شب برات کے فضائل اور ظائف

Shab e Barat

Shab e Barat

تحریر: پیر محمد افضل قادری
سنن ابن ماجہ میں حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا: ”جب شعبان کی پندرہویں تاریخ آئے تو را ت کو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو۔”جامع ترمذی میں اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ”ایک رات رسول اللہ ۖ بقیع قبرستان میں تھے ۔۔۔ پس آپ ۖ نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتیں شعبان کی پندرہویں رات کو نیچے والے آسمان پر نازل ہوتی ہیںاوراللہ تعالیٰ ”بنوکلب قبیلہ” کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی بخشش فرما دیتے ہیں۔”

”غنیة الطالبین” میں سیدنا حضرت غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ نے اسی قسم کی احادیث کی بنیاد پر پندرہویں شعبان کی رات کا نام ”شب برات” رکھا ہے۔ آپ فرماتے ہیں اس رات کواللہ تعالیٰ کے نیک بندے آخرت کی رسوائی و ذلت سے دور کر دیئے جاتے ہیںاور بد بخت لوگ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں و مغفرتوں سے دور رکھے جاتے ہیں۔

اس مبارک رات کے چند معمولات درج ذیل ہیں:
(1) رسول اللہۖ نے اس رات کو ایک انتہائی لمبے سجدہ میں یہ کلمات ” اَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقَابِکَ وَ اَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَاَ عُوْ ذُبِکَ مِنْکَ جَلَّ ثَنَاوُکَ لَا اُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا َاثْنَیْتَ عَلٰی َنفْسِکَ۔ ”پڑھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو یہ کلمات یاد کرنے اور پڑھنے کی تعلیم فرمائی۔

(2) 100رکعت نوافل دو دو رکعت کے ساتھ اورہر رکعت میں فاتحہ کے بعد دس بار سورہ قل شریف۔
(3) 10رکعت نفل دو دو رکعت کے ساتھ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد دوبار قل شریف۔ یا پھر چار رکعت نوافل پڑھیں ہر رکعت میں پچاس بار قل شریف۔
(4) نماز تسبیح بھی اس مبارک رات کو مروج ہے جس کے پڑھنے سے گناہوں کی بخش کا وعدہ حدیث پاک میں موجود ہے ۔
(5) دیگر معمولات کے علاوہ میر ے والد گرامی قطب الاولیاء حضرت پیر محمد اسلم قادری رحمة اللہ علیہ یہ خاص الخاص وظیفہ ضرور پڑھتے تھے، وظیفہ یوں ہے:
اس رات کو نماز مغرب کے فوراً بعد تین بار سورہ یٰسین پڑھیں اورہر بار یٰسین پڑھنے کے بعد یہ دعاء پڑھیں اور سال بھر خیر وبرکت حاصل کریں

” اَللّٰھُمَّ یَاذَالْمَنِّ وَلَا یُمَنُّ عَلَیْہِ َیا ذَا الْجَلَالِ وَاْلِاکْرَامِ یَا ذَا الطَّوْلِ وَاْلِانْعَامِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرَ اللَّا جِیْنَ وَ جَارَ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَ اَمَانَ الْخَائِفِیْنَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ عِنْدَکَ فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ شَقِیََّاً اَوْ مَحْرُوْمََاً اَوْ مَطْرُوْدََاً اَوْ مُقْتَرًا عَلَیَّ فِی الّرِزْق فَامْحُ اللّٰھُمَّ بِفَضْلِکَ شَقَاوَتِیْ وَ حِرْ مَانِیْ وَ طَرْدِیْ وَ اِقْتَارَ رِزْقِیْ وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ سَعِیداً مَّرْزُوْقاً مُّوَفَّقاً لّلِْخَیْرَاتِ فَاِنَّکَ قُلْتَ وَ قَوْلُکَ الْحَقُّ فِی کِتَابِکَ الْمُنَزّلِ عَلٰی لِسَانِ نَبیِّکَ الُمْرسَلِ یَمْحُواللّٰہُ مَایَشَائُ وَ یُثْبِتُ وَ عِنْدَہ اُمُّ الْکِتَابِ، اِلٰٰھِیْ بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِیْ لَیْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَہْرِ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمِ الَّتِی یُفْرَقُ فِیْھَا کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ وَّ یُبْرَمُ اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبَلَائِ مَانَعْلَمُ وَ مَا لَا نَعْلَمُ وَمَاَ اَنْتَ بِہ اَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَ مْ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی سَیّدِنَا مُحَمَّدِ نِ اَلنَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی آلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمْ۔”

پہلی بار یٰسین اور دعاء میں درازی عمر، دوسری بار فراخی رزق اور تیسری بار خاتمہ بالایمان اور اُخروی نجات کیلئے دعاء کریں اور جسے یہ دعاء نہ آتی ہو وہ صرف سورہ یٰسین انہی تین دعائوں کی نیت سے پڑھ لے ۔ استاذی مفتی اعظم پاکستان حضرت سیدابو البرکات شاہ صاحب لاہوری رحمة اللہ علیہ کے طریقہ میں نماز مغرب و عشاء کے درمیان تین بار یٰسین ہر بار یٰسین سے پہلے دو رکعت نفل یعنی کل چھ نفل اور ہر رکعت میں فاتحہ کے بعدچھ بار قل شریف پڑھی جاتی ہے ۔
شب برأت کو آتش بازی کا جو رواج ہوچکا ہے یہ ہندوانہ رسم ہے اور راقم الحروف کے نزدیک درج ذیل وجوہات کی بنا ء پر آتش بازی حرام ہے:

Allah

Allah

٭ آتش بازی کھلا اسراف و فضول خرچی ہے، اور ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ترجمہ: ”بیشک بغیر کسی غرض کے پیسہ ضائع کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔” ٭ اس شب کو خصوصی طور پر آتش بازی حرام ہے کہ لیلہ مبارکہ اور ملائکہ کی بے ادبی ہے۔ ٭ آتش بازی سے عبادت گزاروں کی عباد ت، علما ء وطلبہ کی تعلیم وتعلم،اور بیماروں، بوڑھوں اور تھکے ماندے لوگوں کے آرام و نیند میں خلل ڈالنا ہے، جو کہ ظلم و زیادتی ہے اور عبادات کی سخت تو ہین اور علم کا نقصان ہے۔

٭ آتش بازی سے بسااوقات دکانوں، گھروں اور قیمتی اشیاء کو آگ لگ جاتی ہے، اور ہر سال درجنوں لوگوں کی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ لہذا آتش بازی سخت ”فساد فی الارض” ہے۔ ٭ نیز آتش بازی کے بہانے بچے شب بھر گھروںسے باہر رہتے ہیں، غلط ماحول اور غلط سو سائٹی کی وجہ سے جرائم اور کبیر ہ گناہو ں کی عادت پڑنے کا قوی اندیشہ ہے، لہذا آتش بازی سخت خطرناک و حرام ہے۔

الغرض ان خطرناک رسوم کا سختی کیساتھ انسداد ضروری ہے اور اساتذہ، علمائ، والدین، اور ہر علاقہ کے معززین کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ ”امر بالمعروف و نہی عن المنکر” کے تحت برائیوں سے روکنے کیلئے تمام مناسب تدابیر اختیار کریں، اور شب برأت کی مبارک گھڑیوں کو غیر شرعی رسوم سے پاک کر کے ثواب دارین حاصل کریں۔

Pir Muhammad Afzal Qadri

Pir Muhammad Afzal Qadri

تحریر: پیر محمد افضل قادری