شب برات یا شب قدر

Shab e Barat - Worship

Shab e Barat – Worship

تحریر : میر افرامان

راتیں تو سب اللہ کی ہیں اور اللہ ہی نے بنائیں ہیں لیکن شب برات، شب قدر،شب معراج اور شب عید، یہ خاص راتیں ہیں جس کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ جس طرح عاشورہ کے دنوں کی عام دنوں پر فضیلت ہے۔ اسی طرح ان راتوں کی بھی عام راتوں پر فضیلت ہے۔ یعنی جس طرح قرآن شریف کو دوسری قرآنی کتابوں پر فضیلت دی گئی ہے اسی طرح ان راتوں کی عام راتوں پر فضیلت ہے۔ اصل میں یہ راتیں اللہ کی طرف سے ایک قسم کا خاص انعام ہیں۔ ان راتوں میں عام راتوں سے زیادہ عبادت کرنے کا کہا گیا ہے۔ یعنی کسی نہ کسی طرح اللہ سے لو لگانے کی بات کی گئی ہے۔ قرآن شریف میں فرمایا گیا کہ اللہ نے انسانوں اور جنوں کو صرف اور صرف عبادت کے لیے پیدا کیا۔ بندہ چاہے انسان ہو یا جن اپنے رب کا ہو جائے ۔اللہ سے زیادہ سے زیادہ روجوع کرے تا کہ اللہ اپنے بندے سے خوش ہو جائے ۔اللہ بندے سے راضی ہو جائے اور جب اللہ بندے سے راضی ہو جاتا ہے تو اسے اپنی جنت سے نوازتا ہے جو انسان کی اصل منزل ہے۔

کیا کہنا اس بندے کا جسے اپنی آخری منزل یعنی جنت نصیب ہو جائے۔ مثلاً کچھ علماء کے نزدیک شب برات جو پندرہ شعبان کو ہے اس میں لوگوں کی قسمتوں کے فیصلے ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سے مانگنے والوں سے کہا گیا ہے کہ اس رات کو جاگ کر اللہ کی عبادت کر کے اللہ سے مانگوں جو کچھ بھی جائز دعا کرو گے، قبول ہو گی۔ جبکہ شب قدر کی رات کے لیے کہا گیا ہے کہ اس کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو یعنی ٢١،٢٣،٢٥،٢٧ اور ٢٩ رمضان کو اور اللہ سے دعائیں کرو تماری جائز دعائیں قبول ہو نگی۔ اسی رات ما ہ ِصیام میں قرآن شریف اُترا ہے یہ شب بڑی شان والی ہے۔ یہ ایک رات ہزار راتوں سے بہتر ہے ۔ اس رات میں رزق بانٹا جاتا ہے۔ اسی طر ح شب معراج ہے جب ایک رات میں رسولۖ اللہ مکہ(بیت اللہ) سے بیت المقدس(مسجد اقصیٰ) لے جائے گئے اور اسی رات واپس بھی آ گئے۔ جب مکہ کے اندر اللہ کے رسول ۖ اللہ نے اس بات کا اعلان کیا تو مکہ کے کافروں نے اس پر یقین نہیں کیا۔انہوں نے حضرت ابو بکر سے کہاکہ تمارا دوست کہہ رہا ہے کہ وہ ایک رات میں مکہ سے بیت المقدس کیا ہے اور واپس بھی آ گیا، کیا یہ ممکن ہے؟ حضرت ابو بکر صدیق نے کہا ٹھیک ہے نا وہ اللہ کا رسولۖ ہے اللہ چائے تو اسے اپنی سلطنت میں جہاں بھی لے جائے ، جب بھی لے جائے جتنے وقت کے لیے لے جائے، اس میں شک اور ناممکن کی کیا بات ہے؟

شب عید مسلمانوں کے لیے خوشیوں کی رات ہوتی ہے۔ مسلمان دوسرے دن مسلمان عید مناتے ہیں جو مسلمانوں کا ایک سنجیدہ اور باوقار تہوار ہے۔ غیر مسلموں کی طرح کھیل تماشہ، فسق و فجور، ناچ گانے، شراب نوشی اور طائوس و رباب کرنے والا تہوارنہیں۔ بلکہ اللہ کا شکر منانے کا دن ہے۔ مسلمان اللہ کے حضور عیدگائوں میں جا کر اللہ کے سامنے دو رکعت نماز عید ادا کرتے ہیں ۔ ایک دوسرے سے بغل گیر ہو کر ایک دوسرے سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگتے ہیں۔ رشتہ داروں کے گھروں میں جاتے ہے ایک دوسرے کو تحفے دیتے ہیں اس سے مہر و محبت بڑتی ہے۔

صاحبو! اللہ نے اپنی مخلوق انسانوں میں سے مسلمانوں کو ایک خاص اہمیت دے رکھی ہے وہ اہمیت کیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔پھر انسان کو اپنی جنت میں جگہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ وہ اہمیت اللہ کی جنت ہے جو مسلمان کی آخری منزل ہے۔ اللہ کی جنت کیسے حاصل ہوتی ہے ۔اللہ کی عبادت کرنے سے ہوتی ہے ۔ اس لیے مسلمانوں کو دن میں حلال روزی کمانے اللہ کے راستے میں جد و جہد کرنے اور راتیں اللہ سے گڑ گڑا کر دعائیں مانگنے سے گزارنی چاہیے ہیں۔ کافروں کی طرح راتوں کو فسق و فجور، ناچ گانوں، شراب و کباب اور عیش عشرت میں نہیں گزارنی چاہیں ہیں۔ فسق و فجور کرنے والوںاللہ کے نافرمانوں کے لیے اللہ نے دوزخ تیار کی ہوئی ہے۔ کافر ساری عمر دوزخ میں ہی رہیں گے۔ وہ چائیں گے بھی تو دوزخ سے باہر نہ نکل سکیں گے۔

آ ج ہم شب برات کی بات کر رہے جو کچھ علماء کے نزدیک ماہ شعبان کی پندرویں رات ہے۔ اس رات میں اللہ اپنے بندوں کے بے شمار گناہ معاف فرماتاہے اس رات اللہ اپنی مخلوق میں رزق تقسیم کرتا ہے۔سال بھر ہونے والے واقعات و حادثات کو لکھ دیتا ہے۔ لیکن رزق بانٹنے والی رات کو قرآن میں شب قدر کو کہا گیا ہے۔ حضرت علی نے بیان کیا کہ رسولۖاللہ نے فرمایا شعبان کی پندرویں شب کو قیام کیا کرو۔یعنی اللہ کی عبادت کیا کرو، نفل نماز ادا کیا کرو دن کو روزہ رکھا کرو۔ام المومنین حضرت عائشہ فرماتی ہیںکہ ایک شب میں نے رسولۖاللہ کو نہ پایا۔میں تلاش میں نکلی تو آپ کو بقیع قبرستان جو مسجد نبوی کے قریب ہے میں دیکھا ۔ آپ ۖ نے فرمایا کہ اے عائشہ میرے پاس جبرائیل تشریف لائے تھے اور کہا کی آج نصف شب شعبان کی رات ہے اس میں اللہ تعالیٰ اتنے لوگوں کو جہنم سے نجات دے گا جتنے قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے با ل ہیں۔قبائل عرب میں اس قبیلے کی بکریاں سب سے زیادہ تھیں اس لیے اس کی مثال دی گئی۔ مگر چند بدنصیب افراد کی طرف اس رات بھی اللہ تعالیٰ کی نظر عنایت نہیں ہو گی۔

یہ کینہ پرور، قطع رحمی اور شراب نوشی اور تصویریں بنانے والے ہیں۔یعنی جانداروں کی تصویریں بنانے والوں کا ذکر ہیں۔ کیا اب مسلمان ملکوں تصویریں بنانا فن کی شکل اختیار نہیں کر گیا؟ضرورت کے مطابق تق تصویریں بنانے کی علما ئے اسلام نے اجازت دے رکھی ہے۔ مگر بلا ضرورت تصویریں بنانے کو منع کیا گیا ہے۔ہاں اسلام میں بے جانوں ،جیسے پہاڑ ، سمندر، جنگلات اور اللہ کی تخلیق کی تصوریں بنانے کی اجازت ہے اور مناظر کی تصویریں بنانا منع نہیں۔ویسے تو شعبان کیا تمام راتوں میں اللہ کی رحمت ہی تورحمت ہے مگر اس ماہ مبارک کی پندرویں شب برات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ کچھ علماء فرماتے ہیں کہ جس رات میں رزق بانٹا جاتا ہے وہ رات شب قدر کی رات ہے جو رمضان کے مہینے میں ہے نہ کہ شب برات جو شعبان کے مہینے میں ہے ۔ اس شب میں اللہ کی عبادت کرناافضل ہے۔ اللہ ہمیں معاف فرمائے۔ ہماری عبادتوں کو قبول فرمائے۔ ہمارے ملکِ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افرامان