بھیا پیسہ چلا

Senate Election, Horse Trading

Senate Election, Horse Trading

تحریر : اسلم انجم قریشی
اطلاعات کے مطابق؛ ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ حالیہ سینیٹ الیکشن میں بے دریغ پیسہ چلا اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے مختلف اخبارات اور چینلز پر سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹرینڈنگ کی خبروں کا نوٹس لے لیا اور پارلیمینٹرینز، پارٹی قائدین جن سے متعلقہ بیانات شائع ہوئے یا جنہوں نے ٹی وی چینلز پر ہارس ٹریڈنگ کی شکایت کی انہیں ثبوت پیش کرنے کیلئے 14 مارچ کو طلب کرلیا الیکشن کمیشن کا کہنا ہے سیاسی رہنما ثبوت دیں تاکہ مبینہ ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں اور ملوث ارکان اسمبلی کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان، وزیر ممکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب اور متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ فاروق ستار سمیت آٹھ سیاسی رہنمائوں مقررہ تاریخ پر طلب کیا گیا ہے۔ جن سیاسی رہنمائوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔ان میں ا میر مقام، شہاب الدین، عظمی، ذاہد بخاری، ہارون رضا، خواجہ اظہار الحسن بھی شامل ہیں ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کہا گیا ہے کہ تمام رہنمائوں کو ذاتی حیثیت یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن ہارون شنواری نے کہا سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں ۔ووٹوں کی خریدو فروخت کا الزامات لگانے والوں کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔انہوں نے کہا سینیٹ الیکشن سے پہلے بھی چہ میگوئیاں ہورہی تھیں الیکشن کمیشن نے اس وقت بھی کہا تھا کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو ہمارے پاس لائیں لیکن اس وقت بھی کوئی نہیں آیا الیکشن کمیشن محض الزام کی بنیاد پر کاروائی نہیں کرسکتا۔

سینیٹ الیکشن تین مارچ کو ہوئے تھے ۔
چیف الیکشن کمشنر اور چاروں ممبران تین روز سے یہ معاملہ دیکھ رہے تھے اور کافی غور و خوض کے بعد اس ضمن میں کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ۔ پہلے مرحلے میں آٹھ رہنمائوں کوپیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے ۔جن کے اخباری بیانات اور کلپ موجود ہیں مزید لوگوں کو بھی بلائینگے کہ وہ الیکشن کمیشن کی مدد کریں۔ اس بارے میں میڈیا اور قوم کی طرح الیکشن کمیشن کو بھی تشویش ہے، آئین کے تحت آزادانہ و شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن ہارس ٹریڈنگ کے الزامات پر کسی کو بلا رہا ہے واضح رہے سینیٹ انتخابات کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگایا گیا مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ بعض سیاسی پارٹیوں نے صوبائی اسمبلیوں میں محدود نمائندگی ہونے کے باوجود زیادہ نشستیں حاصل کیں جو ہارس ٹریڈنگ کی جانب اشارہ ہے اس لیے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی سینیٹ الیکشن میں خیبر پختو نخوا اسمبلی کے ارکان کی ہارس ٹریڈنگ کا اعتراف کیا ۔ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں الزام عائد ٹریڈنگ کے الزامات سامنے آنے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا کیا تھا کہ پیپلز پارٹی اور پی ایس پی نے ہمارے پندرہ اراکین اسمبلی کو ہراساں کیا اور کراچی کا مینڈیٹ فروخت کرنے پر مجبور کیا۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات سامنے آنے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ سابق نااہل وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں (پیسہ چلا) ووٹ خریدے گئے اس کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا جس پارٹی کا ایک صوبے میں کوئی رکن نہ تھا وہاں اُمیدورار کھڑا کرنا ہی دھاندلی ہے۔ تجزیہ کا ر سلمان غنی کہتے ہیں کہ اس امر میں شک نہیں کہ سینیٹ انتخابات سے چند ماہ قبل ہی مذکور ہ انتخابات میں من پسند اُمیدوار کے انتخابات کیلئے اندرون خانہ بہت ساری جماعتوں اور بعض حلقوں نے پہلے سے کام کرنا شروع کردیا تھا، اور بلوچستان میں ہونے والی سیاسی تبدیلی کو بھی اس تنا ظرمیں دیکھا گیا تھا ۔ہارس ٹریڈنگ اور سیاسی انجینئرنگ کا جو کھیل سینیٹ انتخابات سے پہلے اور دوران پولنگ کھیلا گیا اب اس کا اگلا مرحلہ شروع ہوچکا ہے ملک کا سب سے بالا دست آئینی ادارہ سینیٹ اپنے چیئرمین اور ڈپٹی چیئر مین کیلئے آئینی ادارہ کم اور روپے پیسے کی مدد سے خریدو فروخت کے لئے سینیٹرز کی منڈی کا تاثر زیادہ دے رہا ہے۔ (جاری ہے)

Aslam Anjum Qureshi

Aslam Anjum Qureshi

تحریر : اسلم انجم قریشی