دوں گا اس وقت یہاں سے بھی پہنچا رہا ہوں۔ اس موضوع پر انہیں بات چیت کرنا چاہیے اور اس کے بعد فیصلہ کرنا چاہیے۔ جب فیصلہ میرے سامنے آئے گا تو میں اس کی منظوری دے دوں گا”۔

صدر ایردوان نے کہا کہ فیتو کے خلاف جدو جہد کے دائرہ کار میں ہم پوری دنیا کے ممالک کو ٹیلی فون کر رہے ہیں ، ملکی حکام کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور اس بات چیت میں ہمارے الفاظ ایک ہی ہیں اور وہ یہ کہ ” آپ کو کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا یا وہ یا ہم”۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ بظاہر ایک دوسرے کے مخالف نظر آنے والی یہ دہشت گرد تنظیمیں اصل میں ایک ہی مرکز سے چلائی جا رہی ہیں۔ ہم ان سب دہشت گرد تنظیموں کے پیچھے ایک ہی چہرے کی موجودگی سے واقف ہیں اور اب اس مکروہ کھیل کو ختم کرنا ضروری ہے۔