شاہ نواز سواتی کے اعزاز میں ادبی محفل کا انعقاد

Shahnawaz Sawati

Shahnawaz Sawati

تحریر: حسیب اعجاز عاشر، ابوظہبی
متحدہ عرب امارات میں بڑی محافل سے گھریلو نشستوں تک، ہر رنگ ڈھنگ میں، ہر سطح پر ہر مقام پر منعقد ہونیوالے مشاعروں کی تاریخ ظہورالسلام جاوید کے ذکرکے بغیر کبھی مکمل نہیں ہو سکتی،سمندرپار آنے والے مہمان شعراء کرام کے اعزاز میں ادبی محافل کے انعقاد کے حوالے سے بھی اپنی بے پناہ چاہت و اپنائیت نچھاور کرنے میںپیش پیش رہتے ہیں۔چند روز قبل بھی پاکستان سے تشریف لائے شاہ نواز سواتی کے اعزاز میں ظہورالسلام جاوید نے اپنی دولت کدہ پے ایک پُروقار و شاندار مشاعرے و عشائیہ کا اہتمام کیا جبکہ حسیب اعجاز کوبھی خصوصی طور پر مدوح کیا گیا تھا۔

ظہورالسلام جاوید کی شفقت،خلوص و محبت اہل ادب حضرات کومحفل میں کھینچ لاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امارات میں مقیم شعرو ادب کے درخشندہ ستارے اس محفل کی ادبی فضا کوبھی جگ مگا رہے تھے،جن میں یعقوب تصور،ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی،سلمان احمد خان، آصف رشید اسجد، فرہاد جبریل، تابش زیدی شامل تھے،جبکہ عادل فہیم اورعمیر احسان نے بھی شرکت کر کے محفل کو وقار و اعتبار بخشا۔صدارت کے منصب پر میزبان ِ محفل ظہورالسلام جاوید متمکن تھے۔سلمان خان نے خوبصورت اور تخلیقی جملوں سے اپنی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔تلاوت کی سعادت مفتی شفیع اللہ نے حاصل کی اور سبھی فیضیاب ہوئے۔سلمان احمد خان نے بارگاہِ رسولۖ میں گلہائے عقیدت کے لئے اپنے نعتیہ اشعار”جلوہ نما تجلی معبود جا بجا۔۔یہ کوچہ رسولۖ ہے یا کوہِ طور ہے” پیش کئے۔تقریب کے آغاز میں ظہور السلام جاوید کے چھوٹے بھائی، سینئر صحافی محترم احتشام الرحمن کے انتقال پر ملال پر فاتحہ خوانی بھی کروائی گئی،یاد رہے احتشام الرحمن اچانک حرکت قلب بند ہو جانے سے ایک ماہ قبل کراچی میں انتقال پا گئے تھے۔

مشاعرے کا دیا روش ہواتو تابش زیدی، فرہاد جبریل، آصف رشید اسجد، سلمان احمد خان، ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی اور یعقوب تصور نے اپنے اپنے منفرد لب و لہجہ اور کلام میں تراکیب کی جدت ،حسن، قدرت کلام، عمدہ تخیل، الفاظ کی مٹھاس سے سماعتوں میں خوب رس گھولااور بھرپور داد و تحسین کے حقدار بنے۔محفل میں پڑھے گئے اِنکے کلام سے منتخب اشعار قارئین کے ذوق کی تسکین کے لئے حاضر ہیں۔

تابشزیدی
ضرورت ہے یہاں احساس کو بیدار کرنے کی
جو ہیں انسان کے دشمن انہیں انسان سا کردے
آصف رشید اسجد
یہ میر سانس جو چاہے خرید سکتا ہے
میں بھر کہ بیچ رہا ہوں اسے غبارے میں
فرہاد جبریل
میں ایک سجدہ کروں گا اُس کے حضور ساقی
شراب خانہ شراب خانہ نہیں رہے گا
سلمان خان
مسافروں کے مزاج سے تو یہ لگ رہا ہے
انہوں نے موسم خراب دیکھا نہیں ابھی تک
ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی
وہاں لگان محبت پر دینا پڑتا ہے
ہم اِس لئے تری تحصیل میں نہیں جاتے
یعقوب تصور
صحرائوں میں عمر ہماری ریت ہوئی
گھر والوں نے تاج محل تعمیر کیا

Poetry

Poetry

مہان خصوصی شاہ نواز سواتی، جو شاعری کے حوالے سے ایک جانا پہچانا نام ہیں ،کو دعوت سخن دیا گیا۔اِنکے مجموعہ کلام ”ہم تو چپ تھے” پر سلطان سکون کا اپنے تبصرے میں کہناہے کہ یہ خوبصورت شاعر ہی نہیں ایک خوبصورت دل و دماغ اور درد مند طبیعت کا انسان بھی ہے ۔آصف ثاقب لکھتے ہیں کہ شاہ نواز کی غزل معصوم دل اور بے داغ زہن کی فنکارانہ دسترس کی مثال پیش کرتی ہے،جس کے پیراہوں کو خلوص قلب و نظر سے برتا گیا ہے،جبکہ پروفیسر بشیر احمد سوز کا خیال ہے کہ شاہ نواز سادا اور سہل زبان میں شعر کہتے ہیں انکے پاس اشعار کا ایک ذخیرہ موجود ہے جو ان کی روح سے اٹھ کر زبان سے پھل دیتا ہے۔

شاہنواز سواتی نے خوبصورت شعری نشست کے انعقاد پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ظہورالسلام جاوید کی منظم ادبی خدمات کو محبت کے بیش بہا نذرانے بھی پیش کیے۔۔اِنہوں نے کلام سماعتوں کی نذر کیا تو سامعین نے بھرپور پسندیدگی کا اظہار کیا ۔انکا حسن تخیل آپ بھی دیکھیئے۔

محبت تخت بھی ہیء دار بھی ہے
محبت سہل بھی ہے دشوار بھی ہے

میزبان و صدر محفل ظہورالسلام جاوید نے پہلے تمام شعراء کرام سے اظہار تشکر کیا جو نہایت شارٹ نوٹس پر بہت شوق کے ساتھ محفل کی رونق کو دوبالا کر نے کے لئے بصد خلوص تشریف لائے انہوں نے مہمانان خصوصی کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔ظہورالسلام جاوید کی غزل کی چاشنی اور اندازبیاںسے تمام سامعین بہت مسحور ہوئے۔ایک خوبصورت منتخب شعر ملاحظہ کیجئے۔

یوں دوستوں نے ختم کیا چہے یقین کو
میں چہرا دیکھتا ہوں کبھی آستین کو

یوں ایک خوبصورت اور باوقارشعری نشست اپنے اختتام کو پہنچی اور شرکاء پر تکلف عشائیہ سے بھی لطف اندوز ہوئے۔بعدازاں ،٣ مارچ ٢٠١٦ کو ابوظہبی میں عالمی مشاعرے کے انعقاد کے حوالے سے مشورے ہوئے ،اور انتظامی امور کو خصوصی طورپر زیرِ بحث لایا گیا،اراکین مجلس نے مہمان شعراء کے حوالے سے بھی اپنی آرا کا اظہار کیا،اور اس موقع میں اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ فروغِ ادب کے لئے ان کاوشوں کا تسلسل جاری رہے گا ان شاء اللہ۔۔

Haseeb Ejaz Aashir

Haseeb Ejaz Aashir

تحریر: حسیب اعجاز عاشر، ابوظہبی