پیپلزپارٹی کارکنوں کو متحرک کرنے کیلئے جلسے کرے گی

 Khurshid Shah

Khurshid Shah

تحریر : سید توقیر زیدی
ہمارے بعض دوستوں کو شکوہ ہے کہ سید خورشید شاہ نے بوجوہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا اپنی ذات پر حملے کے حوالے سے جواب نہیں دیا اور یہ فریضہ دوسروں کو سرانجام دینے دیا، چنانچہ چودھری اعتزاز کا معاملہ تو چھیڑ خوباں والا ہے البتہ سردار لطیف کھوسہ اور مولا بخش چانڈیو نے بلاول کے ذکر پر جواب فرض جانا جبکہ خود بلاول نے وکلاء کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجنے کے لئے کہا، جو ابھی زیر تحریرہوگا کہ ابھی تک بھیجے جانے کی اطلاع نہیں ہے، جہاں تک خورشید شاہ کا تعلق ہے تو ان کے بارے میں ہمارے دوست نے ثقہ رائے دی ہے کہ پہلے وزیر اعظم اورپھر وزیر خزانہ نے ملاقات کے وقت ان کو درگزر کرنے کو کہا اور خورشید شاہ” میٹر ریڈر” کی پھبتی بھی پی گئے، ویسے خورشید شاہ بڑے نرم خو بھی ہیں دو روز قبل ایک ٹی۔ وی انٹرویو میں وہ بہت سنبھل کر دھیمے لہجے میں بول رہے تھے اور بہت سے امور کے حوالے سے علم نہ ہونے کا اعلان کرتے چلے گئے ہیں۔

البتہ اس انٹرویو میں حکومتی رویے میں تبدیلی نہ ہونے پر انہوں نے سڑکوں پر آنے کی بات کی تھی اس کی بھی اب وضاحت کردی کہ ستمبر میں پیپلز پارٹی حکومت مخالف کوئی تحریک نہیں چلا رہی، البتہ جلسے کئے جائیں گے، مطلب یہ کہ پارٹی کو متحرک کیاجائے گا انہی حالات کی روشنی میں کہتے ہیں کہ چودھری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے درمیان میثاق جمہوریت میعاد پوری کرچکا تاہم ابھی تک وزیر اعظم محمد نواز شریف اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے درمیان موجود ہے جبھی تو خورشید شاہ، نوید قمر، مولا بخش چانڈیو حتیٰ کہ چودھری اعتزاز احسن بھی جمہوریت کو ” ڈی ریل” نہیں ہونے دینا چاہتے، اب یہ حالات پر منحصر ہے کہ پیپلز پارٹی کوکس حد تک دیوار کے ساتھ لگایا جائے کہ وہ پلٹ کر ناخن مارے۔

چودھری نثار کی پریس کانفرنس کا اس گھر (خورشید شاہ) سے جواب نہ آنا، شاید بہتر ہے کہ آمنے سامنے کی مکالمہ بازی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے لیکن چودھری نثار سے بعید نہیں کہ وہ پھر حملہ آور ہوں اور خاموشی کے تعویذ والوں کو بولنے پر مجبور کرہی دیں حالانکہ وہ ”فرینڈلی اپوزیشن” کا طعنہ اب تک برداشت کررہے ہیں، سید خورشید شاہ تو قومی امور پر حمائت کا بھی یقین دلا چکے وہ تو پارلیمانی کمیٹی کی تجویز بھی دے چکے، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری تنازعہ کشمیر پر سخت بیان دیتے ہیں تو یہ بھی حکومت کی حمائت ہی ہے کہ حکمرانوں اور اپوزیشن کا موقف ایک ہے۔

Chaudhry Nisar

Chaudhry Nisar

وقفے وقفے سے استعفوں کی تجویز کا ذکر آ جاتا ہے یہ محض ایک قیاس آرائی ہے ورنہ پاکستان تحریک انصاف یہ حکمت عملی بھی آزما چکی ہوئی ہے۔ ویسے ذرا تصور کریں کہ کون ایسا ہے جو مستعفی ہو کر پھر سے ضمنی انتخاب کا ڈھول بجائے کیونکہ استعفے صرف ایم کیو ایم دے یا ان کے ساتھ تحریک انصاف مل جائے تو بھی فرق نہیں پڑتا البتہ قومی سطح کی پوری حزب اختلاف مکمل اتفاق کے ساتھ مستعفی ہو جائے تو پھر وسط مدتی انتخابات کا اخلاقی جواز بن جاتا ہے لیکن یہ تو بگلے کے سر پر موم رکھ کر اسے پکڑنے والی بات ہے۔

ان حالات میں ہم پھر سے اپنی بات دہراتے ہیں کہ وزیراعظم ”قدم بڑھائیں” اور پھر سے خود رابطے کرکے قومی اتفاق رائے پیدا کرلیں کہ خطے کے حالات خصوصاً بھارتی حکمران جنتا اور افغان صدر وغیرہ کا رویہ درست نہیں۔

امریکہ بھی نیمِ دروں نیمِ بیروں ہے۔وزیراعظم اور ان کے رفقاء احتساب پر یقین رکھتے ہیں تو پھر پاناما لیکس پر کمیشن کو لٹکانا ”چہ معنی دارد”۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے خط میں جواب میں یہ کہہ کر حوصلہ افزائی ضرور کی کہ وہ (اقوام متحدہ) مقبوضہ کشمیر میں تشدد رکوانے کی کوشش کریں گے۔ بھارتی زعماء نے مسلسل کسی بھی ثالثی یا مداخلت سے منہ موڑا ہے۔ چنانچہ امریکہ تو امریکہ سیکرٹری جنرل بانکی مون بھی تنازعات دوطرفہ بات چیت سے طے کرنے کی تلقین کر رہے ہیں۔

PPP

PPP

یہ حالات قومی اتفاق رائے کا ہی تقاضا کرتے ہیں اور یہ ناممکن نہیں، اس کے لئے ”قدم بڑھاؤ” شرط ہے کہ پاکستان اس وقت مقبوضہ کشمیر سے پاک چین تعلقات تک موثر موقف اپنا چکا اور چین نے بھی ساتھ دیا ہے۔ ایسے میں اس نئی سردجنگ کو ”سرد” کرنا ضروری ہے۔ کشمیر ی اپنا خون بہا کر آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم کو ان کی مدد کرناہے اور یہ سب اتفاق رائے ہی سے ممکن ہے۔

وزیراعظم جب کراچی گئے تو ان کا استقبال وزیراعلیٰ سید مراد شاہ نے بھی کیا۔ خوش آئند ہے یوں سندھ اور وفاق میں تعلقات کار میں بہتری ہی پیدا ہو گی۔ پیپلزپارٹی کو امتیاز شیخ کی شکل میں ایک بہتر کامیابی ملی ہے۔ سندھ اسمبلی کے رکن اور متحرک شخصیت امتیاز شیخ پیر علی مردان شاہ پیر پگارو ہفتم کے بہت معتمد خاص تھے بعدازاں موجودہ پیر پگارو کے ساتھ بھی چلے آ رہے تھے اب نہ معلوم وجوہات کی بناپر وہ مسلم لیگ (فنکشنل) چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئے یوں انہوں نے فلور کراس کی ہے، پیر سید صبغت اللہ پیر پگارو ہشتم اسے ہضم کر پاتے ہیں یا نہیں۔ دوسری صورت میں امتیاز شیخ کی نااہلیت کے لئے بھی ریفرنس آئے گا۔

Syed Tauqeer Zaidi

Syed Tauqeer Zaidi

تحریر : سید توقیر زیدی