سندھ اسمبلی ملازمت پیشہ لڑکیوں کے تحفظ کا بل فوری پاس کرے، حسین ہارون

Abdullah Hussain Haroon Meeting

Abdullah Hussain Haroon Meeting

کراچی : سابق اسپیکر سندھ اسمبلی عبداللہ حسین ہارون نے پاکستان خاصخیلی اتحاد کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ خواتین کے تحفظ بل پر عملدرآمد نہ ہونے اورکمزور قانون سازی کے باعث غریب گھرانوں کی ملازمت پیشہ لڑکیاں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں ۔جنسی حراساں کر نے پر اپنی اور اپنے خاندانوں کی عزت اور وقار کی وجہ سے خاموش رہنے پر مجبور ہیں۔

سرداری نظام اور وڈیرہ شاہی نے سندھ میں غریب گھرانے کی ملازمت پیشہ لڑکیوں سے اپنی مرضی سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی فوری طور پر غریب گھرانے کی ملازمت پیشہ لڑکیوں کے تحفظ کا بل پاس کرے اور ان کی شکایات کی تحقیق کیلئے پروٹیکشن کمیٹی بھی تشکیل دی جائے ۔ورنہ بھرپور پر امن احتجاج کیا جائے گا۔جبکہ اس ایشوز پر ممبر ز پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کی خواتین ممبرز بھی مل کر آواز بلند کریں۔انہوں نے کہا ہے کہ سندھ میں غریب گھرانے کی لڑکیوں کوملازمتیں دلانے کے بہانے جال میں پھنسا کر لے جایا جارہاہے اور ان کو جنسی حراساں کیا جاتا ہے ۔جبکہ ان پر تشدد بہت سی شکلوں میں موجود ہے جس میں عزت کے نام پر قتل’ ریپ ‘ گینگ ریپ’ اغواء اور تیزاب پھینکنا وغیرہ شامل ہے ۔جوغریب گھرانے کی نوکری پیشہ لڑکیوں کی زندگیوں کو جہنم بنائے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سوئی ہوئی ہے پولیس سمیت سبھی لوگ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔جس کی وجہ سے صوبے میں جرگوں اور علاقائی و قبائلی رسموں کا آزادانہ استعمال ہو رہا ہے۔سندھ کی صورتحال بہت خراب ہے ۔مقام افسوس اور حیرت ہے کہ اب تک حکمرانی کرنے والی پیپلزپارٹی کی حکومت مقتولہ تانیہ خاصخیلی کے قاتلوں کا تحفظ کررہی ہے۔

اپنے ہی صوبے میں غریب گھرانے کی ملازمت پیشہ لڑکیوں کی حالت زار زمانہ جاہلیت جیسی بنائی ہوئی ہے اور ان کا بدترین استحصال کیا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار عبداللہ حسین ہارون نے پاکستان خاصخیلی اتحاد کے چیئرمین سرائی نیاز حسین خاصخیلی کی قیادت مین وفد میں شامل پروفیسرعبدالستار خاصخیلی ‘ ماسٹر محمد یعقوب خاصخیلی ‘ اصغر علی خاصخیلی اور محمد یعقوب خاصخیلی ملیر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جیئے سندھ محاذ کے چیئرمین ریاض چانڈیو بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی نائلہ یا پہلی تانیہ نہیں ہے سندھ میں ہر روز کتنی نائلہ اور کتنی تانیہ وڈیروں کی حرص و ہوس کا نشانہ بنتی ہیں۔جنہوں نے غریب کسانوں کی بیٹیوں کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہے۔خدارا سندھ حکومت ہوش کے ناخن لیں اور غریب گھرانے کی ملازمت پیشہ لڑکیوں کو جنسی حراساں جیسے ظلم سے بچائیں اور ان کی عزتوں کو محفوظ بنائیں۔