سیلفی کا افسوس ناک انجام: بیٹی اور والدین جان سے گئے

Selfie

Selfie

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک گیارہ سالہ بچی دریا کے کنارے سیلفی لیتے ہوئے ڈوب گئی ہے اور اس کو بچانے کی کوشش کے دوران اس کے والدین بھی اپنی جانوں سے گزر گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق منگل کے روز یہ افسوس ناک واقعہ دارالحکومت اسلام آباد سے قریبا دو سو کلومیٹر شمال میں واقع ایک سیاحتی مقام بیسیان پر پیش آیا ہے۔پہاڑوں کے بیچوں بیچ بہنے والے گہرے دریائے کنہار پر موسم گرما میں اندرون اور بیرون ملک سیاحوں کی ایک بڑی تعداد سیر کے لیے آتی ہے۔

ایک مقامی پولیس افسر ارشد خان نے بتایا ہے کہ لڑکی صفیہ عاطف دریائے کنہار کے کنارے موبائل فون پر سیلفی لینے کی کوشش کررہی تھی۔اس دوران اس کا پاؤں پھسل گیا اور وہ دریا میں جا گری۔واقعے کے وقت بہت سے دوسرے سیاح بھی وہاں موجود تھے۔

عینی شاہدین اور حکام نے بتایا ہے کہ بچی کی والدہ شازیہ عاطف اپنی نظروں کے سامنے اس منظر کی تاب نہ لا سکی اور وہ اس کو بچانے کے لیے دریا میں کود گئی۔ان دونوں کو ڈوبتے ہوئے دیکھ کر بچی کے والد عاطف حسین نے بھی دریا میں چھلانگ لگادی لیکن وہ انھیں بچاتے ہوئے اپنی جان بھی گنوا بیٹھے۔

اس پولیس افسر نے بتایا کہ بچی اور اس کی والدہ کی لاشیں دریا سے نکال لی گئی ہیں جبکہ اس کے والد عاطف حسین کی لاش کی تلاش جاری ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ دونوں میاں بیوی ڈاکٹر تھے اور وہ صوبہ پنجاب سے خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوں میں سیر کے لیے آئے تھے۔

انھوں نے پسماندگان میں نو سالہ بیٹی اور ایک چھے سالہ بیٹے سوگوار چھوڑے ہیں اور وہ دونوں بھی اس واقعے کے وقت دریا کنارے ہی موجود تھے۔انھیں مقامی انتظامیہ نے اپنی حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے اور کہا ہے کہ انھیں قریبی رشتے داروں کی آمد کے بعد ان کے حوالے کردیا جائے گا۔

ایک سرکاری افسر نے بتایا ہے کہ حکومت نے دریائے کنہار کے کنارے انتباہی اشارے بھی لگائے ہوئے ہیں۔ان کے ذریعے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ دریائی پانی کے نزدیک نہ جائیں مگر اس کے باوجود شہری نزدیک چلے جاتے ہیں اور ہرسال دس بارہ لوگ اس طرح دریا میں ڈوب کر اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں۔

اس افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا ہے کہ یہ ایک سیاحتی جگہ ہے اور بالعموم دوسرے علاقوں سے یہاں لوگ تفریح کے لیے آتے ہیں لیکن انھیں دریا کی گہرائی کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا ہے۔اس لیے وہ حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں۔