نشانی

Joging

Joging

تحریر : شاہد شکیل
تندرستی ہزار نعمت ہے، جان ہے تو جہان ہے وغیرہ جیسے اور بھی کئی ایسے محاورے دنیا کی ہر زبان میں مختلف انداز سے تحریر بھی کئے جاتے ہیں سب سنتے ،جانتے اور کہتے بھی ہیں لیکن عمل بہت کم لوگ کرتے ہیں کیونکہ محض اچھی ،متوازن ، قدرتی اور وٹامن سے بھر پور خوراک کے استعمال سے صحت برقرار نہیں رہ سکتی بلکہ جسمانی نشو ونما اور تمام اعضاء کا مکمل طور پر درست طریقے سے فنکشن کرنا نہایت اہم اور لازمی ہے عام طور پر ہر انسان کسی معمولی یا سنگین بیماری میں مبتلا ہو کر ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے اور علاج معالجے کے بعد ڈاکٹر مریض کو صحت مند رہنے کیلئے مفید نسخے اور قیمتی تجاویز بھی دیتے ہیں مثلاً فلاں خوراک سے پرہیز کیا جائے ،ریڈیوس کیا جائے یا مکمل طور پر ممنوع ہے۔

چند دن بیماری پھیل جانے کے خطرے یا موت کے خوف سے ڈاکٹر کی تمام نصیحتوں اور تجاویز پر عمل کیا جاتا ہے لیکن جیسے ہی انسان بیماری سے نجات حاصل کرتا اور صحت مند ہوجاتا ہے تو وہی پرانی روٹین شروع ہو جاتی ہے اور انہی وجوہات پر جان بوجھ کر انسان اپنی صحت اور زندگی کو مزید خطرے میں ڈال لیتا ہے ،لیکن وقت نے کبھی کسی کا ساتھ نہیں دیا اور ہمیشہ پچھتاوہ باقی رہ جاتا ہے۔ان تمام باتوں کے بر عکس تقریباً ہر صحت مند انسان انجانے اور غیر ارادی طور پر بھی اپنے جسم میں کئی ایسی بیماریا ں پالتا ہے جن کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا مثلاً ذیابیطس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ انسان کے اندر کن مخصوص علامات سے جنم لیتی ہے اور اسی بے خبری اور لا علمی میں انسان شوگر جیسی مہلک بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

سات اہم نشانیاں ایسی ہیں جن سے انسان بے خبر رہتے ہوئے شوگر میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ذیابیطس کے ماہر جرمن ڈاکٹر شوگر انسٹیٹیوٹ کے ڈائیرکٹر جو ذیابیطس کلینک سے وابستہ ہیں کا کہنا ہے نہ صرف پیاس ہی ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے بلکہ اس کے علاوہ دیگر کئی علامات اور نشانیاں ایسی بھی ہیں جن کے بارے میں انسان سوچ بھی نہیں سکتاکہ ممکنہ طور پر یہ علامت یا نشانی ذیابیطس میں مبتلا کر سکتی ہے مثلاً خون میں زیادہ مقدار سے شوگر کاپایا جانا یا عام طور پر جِلد خشک ہوجانا ایسی ہی ابتدائی علامت ہے جو ذیابیطس میں مبتلا کر سکتی ہے اور ایک ڈاکٹر ہی مکمل چیک اپ کے بعد نتائج ظاہر کر سکتا ہے کہ کن علامات یا نشانی سے ذیابیطس ہوئی ہے یا یہ علامات نقصان دہ نہیں ہیں۔

Diabetes

Diabetes

ذیابیطس ٹائپ ٹو ۔یہ نشانی عام طور پر محسوس کئے بغیر ہی شروع ہوتی ہے مثلاً وہ افراد جن کے خون میں زیادہ مقدار میں شوگر پائی جائے اور عام طور جلد خشک رہتی ہواسکی ابتدا بغیر محسوس کئے یا تکلیف سے خاموشی سے ہوتی ہے اور عام طور ابتدائی علامات واضح ہونے کے ساتھ رفتہ رفتہ اضافہ ہوتا رہتا ہے،کئی افراد قطعی محسوس نہیں کرتے کہ ان کے جسم میں کیا تبدیلی رونما ہو رہی ہے، ڈاکٹر کا کہنا ہے سات علامات یا نشانیاں ممکنہ طور پر ذیابیطس میں مبتلا کرتی ہیں نمبر ١۔مستقل پیاس۔٢۔رات کے پہر بار بار پیشاب آنا ، ٣۔جلد خشک ہونے کی صورت میں مسلسل خارش کرنا۔٤۔زخموں کا تیزی کی بجائے آہستہ مندمل ہونا۔٥۔نیند میں خلل اور کمزوری محسوس کرنا۔٦۔معمولی زخم یا بیماری سے انفیکشن ہو جانا۔٧۔اچھی اور معقول غذا کے استعمال کے باوجود وزن میں کمی ہونا۔

ذیابیطس ٹو کی علامات اور نشانی آہستہ اور ٹائپ ون کی اچانک ظاہر ہوتی ہیں ،تمام باتوں کے علاوہ ڈائیٹنگ سے چند کلو وزن میں کمی ہونا یا بغیر سپورٹس سے وزن کم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ انسان ذیابیطس میں مبتلا ہے یا علامات ظاہر ہو رہی ہیں،البتہ ٹائپ ون اہم نشانی ہے جو اوپر درج کی گئی سات علامات سے مسابقت رکھتی ہے،ٹائپ ون میں عام طور پر جوان افراد مبتلا ہو تے ہیں جبکہ ٹائپ ٹو میں رفتہ رفتہ عمر رسیدہ افراد کو ذیابیطس کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ہائی بلڈ شوگر کی سطح مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے جس کی وجہ سے زیادہ پیاس ،کمزوری ،انفیکشن اور دیگر علامات کی ابتدا ہوتی ہے اور بعد ازاں یہی ہائی بلڈ شوگر زیابیطس کا روپ دھارتی ہے کیونکہ یہ علامات جسم میں منفی اثرات پیدا کرتی ہیں انسانی جسم کوشش کرتا ہے کہ زیادہ پیشاب کرنے سے ممکنہ طور پر اس ابتدائی مصیبت سے چھٹکارہ حاصل کرے لیکن اسکی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی پیدا ہوتی ہے اور یہ پیاس کے علاوہ جلد خشک ہونے کا سبب بنتی ہے۔

وزن میں کمی پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے اور مدافعتی نظام میں خلل پڑتا ہے،ڈاکٹر کا کہنا ہے ایسی صورت حال میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تاکہ ابتدائی تشخیص کے بعد مناسب علاج شروع کیا جائے بروقت علاج نہ ہونے سے کئی جسمانی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں مثلاً گردوں ، آنکھوں ،نظام قلب اور دیگر اعضاء متاثر ہو سکتے ہیں ۔او جی ٹی ٹی ٹیسٹ سے ڈاکٹرز نتائج اخذ کر لیتے ہیں کہ ذیابیطس ہے یا نہیں اور کن علامات یا نشانی سے اسکی ابتدا ہوئی ہے محض خدشات میں پڑنے کی بجائے ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تاکہ فوری علاج کیا جاسکے۔

Shahid Sakil

Shahid Sakil

تحریر : شاہد شکیل