سندھ کے سیاسی معاملات

Sindh

Sindh

تحریر : جاوید صدیقی
پاکستان کا صوبہ سندھ ہزاروں سال سے سیاسی صورتحال سے اہم رہا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہاں کے شہر کراچی کی بندرگاہ کی وجہ سے اہمیت رہی ہے، اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کے بننے کے بعد سب سے زیادہ کراچی شہر کے سبب پاکستان اور بلخصوص صوبہ سندھ تجارت و صنعت اور ترقی کی جانب بڑھا تو غلط نہ ہوگا، پاکستان کے ابتدائی ادوار سے ہی کراچی پورٹ بہت ہامیت کے حامل رہی ، اُس زمانے میں تجارتی پہلوؤں کے علاوہ کراچی کے سمندر کو سفری سطح پر بھی خوب استعمال کیا جاتا رہا، ابتدائی دور میں حج ہو یا دیگر ممالک کی سفر بھی بحری جہازوں کے ذریعے کیا جاتا تھا، سندھ بلخصوص کراچی اُس وقت بھی پاکستان کے تمام شہروں میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ شہر تھا، یہاں ٹرام وے سے لیکر سرکلر ریلوے اپنی آب و تاب سے بہترین سفری سہولت بہم کررہی تھیں۔

کراچی کے بڑھتے ہوئے کاروباری سرگرمیوں کے سبب سندھ کے دیگر شہر بھی صنعت و تجارت میں زندہ ہوگئے ، حیدرآباد،نوابشاہ، میرپورخاص، سکھر، شکارپور، خیرپورمیرس ،گمبٹ اور دیگر شہروں میں کارخانے پے در پے لگنے لگے اس کے علاوہ سندھ اور بلخصوص پنجاب نے زرعت کے میدان میں اس قدر بھرپور اجناس کی پیداوار میں بہتری لایا کہ کپاس، گیہوں، کیلا، کینو، آم، چاول اور دیگر پھل و فروٹ کیساتھ ساتھ سبزیوں کی افزائش میں گراں قدر خود کفیل رہا۔۔!! معزز قائرین ! یہ وہ زمانہ تھا جب آپ باشی اور جدید زرعی و صنعتی آلات نہیں تھے مین پاور کے ذریعے انتھک محنت کی جاتی تھی ، زرعی زمین کو زرخیز کرنے کیلئے گائیں اور بھینسوں کے ذریعے ہل چلائے جاتے تھے جبکہ فیکٹریوں میں ہاتھوں سے محنت کی جاتی تھی، بہت زیادہ سادہ لیکن ہر شئے اصل تھی یہی وجہ ہے کہ ہر شعبہ میں پیداوار کی کوالٹی کی وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں مشہور تھا اور ایمانداری، سچائی اور خالص پن کی وجہ سے پے در پے دنیا بھر سے آڈر آتے تھے جنہیں مکمل کرنے کیلئے کارخانوں کا پہیہ شب و روز چلتا تھا اور زراعت کے میدان میں کسان زیادہ سے زیادہ محنت کرکے اجناس پیدا کرتا تھا اس تمام حالات کی سب سے بڑی وجہ یہاں کا سیاسی نظام اور نظام ریاست تھا، اُس زمانے میں قانون کی پاسداری اور قانون والے خود ایماندار، اہل اور سچائی پر گامزن تھے۔۔

معزز قائرین ! آپ کو یاد ہوگا کہ پاکستان کی سب سے بڑی اور پہلی جنگ سن انیس سو پینسٹھ میں پاکستان نے بھارت کو چنے چبوادیئے تھے لیکن ان انیس سو اکہتر کی جنگ میں ناکامی اس لیئے ہوئی تھی کہ پاکستان اُس وقت تک سیاسی طور پر انتہائی کمزور ہوچکا تھااور وہ دشمن کے پھیلائے ہوئے تھا، اس بات کی وضاحت خود بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان توڑنے کی سازش کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی، ہماری افواج بنگلہ دیش کی آزادی کے لئے مکتی باہمی کے ساتھ مل کر لڑی اور بنگلہ دیش بننے کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد کی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورئہ بنگلہ دیش کے موقع پر تقریب سے خطاب اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کیا۔ مودی کا کہنا تھا کہ وہ سن انیس سو اکہترمیں مکتی باہنی کی حمایت میں ستیہ گرہ تحریک میں بطور نوجوان رضاکار شرکت کے لئے دہلی آئے تھے۔ انہوں نے بنگلہ دیش میںدہشتگردوں کے خلاف حسینہ واجد حکومت کے جاری کریک ڈائون کی بھی حمایت کی۔ ۔۔!! معزز قائرین! مشرقی پاکستان کی ناکامی ہماری خارجہ پالیسی اور سیاسی انتشار کا شکار بنی، ماہرین سیاسیات کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اوائل سور سے ہی بھارت کو برداشت نہ تھا کہ پاکستان کیونکر خوشحال اور مستحکم ہو گوکہ اس نے ہر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کیں، یہی وجہ ہے کہ اپنے مذموم عظام کیلئے صرف اور صرف سندھ کی سیاست کو چنا۔!ماہرین سیاسیات کے مطابق پنجاب ، بلوچستان ،کے پی کے اور دیگر صوبوں میں کئی زبان بولنے والی قومیں آباد ہیں یعنی پنجاب میں پنجابی زبان کے علاوہ ایک بہت بڑی قوم سرائیکی زبان بولتی ہے اور وہ قوم اپنی حیثیت بھی رکھتی ہے۔

Sindh Politics

Sindh Politics

جبکہ پنجاب میں نہ تو کوٹہ سسٹم رہا ہے اور نہ ہی بلوچستان اور کے پی کے میں ،ماہرین کے مطابق دیگر صوبوں میں بھی کئی کئی زبانیں اور قومیں آباد ہیں تو ان میں صوبے کی زبان پر منقسم نہیں کیا گیا تو صرف صوبہ سندھ میں سندھی اور اردو زبان میں کیوں فاصلے ہیدا کیئے جبکہ سندھی زبان بولنے والے ہوں یا اردو زبان بولنے والے یہ تمام قومیں سندھ دھرتی سے تعلق رکھتی ہیں کیونکہ دو نسلیں اسی دھرتی میں پیدا ہوئیں ہیں اور یہی مریں گی بھی!! ماہرین سیاسیات کے مطابق حکومت سندھ کو اس بابت انتہائی سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے نا انصافی کے عمل کو قلع قمع کرنا چاہیئے بصورت دیگر مستقبل میں سندھ کی ترقی پر برا اثر پڑیگا، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی بچہ امکریکہ یا کسی بھی ملک مین پیدا ہو وہیں پڑھے بڑھے ، جوان ہو تو کیا اس کی شہریت میں کوئی فرق آئیگا یقیناً نہیں وہ اسی ملک کا کہلائے گا تو پھر سندھ میں پیدا ہونے والا بچہ، یہیں تعلیم و تربیت صاحل کرنے والا، یہیں شادی بیاہ اور روزگار کرنے والا صرف اسی لیئے اپنے قانونی و آئینی حقوق سے محروم رہیگا کیونکہ وہ سندھی بولنا نہیں جانتا؟؟؟ یہ سید، شاہ، فاروقی، صدیقی،جیلانی، گیلانی، بخاری،قریشی، سومرو، میمن، تالپور اور دیگرقومیں کیا یہیں کی ہیں یقیناً ہرگز نہیں یہ تمام قومیں بھی ہجرت کرکے سندھ آباد ہوئیں تھیں تو معروض پاکستان کے بعد ہجرت کرکے آنے والے کیوں نہیں سندھی ؟؟ یقیناً اس ضمن میں وہ بھی وہی حق رکھتے ہیں جو عام سندھی زبان بولنے والا رکھتا ہے دیگر صوبوں میں سیاسی انتشار اس کیلئے نہیں کہ وہاں تمام صوبوں میں بسنے والوں کو مساوی حقوق دیئے جاتے ہیں۔

اگر سندھ میں بھی کوٹہ سسٹم ختم کرکے میرٹ کو فوقیت دی جائے تو یقیناً سندھ میں پیدا ہونے والے ہر قوم کے ذہین بچے اس دھرتی کی ترقی کیلئے سنگ میل ثابت ہونگے کیونکہ ذہانت و قابلیت من اللہ ہوتی ہے اور اللہ اسے ہی سب سے زیادہ عطا کرتا ہے جو محنت و توجہ سب سے زیادہ دیتا ہے کیونکہ اللہ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا جب اللہ انتہائی منصف ہے تو بندہ کیوں ظالم وجابر بنا پھرتا ہے ، پھر سندھ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی جو عوامی جماعت کہلاتی ہے وہ خود ہی برسوں سے نا انصافی ، لوٹ مار، کرپشن اور بدعنوانی کا شکار ہے ، سندھ ترقی کریگا تو پاکستان ترقی کریگا کیونکر پاکستان کی ترقی کا براہ راست واسطہ سندھ کی ترقی سے منسلک ہے اس لیئے سندھ کی سیاست کو قبلہ رخ چلنا ہوگا، صاف و شفاف سیاست سے عوامی خدمات بہتر سے بہتر انداز میں کی جاسکتی ہیں بصورت خود غرضی، اقربہ پروری، لالچ، جھوٹ، عداوت، منافقت اور تعصب جیسے جراثیم نے صرف نقصان ہی پہنچایا ہے فائدہ کبھی بھی نہیں ، ان عوامل سے ملک کھوکھلا ہو جاتا ہے۔

دشمن اپنے پنجے گاڑ لیتا ہے ۔۔!! معزز قائرین! سندھ کے سیاسی معاملات کو درست سمت میں کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان غربت کی جانب بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے اس کی خوشحالی کیلئے سندھ کی سیاسی صورتحال اور معاملات کا درست ہونا شرط اول ہے ۔!!ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی ، ایم کیو ایم حقیقی اور ایم کیو ایم لندن کو سوچنا پڑیگا کہ ان کے سیاسی معاملات کس رخ پر ہیں کیا انھوں نے سندھ اور بلخصوص اردو بولنے والے سندھی قوم کیلئے مثبت اقدامات کیئے تھے کہ نہیں اگر اب بھی آپس کی چپکلوشی سے باز نہ آئے تو یقینا ً اردو بولنے والے ان چاروں کو رد کردیں گے چالیس سال کندھوں پر بٹھایا تھا لیکن نتیجہ صفر ملا ،نہ کوٹہ سسٹم ختم کیا، نہ غربت ختم کرنے کیلئے کوئی منصوبہ و پروجیکٹ بنایا اور نہ ہی اس قوم کیلئے تعلیم کی راہ میں کوئی کاوشیں پیش کیں ہیں بس اب قوم تھک چکی ہے ۔۔۔؟؟؟اللہ پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے اور ایماندار سچے لوگوں کو برسراقتدار رکھے آمین ثما آمین،پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔!!

Javed Siddiqui

Javed Siddiqui

تحریر : جاوید صدیقی
ایم ایس سی ابلاغ عامہ نیوز پروڈیوسر، اے آر وائی نیوز، کراچی
ای میل: Journalist.js@hotmail.com
رابطہ: 03332179642 & 03218965665